لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرکاری سے سے اراضی میپنگ میں شفافیت آئے گی :ویری 45.54 کروڑ روپے اراضی ریکارڈ جدید کاری پروگرام پرپیش رفت کا جائزہ لیا

اڑان نیوز
جموں//مال ، امداد اور باز آباد کاری کے وزیر عبدالرحمان ویری نے ایل آر ایم اے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ڈیجٹل انڈیا لینڈ ریکارڈ جدید کاری پروگرام کی عمل آوری میں تیزی لائیں تا کہ اسے کم سے کم مدت میں مکمل کیا جا سکے ۔ وزیر موصوف نے ان باتوں کا اظہار جموں میں منعقدہ ایک جائیزہ میٹنگ کے دوران کیا ۔ کمشنر سیکرٹری مال شاہد عنایت اللہ ، فائنانشل کمشنر مال لوکیش جھا ، ڈویژنل کمشنر جموں ایم کے بھنڈاری ، ڈی سی جموں کمار راجیو رنجن ، ایڈیشنل ڈائریکٹر سروے آف لینڈ ریکارڈ کشمیر ایس اے میر ، ریجنل ڈائریکٹر سروے آف لینڈ ریکارڈ جموں رفت کوہلی کے علاوہ کئی دیگر افسران بھی اس موقعہ پر موجود تھے ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ ڈیجٹل انڈیا لینڈ ریکارڈ کی جدید کاری کا پہلا مرحلہ نومبر 2015 سے شروع کیا گیا اور یہ اگلے برس فروری تک مکمل کیا جائے گا اور اس سلسلے میں اے کے ایل آر ایم اے نے جموں اور سرینگر ضلعوں میں تجدید کاری کی تمام سرگرمیاں شروع کی ہیں ۔ اس موقعہ پر بتایا گیا کہ پروگرام کے دوسرے مرحلے میں اسے مارچ 2018 سے مارچ 2020 تک عملایا جائے گا جس کے دوران ریاست کے پونچھ ، راجوری ، اودھمپور ، رام ، ڈوڈہ ، بارہمولہ ، اننت ناگ ، بانڈی پورہ ، لیہہ اور کرگل اضلاع کو لایا جائے گا ۔ جبکہ کٹھوعہ ، سانبہ ، ریاسی ، کشتوڑ ، کلگام ، شوپیاں ، بڈگام ، گاندر بل ، پلوامہ اور کپواڑہ کو پروگرام کے تیسرے مرحلے میں شامل کیا جائے گا ۔ جسے اپریل 2020 سے لیکر مارچ 2022 تک عملایا جائے گا ۔ ویری نے کہا کہ اراضی کی ڈیجٹائیزیشن سے انفرادی اور ادارہ جاتی سطح پر لینڈ میپنگ کے کام میں شفافیت آئے گی ۔ ویری نے کہا کہ جموں اور سرینگر ضلعوں کے ایک ایک تحصیل میں ڈیجٹائیزیشن کا کام مارچ 2018 تک مکمل کیا جانا چاہئیے ۔ انہوں نے زیادہ سے زیادہ افرادی قوت کو کام پر لگانے کی ہدایت دی تا کہ اسے جلد از جلد مکمل کیا جا سکے ۔ وزیر نے افسروں پر زور دیا کہ وہ بحال کی گئی جنگلاتی اراضی کی تار بندی بھی مکمل کریں ۔ وزیر نے کہا کہ ریونیو اہلکاروں کو مختلف سکیموں کی عمل آوری اور مختلف محکموں کے کام کاج پر بھی نظر گذر رکھنے میں ایک اہم رول ادا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کے مابین بہتر تال میل کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔