پچھلے دو سال کے دوران ریاست میں363جنگجو اور71عام شہری مارے گئے نظربندسیاسی رہنماوںاورمقید جنگجوو¿ں کو ’عام معافی‘دینے کاکوئی ارادہ نہیں:وزیر اعلیٰ ’سوشل میڈیا ‘نوجوانوں میں بنیادپرستی کو فروغ دینے کی اہم وجہ ،کڑی نظررکھی جارہی ہے

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر ریاست میں پچھلے دو برسوں کے دوران 363جنگجواور71عام شہری مارے گئے ہیں۔ اسی عرصہ کے دوران 176جنگجوو¿ں/مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیاگیاہے ۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہاکہ سوشل میڈیا نوجوانوں میں بنیاد پرستی کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کر رہی ہے، اس لئے ہر طرح کی سماجی رابطہ ویب سائٹس پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔بی جے پی رکن اسمبلی جموں مشرق ست پال شرما اور آزاد ایم ایل اے انجینئر رشید کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے تحریری جواب میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ، جن کے پاس وزارت داخلہ امور کا چارج بھی ہے، نے بتایاکہ سال2016اور2017کے دوران ریاست میں363جنگجوو¿ں مارے گئے جس میں 246غیر ملکی اور 117مقامی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ سرحد پر کراس فائرنگ، سیکورٹی فورسز سے جھڑپوں کے دوران فائرنگ کے بیچ 71عام شہری بھی مارے گئے۔ اعدادوشمار بیان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ سال 2016میں20شہری جاں بحق ہوئے اور150جنگجو مارے گئے جس میں31مقامی اور119غیر ملکی شامل ہیں۔ اسی سال 79جنگجو/مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیاگیا۔ سال2017کے دوران 51عام شہری اور213جنگجوو¿ مارے گئے جس میں 86مقامی اور 127غیر ملکی شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے پچھلے دو سالوں کے دوران جنگجوو¿ں سے برآمد کئے گئے اسلحہ وگولی بارود کی تفصیلات باتے ہوئے کہاکہ 391اے کے رائفل، 182پستول، 11آر پی جی /آر ایل، 3سنیفر رائفل،39آئی ای ڈی اور 638گرنیڈ/ہتھ گولے ,338(تھری نیٹ تھری رائفل)سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ وگولی بارود ضبط وبرآمد کیاگیا۔ پچھلے دو سالوں میں سنگ بازوں کے خلاف 3773ایف آئی آر درج کی گئیں جس میں سے 11290افراد کی گرفتاراور بعد میں ضمانت پر رہا کر دیاگیا ۔حکومت نے کہاکہ سیاسی اسیروں ومقید جنگجوو¿ں کو ’عام معافی‘کا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے بتایاجیل میں مقید افراد کی متعدد زمرے ہیں جن میں مجرم، زیر ٹرائل(ملزم)، نظربندشامل ہیں جن کی حراستی تحویل قوانین کے تحت ہوتی ہے۔ حکومت وقتاًفوقتاً احتیاطی طور پر نظر بند افراد کا جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جائزہ لیتی رہتی ہے اور مجموعی طور پر ہرمعاملہ میں جائزہ لینے کے بعد تسلی ہوجانے پر رہائی عمل میں لائی جاتی ہے۔وزیر اعلیٰ نے سرحدپار عسکریت پسندی کو روکنے کے لئے اٹھائے جارہے اقدامات بارے بتایاہوئے کہاکہ اس میں سرحدوں پر تاربندی، تاروں میں بجلی چھوڑنا، رات کے اندھیرے میں دیکھنے کے لئے آلات کی تنصیب، ہیٹ سنسنگ گیڈجٹس، پیدل گشت، سرحدوں کے نزدیک لگاتار گشت، مشتبہ راستوں میں ایمبوش لگانے وغیرہ شامل ہیں جبکہ مقامی نوجوانوں کو عسکری صفحوں سے دور رکھنے کے لئے سیویک ایکشن پروگرام کے تحت کرکٹ ٹورنامنٹ کرائے جارہے ہیں، پولیس تھانوں میں معزز شہریوں کے ساتھ میٹنگیں کی جاتی ہیں تاکہ نوجوانوں کی کونسلنگ کی جائے اور انہیں اس سے دور رکھاجائے ۔ پولیس تھانوں میں یوتھ کلب بنائے گئے ہیں جہاں انہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انڈور کھیلوں کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ سوشل میڈیاپر کڑی نظر رکھی جارہی ہے کیونکہ یہ نوجوانوں میں بنیاد پرستی کو فرو غ دینے کی اہم وجہ بن رہی ہے۔