بین الاقوامی سرحد پر خونریزی آر پار 3خواتین ، بی ایس ایف اہلکار ہلاک ایک درجن عام شہری ، ایک اہلکار زخمی ،متعدد رہائشی مکانات کو نقصان

اڑان رپورٹر
جموں//بین الاقوامی سرحد کے آر ایس پورہ ، ارنیہ سیکٹر اور رام گڑھ سیکٹر میں بارڈر سیکورٹی فورس اور پاکستانی رینجرز کے مابین گزشتہ دیر رات شروع ہو ئے شدید گولہ باری کے نتیجہ میں ابھی تک سرحد کے دونوں طرف 3خواتین اور بارڈر سیکورٹی فورس کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق دونوں طرف 10عام شہرہ اور ایک بی ایس ایف اہلکار زخمی بھی ہو ئے ہیں ۔ بی ایس ایف کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی رینجرز نے گزشتہ رات 9بجے کے قریب آر ایس پورہ سیکٹر میں اشتعال گولہ باری شروع کر دی جس کے دوران بھارتی چوکیوں کے علاوہ شہری بستیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔اس کی کچھ دیر بعد ہی ارنیہ اور رام گڑھ سیکٹر میں بھی گولہ باری شروع کر دی گئی جس کا جواب اس طرف سے بھی بھر پور طریقے سے دیا گیا ۔سرکاری ذرائع کے مطابق گولہ باری کے دوران بکر پور بی ایس ایف چوکی پر تعینات ایک ہیڈ کانسٹبل کے سر میں گولی لگ گئی جسے فوری طور پر گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال جموں پہنچایا گیا تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا ۔ اس کی شناخت 78بٹالین سے وابستہ ہیڈ کانسٹبل اے سریش نمبر95009834ولد ایم ایاسوامی سکنہ گاؤں باندرہ چٹی پٹی ، تحصیل و ضلع دھرم پوری تمل ناڈو کے طور پر ہوئی ہے ۔ اس دوران ایک بی ایس ایف کا ایک سپاہی زخمی بھی ہوا جس کی شناخت کانسٹبل دبراج مر مر نمبر 108770218ولد بجناتھ مر مر سکنہ کھڈاہانسہ ضلع میور بنش اوڈیشہ ے طور پر ہوئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس کے بائیں ہاتھ میں گولی لگی ہے اور اس کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ ارنیہ سیکٹر میں ایک 14 سالہ لڑکی ہلاک جبکہ تین دیگر سرحدی رہائشی زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک شدہ 14 سالہ لڑکی کی شناخت سویٹی دختر ست پال ساکنہ دیالا چک کٹھوعہ کے طور پر کی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وہ ارنیہ سیکٹر کے پنڈی چرکان نامی گاو¿ں میں اپنے ماموں کے گھر آئی ہوئی تھی جہاں وہ فائرنگ کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ارنیہ سیکٹر میں وکرم ، سائی ، ریوا ، نکو وال ، پنڈی چرکان سمیت کئی گاؤں گولہ باری کی زد میں آئے ۔جمعرات کی صبح تک جاری رہنے والی اس گولہ باری میں جانی نقصان کے علاوہ درجن بھر رہائشی ڈھانچوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ سرحد کی دوسری طرف سے داغے گئے درجنوں مارٹر گولے آبادی والے علاقوں میں گرے ہیں۔ ضلع سانبہ کے رام گڑھ سیکٹر میں ہونے والی فائرنگ میں ایک سرحدی رہائشی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ گولہ باری کے پیش نظر آر ایس پورہ اور ارنیہ سیکٹر میں سرحد کے بالکل قریب واقع تمام تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا ’پاکستان کی جانب سے گذشتہ رات آر ایس پورہ سیکٹر میں بھارتی فوج کی چوکیوں کو نشانہ بناکر بلااشتعال اور شدید فائرنگ شروع کی گئی۔ فائرنگ کا تبادلہ جمعرات کی صبح تک جاری رہا‘۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں ہیڈ کانسٹیبل اے سریش جاں بحق جبکہ کانسٹیبل دوبراج مرمر زخمی ہوا۔ بی ایس ایف ذرائع نے بتایا ’1976 ءمیں جنمے اے سریش نے سال 1995 میں بی ایس ایف جوائن کرلی تھی۔ وہ تامل ناڈو سے تعلق رکھتا ہے اور اس کے پسماندگان میں 13 سالہ بیٹی اور 6 سالہ بیٹا ہے‘۔ اس دوران بی ایس ایف نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاونٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا ’جموں کے آر ایس پورہ سیکٹر میں پاکستان کی بلااشتعال فائرنگ کا جواب دیا جارہا ہے۔ ہیڈ کانسٹیبل اے سریش ڈیوٹی کی انجام دہی کے دوران شہید ہوگئے ہیں۔ ڈی جی بی ایس ایف اور دوسری تمام رینکیں ہیڈ کانسٹیبل اے سریش کی عظیم شہادت کو سلام پیش کرتے ہوئے سوگوار کنبے سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں‘۔ آر ایس پورہ سے ملحق ارنیہ سیکٹر میں ہند و پاک افواج کے مابین ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں 14 سالہ لڑکی سبیٹی ہلاک جبکہ تین دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے سرحدی کشیدگی کے پیش نظر آر ایس پورہ اور ارنیہ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر پانچ کلو میٹر کے حدود میں آنے والے تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیالکوٹ میں ورکنگ باو¿نڈری کے چپرار سیکٹر میں بھارتی فوج نے بلااشتعال جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کندن پورہ نامی گاو¿ں کی سیول آبادی کو نشانہ بنایا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے ’ کہ بھارتی فائرنگ میں دو خواتین ہلاک جبکہ پانچ دیگر عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ پاکسانی رینجرز پنجاب نے بھارتی بارڈر سیکورٹی فورسز کو بھر پور جواب دیا ہے۔ دریں اثنا سرحدی فائرنگ کے نتیجے میں بین الاقوامی سرحد کے قریب رہائش پذیر لوگوں میں سراسیمگی پھیل گئی ہے۔ ارنیہ کے ایک رہائشی نے بتایا کہ فائرنگ کا سلسلہ گذشتہ رات قریب ساڑھے گیار بجے شروع ہوکر جمعرات کی صبح جاری رہا۔ انہوں نے بتایا”ہم فائرنگ کا سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ ہمیں لگا کہ طرفین کے مابین جنگ شروع ہوئی ہے کیونکہ اس گولہ باری کی آواز انتہائی بھیانک تھی۔ ہم پریشان ہیں اور سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہمیں کریں تو کیا کریں“۔ قابل ذکر ہے کہ ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے چکاں دا باغ میں منگل کی شام کو پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں فوج کا ایک افسر زخمی ہواتھا جس کی شناخت مراٹھا لائٹ انفینٹری کے کیپٹن بنگوریہ کے بطور کی گئی تھی۔ پونچھ میں فائرنگ کا یہ واقعہ بھارتی فوج کے اس دعوے کے ایک روز بعد پیش آیا جس میں پاکستان کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے جواب میں ایک میجر سمیت 7 پاکستانی فوجیوں کو ہلاک جبکہ چار دیگر کو زخمی کردینے کی بات کہی گئی تھی۔ تاہم پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ایک بیان میں جنڈروٹ اور کوٹلی سیکٹرز میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے چار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا تھا ’بھارت کی جانب سے اس وقت ایک بڑا مارٹر گولہ داغا گیا جب فوجی اہلکار ترسیلی لائن کی بحالی کے کام میں مصروف تھے‘۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا ’بھارت کی جانب سے مارٹر حملے کے بعد طرفین کے مابین گولہ باری کا تبادلہ شروع ہوا جس میں تین بھارتی فوجیوں کو ہلاک جبکہ متعدد دیگر کو زخمی کیا گیا‘۔ فائرنگ کے اس ہلاکت خیز واقعہ کے بعد انتظامیہ نے پیر کے روز چکاں داباغ اور راولاکوٹ کے درمیان ہفتہ وار راہ ملن بس سروس معطل کردی تھی۔ ( مشمولات یو این آئی )