2جی گھوٹالہ معاملہ ڈ ی راجہ، کنی موزی سمیت تمام 19ملزمین بری

یو این آئی
نئی دہلی//سابقہ متحدہ ترقی پسند اتحاد(یو پی اے ) حکومت کو ہلاکر رکھ دینے میں اہم رول ادا کرنے والے ایک لاکھ 76ہزار کروڑ روپے کے ٹوجی اسپیکٹرم الاٹمنٹ گھپلہ میں سابق ٹیلی کوم وزیر اے راجہ، ڈی ایم کے کی رکن پارلیمنٹ کنی موزی سمیت تمام 19ملزمین کو جمعرات کے روز سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے بری کردیا۔پٹیالہ ہاوس واقع سی بی آئی کے خصوصی جج او پی سینی نے اس اہم مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کسی بھی الزام کو ثابت کرنے میں پوری طرح ناکام رہا۔جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ’استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ دو فریق کے درمیان پیسے کا لین دین ہواہے ۔ اس لئے تمام الزامات سے بری کیا جاتا ہے ۔’سال 2010 میں کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ میں اس گھپلہ کو ایک لاکھ 76ہزار کروڑ روپے دکھایا گیا تھا۔ سی بی آئی نے اپنے الزام میں اسے تقریباَ 31ہزار کروڑ روپے کا گھپلہ بتایا تھا۔الزامات سے بری ہونے والوں میں ڈی راجہ اور کنی موزی کے علاوہ اس وقت کے ٹیلی کوم سکریٹری سدھارتھ بیہورا، راجہ کے اس وقت کے پرائیوٹ سکریٹری آے کے چندولیا، سوان ٹیلی کوم کے پروموٹر شاہد عثمان بلوا اور ونود گوئنکا، یونیٹیک لمیٹیڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر سنجے چندرا ، ریلائنس انل دھیرو بھائی امبانی گروپ کے تین اعلی افسران سریندر پپرا، گوتم دوشی او رہری نائر ، کوسیگاوں فوڈس اینڈ ویجی ٹیبل پرائیوٹ لمیٹیڈ کے ڈائریکٹر آصف بلوا اور راجیو اگروال، کلائنگر ٹی وی کے ڈائریکٹر شرد کمار اور فلم ساز کریم مورانی شامل ہیں۔ان کے علاوہ سوان ٹیلی کوم پرائیوٹ لمیٹیڈ ، یونیٹیک وائرلیس تمل ناڈو اور ریلائنس ٹیلی کوم لمیٹیڈ بھی اس معاملے میں ملزم تھے جنہیں بری کیا گیا ہے ۔سی بی آئی نے مسٹر سینی کے سامنے ود گیس اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایک کیس دائر کیا تھا۔سی بی آئی کے پہلے کیس میں راجہ اور کنی موزی کو اہم ملزم بنایا گیا تھا۔فیصلہ سنائے جانے سے پہلے عدالت کے احاطے میں زبردست بھیڑکی وجہ سے ملزمین عدالت نہیں پہونچ پائے تھے ، اس کی وجہ سے کارروائی کچھ دیر کے لئے موخر کردی گئی۔ دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو انہوں نے ایک سطر کے اپنے فیصلے میں کہا کہ سرکاری وکیل الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے ۔ اس دوران کنی موزی او راے راجہ کے حامی بھی عدالت کے کمرے میں موجود تھے ۔ فیصلہ آتے ہی عدالت میں تالیاں بجنے لگیں۔ خیال رہے کہ ای ڈی نے اپنے چارج شیٹ میں ڈی ایم کے سربراہ کروناندھی کی اہلیہ دیالو امل کو بھی ملزم بنایا تھا ۔ اپنے عبوری رپورٹ میں ای ڈی نے دس افراد اور نو کمپنیوں کو منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ملزم بنایا تھا ۔2جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ کے تحت 2010 سے پہلے ”پہلے آؤ پہلے پاؤ” کے تحت الاٹمنٹ کیا جاتا تھا۔اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد اس طریقے کار کو رد کرنے کے ساتھ ہی کئی الاٹمنٹ لائسنس مسترد کردئے گئے تھے ۔بعد میں الاٹمنٹ نیلامی کے ذریعہ کیا جانے لگا تھا۔2014 میں عام انتخابات میں 2جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ بڑا انتخابی موضوع بنا تھا۔فیصلے کے بعداپنے پہلے ردعمل میں کنی موزی نے کہا کہ ‘میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جو اس دوران میرے ساتھ کھڑے رہے ۔ فیصلے کیبعد کانگریسی رہنماوں نے بھی بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے ۔سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ 2 جی معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اس کے سلسلے میں ا ن کی حکومت کے خلاف جو بڑے پیمانے پر وپگنڈہ کیا تھا وہ بالکل بے بنیاد تھا۔ڈاکٹر سنگھ نے یہاں پارلیمنٹ کے احاطے میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں بڑی بڑی باتیں نہیں کرنا چاہتا ۔ فیصلہ اپنی کہانی خود کہہ رہا ہے ۔’ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ‘عدالت کے حکم کا احترام کیا جانا چاہئے ۔ مجھے خوشی ہے کہ عدالت نے واضح طورپر کہا ہے کہ یو پی اے کے خلاف پروپگنڈہ بے بنیاد تھا۔’سابق ٹیلی کوم وزیر کپل سبل نے اسے قانونی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹوجی اسپیکٹرم الاٹمنٹ میں کسی طرح کا نقصان نہیں ہونے کی ان کی بات درست ثابت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مجھ پر جن لوگوں نے الزام لگائے انہیں اب معافی مانگنی چاہئے ۔ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر ممبر پارلیمنٹ پی چدمبرم نے کہا کہ حکومت کے اعلی عہدوں پر فائز لوگوں پر گھپنے کے الزام کبھی درست نہیں تھے اور یہ اب ثابت ہوگیا۔کانگریس نے مزید کہا کہ ٹوجی گھپلہ پر سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں تمام ملزمین کے بری ہونے سے آج واضح ہوگیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اقتدار کے لئے سازش کرکے ملک کے عوام کو گمراہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے پارلیمنٹ ہاوس کے احاطے میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ٹو جی گھپلے جو فیصلہ آیا ہے اس سے دودھ کا دودھ او رپانی کا پانی ہوگیا ہے ۔ بی جے پی اور اس کے چوٹی کے لیڈروں کی طرف سے اقتدار حاصل کرنے کے لئے بولا گیا جھوٹ سامنے آگیا ہے اور اب مسٹر مودی اور مسٹر جیٹلی جواب دہی سے نہیں بچ سکتے ہیں۔کانگریس لیڈروں نے کہا کہ اس معاملے میں سچائی سب کے سامنے آچکی ہے ۔ بی جے پی نے ٹوجی بدعنوانی کو اقتدار کی سیڑھی بنایا اور اس کا خوب پروپیگنڈہ کیا اور اس جھوٹ کا پھل انہیں اقتدار کی صورت میں مل بھی گیا۔ اب ان کا جھوٹ پکڑا گیا ہے اور اس کے لئے انہیں معافی مانگنی چاہئے ۔ معافی صرف کانگریس اور ملک سے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا سے مانگنی چاہئے کیوں کہ اسے دنیا کا سب سے بڑا گھپلہ کہہ کر پروپیگنڈہ کیاگیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ یو پی اے حکومت کو بدنام کرنیکے لئے یہ تانا بانا مسٹر مودی اور مسٹر جیٹلی اور سابق کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل ونود رائے نے مل کر تیار کیا تھا ۔ ایک ماحول بنایا گیا اور ملک کو بدنام کیا گیا ۔ اس سے معیشت کو بھی نقصان ہوا اور اس کے لئے انہیں معافی مانگنی چاہئے ۔اس دوران بی جے پی ممبر پارلیمنٹ اور ٹوجی معاملہ میں کافی سرگرم رہے سبرامنیم سوامی نے تمام ملزمین کوبری کئے جانے پر کہا کہ وہ اس فیصلے سے مایوس نہیں ہیں اور حکومت کو اونچی عدالت میں اسے چیلنج کرنا چاہئے ۔دریں اثنا سی بی آئی نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اونچی عدالت میں اپیل کرے گی۔