چینی فوج پھر ڈوکلام میں داخل

معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوگا :سشما سوراج
سرینگر//چینی لبریشن آرمی ایک مرتبہ پھر ڈوکلام میں گھس گئی ہے اور 1800چینی فوجی خیموں سمیت ڈوکلام سرحد پر خیمہ زن ہو گئی ہے جس کے بعد ہند چین سرحدی کشیدگی میں پھر اضافہ ہوگیا ہے تاہم وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے کہ ڈوکلام میں چینی فوج ماضی میں واپس چلی جائے گی اور اب کی بار بھی معاملہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جایا گا۔اس دوران چین نے آج کہا ہے کہ بھارت کیساتھ اگر سرحدی تنازعات حل نہیں ہوئے تو جنگ کو خارج نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ میڈیا نے اس بات کا سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ چینی فوج ایک مرتبہ پھر ڈوکلام میںزبردست داخل ہوگئی ہے اور اب کی بار انہوںنے جدید ہتھیار ساتھ لائے ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ 1800چینی فوج ڈوکلام سرحد پر خیمہ زن ہو گئے ہیں اور انہوںنے خیموں کی ایک بڑی تعداد ساتھ لائی ہے جبکہ ان کے ہمراہ انجینئروں کی ایک بڑی تعداد ہے جو کہ اس جگہ پر راستہ تیار کرنے کی کوشش کرنے میںجٹ گئے ہیںجبکہ بھارتی فوج نے بھی آگے بڑھنے کی شروعات کی ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق فوج نے چینی لبریشن آرمی کی ڈوکلام میں پھر دراندازی سے متعلق حکومت کو آگاہ کر دیا ہے اور اب انہیں حکومت کی طرف سے جواب کا انتظار ہے کہ وہ اس سلسلے میںکیا حکمت عملی اختیار کریں گے ۔ایسے میں وزیر خارجہ سشما سوراج نے چینی ہم منصب کیساتھ ملاقات میں واضح کر دیا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازعات ہیں اور ماضی میںڈوکلام میں چینی فوج بناء کسی جارحیت کے واپس چلی گئی ہے اور اب کی بار بھی ایسا ہی ہوگا کیونکہ ہندو چین مذاکرات کے ذریعے ہی معاملات کو سلجھانے کی کوشش کریں گے ۔ایسے میں چینی میڈیا کے مطابق انہوںنے ڈوکلام میں کسی بھی طرح کی جارحیت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے بلکہ وہ ایک سڑک کی تعمیر کے سلسلے میں وہاں پہنچ گئے ہیں اور ان کا جارحیت کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔تاہم اس دوران چین نے پھر واضح کر دیا ہے کہ اروناچل پردیش اور کشمیر کے معاملات پر بھی چین کا موقف برقرار ہے اور ایسے میںاگر مذاکرات کے ذریعے مسائل حل نہیں ہوئے تو اس میں حقیقی معنوںمیں جنگ کو خارج بھی قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق ’چینی وزرت خارجہ کے ترجمان ژنگ سوآئنگ نے آج کہا کہ چین بھارت اور پاکستان کے درمیان دوستی چاہتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے حق میں ہے ۔انہوںنے کہاکہ چین کسی بھی لڑائی اور جھگڑے میں پڑنے کا عادی نہیں ہے اور نہ ہی کسی ملک کے معاملات میں مداخلت کا حامی ہے ۔تاہم کشمیر مسئلے پر ترجمان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تاریخ کا چھوڑا ہوا ہے مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حل ہونے کی چین کو تمنا بھی ہے اور خواہش بھی ۔تاہم براہ راست ثالثی کیلئے چین تیار بھی ہے لیکن چین اس بات کواہمیت دیتا ہے کہ ہندوپاک باہمی طور پر ہی اس مسئلے کو حل کریں تو بہتر ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ یہ مسئلہ ہر حال میں تنازعہ ہے اور دنیا اس کا اقرار کرے یا نہ کرے پھر بھی یہ تنازعہ دنیا میں موجود ہے جس کی وجہ سے ہندوپاک کے درمیان خوفناک ٹکراو کا بھی خدشہ برقرار ہے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہاکہ پاکستان کیساتھ چین کی دوستی کسی ملک کے خلاف نہیں ہے لیکن پاکستانی مفادات کو جہاں کسی بھی ملک کی وجہ سے زک پہنچنے کا خطرہ ہو تو چین سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند پاکستان کی حفاظت کریگا ۔انہوںنے مزید کہاکہ چین اور پاکستان کی دوستی دائمی دوستی ہے یہ وقتی نہیں ہے لہذا پڑوسیوںمیں سے کسی بھی ملک کو پاکستان کیخلاف سازشیں کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہاکہ سی پیک کا نام بدل دیا گیا ہے لہذا اس پر مزید کوئی بات نہیں کی جاسکتی ہے ،چینی وزرات خارجہ کی ترجمان نے صاف کردیا ہے کہ چین برصغیر میں حالات کو بہتر بنانے کیلئے دونوں ممالک ہندوپاک کے درمیان بات چیت کا خواہش مند ہے اور وہ دونوں ممالک کی حکومتوںکو یہ مشورہ دے رہا ہے کہ وہ باہمی طور پر مذاکرات بحال کریں تاکہ سبھی مسائل کا حل نکالاجاسکے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے صاف کر دیا کہ کشمیر پر براہ راست ثالثی کیلئے ہندوپاک کی آمادگی لازمی ہے ۔ تاہم انہوںنے کہاکہ جس طرح سے بھی ہو سکے ہمیں دونوں ممالک کے درمیان صلاح و مشورہ کرنے کی ضرور ت محسوس کرناہوگی ۔ادھر بھارت نے چین کے ثالثی کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کسی بھی طرح کی ثالثی کا خواہاں نہیں ہے بلکہ اس سلسلے میں حالات کو بہتر بنانے کیلئے پاکستان کیساتھ معاملات کو ٹھیک کرنے کا خواہاں ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ تشدد بھی برقرار رکھا جائے اور سرحد پار کی دراندازی بھی جاری رہے جس کے بعد پھر بھی بھارت مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے تیار ہو۔الفا نیوز سروس کے مطابق وزات خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حالات کو بہتر بنانے کیلئے پاکستان کو بھارت کے کئے وعدوںکو ایفا کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں جوں ہی سرحد پار سے دراندازی بند ہوجائیگی ارو حالات سازگار ہوجائیں گے تو یقینی طو رپر دوطرفہ مذاکرات کی بحالی بھی ممکن ہوسکے گی ،وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان کشمیر میں تشدد پھیلانے کیلئے سرحد پار سے دراندازی کویقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود بھی بھارت نے کئی بار مذاکراتی عمل کو بحال کرنے کی پہل کی جس کے بعد ممبئی حملہ اور دیگر حملے بھی ہوئے جس کی وجہ سے ماحول خراب ہوگیا ۔انہوںنے چین کے حوالے سے کہاکہ بھارت نے چین کو بتادیا ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے اوراس مسئلے پر بھارت کسی بھی طرح کی کوئی ثالثی قبول نہیں کرے گا۔