میانمار میں پریس کی آزادی کو خطرہ لاحق رائٹر کے صحافیوں کو جلد از جلد رہا کیا جائے : اقوام متحدہ

یواین آئی
ٹوکیو/یانگون// اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اینٹونیو گٹیرس نے کہا کہ یانگون میں رائٹر کے دو صحافیوں کی حال ہی میں ہوئی گرفتاری کو میانمار میں پریس کی آزادی پر خطرے کا اشارہ بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں کی رہائی کےلئے بین الاقوامی برادری کو ہر ممکن قدم اٹھانا چاہئے۔ گٹیرس نے کہا کہ میانمار پر اہم تشویش کا موضوع راکھینے ریاست میں فوج کی مہمہ کے دوران ہوئی انسانی حقوق کی ڈرامائی خلاف ورزی ہے جس کی وجہ سے چھ لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ملک سے بھاگ کر جنوبی بنگلہ دیش میں پناہ لینی پڑی اور صحافیوں کی گرفتاری بھی اسی سلسلے میں ہوئی ہے۔انہوں نے کل ٹوکیو میں ایک پریس کانفرنس میں راکھین سے متعلق رپورٹ بنارہی خبر رساں ایجنسی رائٹر کے دو صحافیوں والونے اور کواک سوئے او کی گزشتہ منگل کو ہوئی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا،”یہ واضح طورپر میانمار میں پریس کی آزادی میں آرہی کمی کے سلسلے میں تشویش کا موضوع ہے۔“انہوں نے کہا”کیونکہ وسیع پیمانے پر ہوئی انسانی بے حرمتی کے واقعات کو دیکھنے کے بعد دونو رپورٹ کررہے تھے،شاید یہی وجہ ہے کہ ان صحافیوں کو گرفتار کیاگیا ہے۔“ گٹیرس نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو میانمار میں پریس کی آزادی اور صحافیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانا چاہئے۔ میانمار کے وزارت اطلاعات نے ایک بیان میں کہا کہ رائٹرکے صحافیوں اور دو پولیس اہلکاروں کو برطانوی نوا?بادیاتی دور کے سرکاری رازداری کے ایکٹ کے تحت گرفتار کیاگیا ہے۔1923 کے اس قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ 14سال تک کی قید کی سزا کا التزام ہے۔ وزارت نے کہا،”دونوں صحافیوں نے غیر قانونی طریقے سے معلومات یکجا کیں تاکہ اسے غیرملکی میڈیا کو دے سکیں۔“وزارت نے بیان کے ساتھ ایک فوٹو بھی جاری کی ہے،جس میں صحافیوں کو ہتھکڑی لگی ہوئی ہے۔بنگلہ دیش میں قیام پذیر روہنگیا پناہ گزینوں کے مطابق گزشتہ اگست میں سکیورٹی دستوں پر روہنگیا دہشت گردوں کے حملے کے بعد فوج کی جانب سے کارروائی کئے جانے کی وجہ سے انہیں خاص طورپر بدھ ملک کو چھوڑنا پڑا۔ اقوام متحدہ نے راکھینے ریاست میں چلائی گئی فوجی مہم کو اقلیتی روہنگیا کا’نسلی قتل عام‘کا نام دیا ہے۔ برطانیہ نے بھی دونوں صحافیوں کی گرفتاری کے سلسلے میں میانمار حکومت سے ’شدید تشویش‘ظاہر کی ہے۔وزیرخارجہ بورس جانسن نے لندن میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا،”ہم اظہار کی آزادیاور راکھینے ریاست میں ہورہے واقعات کے حقائق کو لوگوں کے درمیان لانے کے لئے پرعزم ہیں۔“یورپی پارلیمنٹ کے صدر اینٹونیو تجانی نے بھی میانمار سے پریس کی آزادی کو تحفظ دینے اور رائٹر کے دونوں صحافیوں کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس سے پہلے میانمار میں یانگون میں واقع امریکی سفارت خانے نے گرفتار کئے گئے رائٹر کے دونوں صحافیوں کی تفصیلی معلومات دینے اور فوری طورپر صحافیوں سے ملنے کی اجازت کا مطالبہ کیا ہے۔یانگون میں واقع امریکی سفارت خانے نے اپنی ویب سائٹ پر آج جاری بیان میں کہا،”وہ یانگون میں پولیس افسروں کی دعوت پر ان سے ملنے گئے دونوں صحافیوں کی ضابطے کے خلاف کی گئی گرفتاری پر فکر مند ہے۔“سفارت خانے نے کہا ،”جمہوریت کی کامیابی کےلئے صحافیوں کو ان کے کام میں پوری آزادی دی جانی چاہئے۔ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان گرفتاریوں کی تفصیلی اطلاع دے اور فوری طور پر صحافیوں سے ملنے کی اجازت دے۔“رائٹر گلوبل کمیونیکیشن کے چیف ابے سیرفوس نے کہا،”ہم رپورٹروں اور ان کی گرفتاری کی صورتحال کے بارے میں فوری طورپر معلومات مانگ رہے ہیں۔“وا لونے جون 2016میں رائٹر سے وابستہ ہوئے تھے۔انہوں نے رائٹر کےلئے کئی قسم کی خبریں کیں۔ان میں رکھائن صوبے میں روہنگیا پناہ گزینوں کے بحران پر کی گئی اسٹوری بھی شامل تھی۔وہیں کواک سوئے اسی سال ستمبر میں رائٹر سے وابستہ ہوئے تھے۔