خطہ پیر پنجال کی تعمیر ترقی میں غلام حسین لسانوی کی خدمات ناقابل فراموش :مےاں الطاف

نیوزڈیسک
جموں//سرحدی اضلاع پونچھ وراجوری کی تعمیر وترقی بالعموم اوربالخصوص گوجر بکروال طبقہ کی فلاح وبہبودی کے تئیں مرحوم چوہدری غلام حسین لسانوی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے میاں نظام الدین لارویؒ کی زیر سرپرستی اپنے دیگر رفقا ءکے ساتھ مل کر گوجر بکروال طبقہ میں بیداری لانے، نئی اصلاحات اور مہاراجہ کے ظلم وستم وزیادتیوں کے خلاف جو کامیاب ترین تحریک چلائی، اس کے لئے پوری قوم ان کی ممنون رہے گی۔یہی وجہ تھی کہ مرحوم چوہدری غلام حسین لسانوی کو ‘گوجر گاندھی‘کہاجاتاتھا۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل کانفرنس کے سنیئر رہنما، سابق ریاستی وزیر اور رکن اسمبلی کنگن میاں الطاف احمد نے پونچھ میں ’غلام حسین لسانوی کی حیات اور سیاسی وسماجی خدمات ‘موضوع پر منعقدہ یک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر ریاست میں مہاراجہ کے خلاف جہاںصوبہ کشمیر میں مسلم کانفرنس کے زیر اہتمام جوتحریک شروع کی گئی تھی ، وہیں صوبہ جموں میں اس تحریک کا آغاز پونچھ اور راجوری ضلع سے مرحوم چوہدری غلام حسین لسانوی نے کیا۔ اس وقت پونچھ اور راجوری کے اندر حالات بہت زیادہ خراب تھے۔ مہاراجہ کی طرف سے عوام پر طرح طرح کے مظالم ڈھائے جارہے تھے۔ اس وقت مہاراجہ کی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنا گناہ کبیرہ سمجھا جاتا تھا لیکن مرحوم چوہدری غلام حسین لسانوی نے شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظلوم قوم کے حق میں آواز بلند کی۔ سال1931میں انہوں نے ’ گوجر اصلاحی کمیٹی‘کی بنیادی ڈالی اور طبقہ میں بیداری کی تحریک شروع کی۔ اس دوران مرحوم چوہدری دیوان علی، قمر راجوروی اور مہر الدین قمر نے میاں نظام الدین لارویؒ کو چھٹی لکھ کر خطہ پیر پنچا ل آنے کی دعوت دی جس کو انہوں نے قبول کرتے ہوئے راجوری کے لاءعلاقہ، جہاں پیرنوران شاہ رہتے تھے، گئے۔ شروع میں میاں نظام الدین لاروی ؒ ایسی کسی تنظیم کے بنانے کے حق میں نہیں تھے لیکنج کی معزز اور ذی شعور شخصیات کے پرزور اصرار اور اس وقت کی سنگین صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے انہوں نے ’گوجر جاٹ کانفرنس ‘بنانے کی حامی بھر لی۔ میاں نظام الدین لارویؒ کا گوجر جاٹ کانفرنس کا صدر، غلام حسین لسانوی کو جنرل سیکریٹری، چوہدری دیوان علی کو نائب صدر، سعید عبداللہ شاہ کو خزانچی اور پیر نوران شاہ کو سیکریٹری بنایاگیا۔ گوجر جاٹ کانفرنس کی پہلی کانفرنس پروڑی راجوری میں منعقد ہوئی جس کا اہتمام حاجی رانا فضل حسین کے والد چوہدری فیض حسین نے کیا۔ 13مئی1937کو گوجر جاٹ کانفرنس کا اجلاس پونچھ میں منعقد ہوا اور مہاراجہ کے ظلم وستم کے خلاف زور دار آواز بلند کی گئی۔ میاں الطاف میاں نظام الدین لاروی ؒ اور احمد غلام حسین لسانوی کی خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے مزید کہاکہ اس وقت کشمیر میں مسلم کانفرنس مہاراجہ کے خلاف تحریک چلا رہی تھی وہیں جموں صوبہ میں گوجر جاٹ نے یہ تحریک شروع کی۔ اس کانفرنس میں پونچھ کے چیف جج چوہدری نیاز، مولوی عمر بخش، وزیر محمد ہکلہ، مولانا لعل دین بھٹی، مولانا عبدالرحمن ٹاٹوی کا بھر پور ساتھ ملا۔1939میں گوجر جاٹ کانفرنس کا یادگاری اور تاریخی کانفرنس منعقد کی جس میں چوہدری غلام عباس نے بھی شرکت کی۔ اس دوران چوہدری غلام حسین لسانوی کی انتھک کوششوں کی وجہ سے گوجر جاٹ کانفرنس نے جموں، اودھم پور اور خطہ چناب جو اس وقت صرف ڈوڈہ کے نام سے جانا جاتاتھا، کے متعدد علاقوں کے ساتھ ساتھ کشمیر کے مختلف مقامات پر کانفرنسیں منعقد کر کے گوجر بکروال طبقہ میں بیداری لائی۔ میاں الطاف احمد نے کہاکہ میاں نظام الدین لارویؒ اور غلام حسین لسانوی کی ذاتی کاو¿شوں سے اس وقت گوجر جاٹ کانفرنس کے زیر اہتمام ’اخبار الانسان‘بھی جموں سے نکالاگیا جوکہ ایک عرصہ تک کامیاب ترین اخبار رہا۔ 1947میں جب صوبہ جموں میں قتل وغارت کا بازار گرم ہوا تومرحوم غلام حسین لسانوی پاکستان چلے گئے۔ واپس آبائی وطن آنے کے لئے سخت عوامی دباو¿ اور میاں بشیر لارویؒکی ذاتی کاو¿شوں کی وجہ سے وہ واپس آئے ۔ شروع میں انہیں ریاستی ومرکزی حکومتوں نے واپس آنے کی اجازت نہیں دی لیکن بخشی غلام محمد کے دور حکومت میں میاں بشیر احمد(میاں الطاف احمد کے والد اور میاں نظام الدین لارویؒ کے پسر)کی ذاتی مداخلت کی وجہ سے حکومت نے غلام حسین لسانوی کو واپس آنے کی اجازت دے دی۔اس کے بعد بھی اسی جوش وجذبہ عزم کے ساتھ غلام حسین لسانوی نے سماج کے تمام طبقہ جات کی فلاح وبہبودی ، ان کو انصاف فراہم کرنے کے لئے اصلاحی کام جاری رکھے۔ سال1947کو تقسیم برصغیر ہند کے عظیم سانحہ کی وجہ سے اجڑچکے پونچھ وراجوری کے لوگوں کی بازآبادکاری میں اہم رول ادا کیا۔ بعد ازاں وہ نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر قانون ساز کونسل کے ممبر بھی بنے۔میاں الطاف احمد نے کہاکہ جس طرح میاں نظام الدین لاروی اور غلام حسین لسانوی نے راجوری پونچھ کی تعمیر وترقی اور گوجر بکروال طبقہ کی بے لوث خدمت کی، اسی جوش وجذبہ کے ساتھ آج کی سیاسی وسماجی قیادت پر یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کر قوم کی خدمات کریں۔ایم ایل اے کنگن میاں الطاف احمد نے حدمتارکہ پر رہنے والے لوگوں کو درپیش مشکلات ومسائل کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ریاست بالخصوص سرحدی علاقہ جات کے لئے حالات انتہائی نازک ہیں اس لئے پونچھ وراجوری کے لوگوں کی عوام کو متحد ومتحرک رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ہندپاک سربراہان پر زور دیاکہ وہ باہمی تعلقات بحال کرنے میں ایمانداری اور خلوص سے کام لیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ پونچھ راجوری کے لوگ دونوں ممالک کے درمیان مخاصمت کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشان ہیں اور اس کی قیمت انہیں آئے روز ہونے والی گولہ باری و بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں اپنی جانیں دے کر چکانی پڑ تی ہیں۔میاں الطاف احمد نے کہا کہ گزشتہ 70سال سے خطہ پیر پنچال کے لوگ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشید گی سے پریشان ہیں اور یہاں کے لوگ چاہیے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، امن چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلقات کی بحالی اسی صورت میں مکمل کی جا سکتی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان سرحدیں نرم ہوں اور لوگ بہ آسانی ایک ملک سے دوسرے ملک میں سفر کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پونچھ کا کوئی شخص سرینگر گلمرگ یادوسری جگہوں پر جا سکتا ہے تو اسی طرح وہ وادی کاغان اور وادی نیلم میں بھی جانا چاہیے۔ این سی لیڈر کا کہنا تھا کہ اسوقت خطہ پیر پنچال کے لوگوں کو علاج ومعالجہ کے لئے دلی جانا پڑتا ہے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات اس طرح کے ہونے چاہیں کہ وہ اسلام آباد بھی بغرض علاج جا سکیں۔ انہوں نے ریاست جموںکشمیر میں حالات کے بگاڑ کو مودی حکومت اور محبوبہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوے ہوئے کہا کہ مرکزی اور ریاستی سرکار اس کی ذمہ دار ہیں۔کشمیری عوام لفظ ’ڈائیلاگ‘سن سن کر تنگ آگئے ہیں اور آج تک حکومت اور مزاکرات کار کشمیر مسئلے کو حل نہیں کر سکے۔ممبر موصوف کا کہنا تھا”ایسا کیوں نہیں کہ میاں الطاف پونچھ آئے تو واپس جموں براستہ سیالکوٹ ہوکر جائے، آر پارسرحدوں میں نرمی لائی جانی