آر بی آئی نے کرنسی نوٹ کی سپلائی کم کردی

بینکوں اور تجارتی اداروں کا کام کاج متاثر
سری نگر//آر بی آئی کی طرف سے جموں کشمیرکیلئے نئے نو ٹوں کی سپلائی میں کمی کر دی گئی ہے جس کے نتیجے میں کاروباری اداروں اوربینکوںکاکام کاج اورتجارت بُری طرح سے متاثرہورہی ہے۔اس دوران معلوم ہواکہ اے ٹی ایم مشینوں میں روزانہ کی بنیاد پر صارفین کیلئے رقم مہیا رکھنا بھی بینکوں کیلئے مشکل ہو تا جارہا ہے۔ادھرآر بی آئی کی طرف سے ریاستی بینکوں کو نوٹوں کی فراہمی میں کمی اگر جاری رہی تو اس کی وجہ سے ریاست کو اقتصادی کشیدگی کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے جو یہاں پر نوٹ بندی ،جی ایس ٹی اور 2ناکام سیاحتی سیزنوں کی وجہ سے پہلے ہی چھاپ چھوڈ گئی ہے ۔اس دوران ریاستی وزیر خزانہ داکٹر حسب دربو نے ان خبروں کی تر دید کر تے ہو ئے کہا کہ اس میں کو ئی سچائی نہیں ہے کہ آر بی آئی کی طرف سے ریاست جموں کشمیر کے لئے نو ٹوں کی فراہمی میں کمی کر دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تشخیصی نو ٹوں میں کمی کی صورتحال ملکی سطح پر ہو سکتی ہے لیکن یہ جموں کشمیر کے لئے مخصوص نہیں ہو سکتی۔ آر بی آئی کی طرف سے کچھ سر حدی ریاستوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کے لئے اعلیٰ تشخیصی نوٹوں میں کمی کردی گئی ہے جس کی وجہ سے ان ریاستوں کے ساتھ ساتھ ریاست جموں کشمیر کی مارکیٹوں پر منفی اثر ظاہر ہونے لگے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ آر بی آئی کی طرف سے ریاست جموں کشمیر کو 2000اور 500روپے کے نو ٹوں کی فراہمی میں کمی کر دی گئی ہے جبکہ ان کی جگہ 0،50،100،200روپے کے نو ٹوں کی سپلائی کی جارہی ہے۔ایک سینئر بنکر نے نو ٹوں کی فراہمی پر بات کر تے ہو ئے کہا کہ اس کی وجہ سے یہاں کے بنک اثر انداز ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک اے ٹی ایم میں کم سے کم 40لاکھ کی رقم ایک بار لوڈ کی جاتی تھی لیکن اعلیٰ تشخیصی نو ٹوں کی فراہمی میں کمی کی وجہ سے بنکوں کو چھوٹے نوٹ اے ٹی ایم مشینوں میں رکھنے پڑتے ہیں اور چھوٹے نو ٹ دستیاب ہو نے کی وجہ سے ایک اے ٹی ایم مشین میں صرف 7لاکھ ہی آتے ہیں جس کی وجہ سے بنک صارفین کو پریشانیوں کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب دن میں کئی بار اے ٹی ایم مشینوں میں رقم بھر نی پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں پہلے سے ہی بنکوں کو سیکوٹی کے مسائل در پیش ہیں اور کیش کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانا دشوار ہے جس کی وجہ سے بنک اہلکاروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں تقریباً 2400اے ٹی ایم مشینیں کام کر رہی ہے جن میں سے اکثر جموں کشمیر بنک کی طرف سے نصب کی گئی ہے اور ان مشینوں میں روزانہ تقریباً 100کروڈ روپے ان کے لئے در کار ہو تے ہیں اور آر بی آئی کی طرف سے بڑے نو ٹوں کی فراہمی میں کمی کی وجہ سے مارکٹ میں کیش کی کمی ظاہر ہوگی اور ریاست کی اقتصادی حالت بھی اثر انداز ہوگی۔جموں کشمیر میں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی وجہ سے پہلے ہی اقتصادی ھالت خراب ہے جب کہ بچی کھچی کثر گزشتہ 2سالوں کے دوران رہی سیاحتی سیزن کی ناکامی نے پوری کر دی اور اب آر بی آئی ی طرف سے ریاست کے لئے اعلیٰ تشخیصی نوٹوں کی فراہمی میں کمی سے ریاست کے اقتصادی حالات اور ابتر ہونے کا خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔پرائیویٹ بنک سیکٹر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بحران کی تصدیق کر تے ہو ئے کہا کہ ہم نے آر بی آئی کو اس حوالے سے کئی بار در خواستیں بھی دی ہے لیکن بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ وہاں سے ابھی تک کوئی جواب مو صول نہیں ہو اہے۔اگر چہ ریاست جموں کشمیر میں دیجیٹل بنکنگ کی طرف لوگ مائل ہو رہے تھے اور اس کے لئے بنک سسٹم میں کیش کی فراہمی لازمی بنتی ہے اور ریاست جموں کشمیر سیکورٹی کے لحاظ سے بھی حساس ریاست ہے اور یہاں پر لوگ گھروں کے بجائے کیش بنکوں میں ہی رکھنے کو تر جیح دیتے ہیں لیکن نو ٹوں کی فراہمی کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے اور انہیں ضرورت کے مطابق کیش کی دستیابی نہ ہو نے سے مایوسی ہو سکتی ہے جسکی وجہ سے سدیدھے طور پر بنک اور مارکٹ اثر انداز ہو نگے۔پرائویٹ بنک کے ایک سینئر اہکار نے بتایا کہ ریاست جموں کشمیر کے لئے نو ٹوں کی فراہمی بے مثال ہے اور میں نے 90کی دہائی میں بھی ایسا نہیں دیکھا جب ریاست میں ملیٹنسی اپنے عروج پر تھی ۔اس دوران ریاستی وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے ان خبروں کی تر دید کر تے ہو ئے کہا کہ اس میں کو ئی سچائی نہیں کہ آر بی آئی کی طرف سے ریاست جموں کشمیر کے لئے نو ٹوں کی فراہمی میں کمی کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑے نوٹوں کی کمی ملک گیر معاملہ ہو سکتا ہے اور یہ صرف جموں کشمیر کے لئے نہیں ہوگا۔جب ان سے ریاست میں بنکوں اور اے ٹی ایم مشینوں میںکیش کی کمی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھائیں گے۔ادھر بنکوں کے اندونی زرائع نے اس حوالے سے تفصیلات فراہم کر تے ہو ئے کہاکہ بنکوں کو غیر رسمی طور پر اطلاع دی گئی کہ اعلیٰ تشخیصی نوٹوں کی فراہمی کو محدود کر دیا گیا ہے کیونکہ ریاست میں عسکری سر گر میوں میں اضافہ ہوا ہے۔