سرحدوں پر گولہ باری کی دونوں ایوانوں میں گونج بی جے پی ممبران کااحتجاج ، پاکستان کے خلاف مذمتی قرار داد پاس کرنے کا مطالبہ

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//بین الاقوامی سرحد پر ارنیہ، آر ایس پورہ اور رام گڑھ سیکٹر زمیں بی ایس ایف اور پاکستانی رینجرز کے مابین گولہ باری سے سرحدی علاقوں میں پیداشدہ صورتحال کی گونج جمعہ کو قانون سازیہ کے دونوں ایوانوں کے اندر وباہرسنائی دی۔صبح ایم ایل اے نوشہرہ راویندر رینہ نے اسمبلی کے اندر یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی طرف سے کی جارہی لگاتار فائرنگ سے سرحدی علاقوں میں افراتفری کا ماحول ہے، بڑے پیمانے پر نقصان ہورہاہے، اس وقت بھی اندھادھند فائرنگ چل رہی ہے۔انہوں نے اسمبلی اسپیکر سے مطالبہ کیاکہ یہاں پر ایوان میں پاکستان کے خلاف مذمتی قرار داد پاس کی جانی چاہئے اور ساتھ ہی جن کا نقصان ہوا ہے انہیں معقول معاوضہ دیاجائے ۔ ساتھ ہی سرحدی علاقوں میں لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے انتظامات کئے جائیں۔ راویندرینہ کے اس بیان پر اپوزیشن ممبران نے حکومت بالخصوص بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیاکہ آپ کی 56انچ کی چوڑاسینہ کہاں گیا۔ اس دوران کچھ دیرتک اپوزیشن اور ٹریجری بنچ پر بیٹھے ممبران کے درمیان نوک جھونک ، طعنہ بازی کا سلسلہ جار ی رہا۔ ایم ایل اے رفیع آباد یاور میر نے کہاکہ آر ایس پورہ، ارنیہ سیکٹر میں جاری گولہ باری سے وہاں پرمسلم بستیوں کو نظر انداز کیاجارہاہے، دودھی گوجر متاثر ہیں، انہیں وہاں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیاجائے ۔ اس پر رکن اسمبلی سچیت گڑھ اور وزیر صحت وآبپاشی شیام چوہدری نے ایوان میں بتایاکہ ”ایسا کچھ نہیں ہے، انتظامیہ وہاں پر متحرک ہے،میں خود وہاں کا دورہ کیا، اسپتال میں بھی گیاتھا، زخمیوں کی عیادت کی اور علاج ومعالجہ کے لئے انتظامیہ کو ہدایات دی گئی ہیں، ایمبولینس دستیاب ہیں، ایس ڈی ایم اور تحصیلدار خود حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں جس علاقہ کاذکر یاور میر کر رہے ہیں وہاں فائرنگ نہیں ہوئی۔انہوں نے مزید بتایاکہ چندر پرکاش گنگا نے بھی متعدد فائرنگ متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔علی محمد ساگر نے اس پر کہاکہ اگر کہیں بھی فائرنگ یا ایسا واقعہ پیش آتا ہے تو حکومت کو بذات خود ایوان کے اندر جواب دینا چاہئے۔ ممبران نے معاملہ اٹھایاتو پھر زبانی بتایاگیا، مکمل تحریری جواب دیاجانا چاہئے۔بازآبادکاری، راحت اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر جاوید مصطفی میر نے کہاکہ ممبران کا کہنا بجا ہے، وہ صوبائی کمشنر سے رپورٹ طلب کر کے ، ایوان میں مکمل جانکاری دیں گے۔دریں اثناءبھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ قانون ساز کونسل ممبران نے اسمبلی سینٹرل ہال کے مین گیٹ پر سر پہ ’سیاہ پٹیاں‘باندھ کراحتجاجی مظاہرہ کیا اور الزام عائد کیاکہ پاکستان جان بوجھ کر فائربندی معاہدہ کی خلاف ورزی کرتا ہے جس سے سیکورٹی فورسز کے جوان مارے گئے، عام شہری متاثر ہیں۔ انہوں نے حکومتِ ہند سے کہاکہ اس کا سنجیدہ نوٹس لیاجائے۔بھاجپاایم ایل سی رومیش اروڑہ، سریندر امبردار، چوہدری وکرم راندھاوا اور چرنجیت سنگھ خالصا نے سرحدوں پر پاکستان کی طرف سے شلنگ کے خلاف بطور احتجاج اپنے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر کونسل میں شرکت کی ۔