مینڈھر کا ہائی اسکول چھونگا مسیاں شعبہ ٔ تعلیم کی ابتر حالت کا عکاس 177طلاب،12اساتذہ،دو خستہ کمروں میں سے ایک ہیڈماسٹر کا دفتر

طارق خان
بالاکوٹ//سب ڈویژن مینڈھر زون کاگورنمنٹ ہائی سکول چھونگاں مسیاں کی حالت ناگفتہ بہ ہے جس کی وجہ سے علاقہ کے بچوں کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے۔ غلام محی الدین ،چوہدری مختار احمد اور دیگران نے اڑان سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی سکول چھونگاں مسیاں کا رقبہ 9مرلہ ہے جسکے صرف دو سیلاب سے متاثرہ غیر محفوظ کمروں پر مشمل ہے۔عمارت گزشتہ سیلاب میں کھوکھلی ہو چکی ہے اور طلباء کے لیئے غیر محفوظ ہیں جن میں کبھی بھی کوئی حادثہ ہو جانے سے بچوں میں کسی کا جانی نقصان ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسکول میں اساتذہ کی کل تعداد 12ہے ۔جن میںسے دواساتذہ کو اٹیچ کر دیاگیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ طلبا کی کل تعداد177ہے۔انھیں دوکمروںمیں ہیڈ ماسٹر کا دفتر اساتذہ کے بیٹھنے کا کمرہ اور طلباء کے لیئے جماعت کے کمرے سبھی شامل ہیں۔سکول کی عمارت کی توسیع کے لیئے محکمہ تعمیرات عامہ نے ایک اضافی عمارت کی تعمیر شروع کی تھی لیکن وہ نامعلوم وجوہات کی بنا پرتعمیر نہ ہو سکی۔بتایا جاتا ہے کہ اس سکول کے گرد و نواع میں تمام سکولوں کا بھی یہی حال ہے جس میں ہنڈیاں مڈل سکول جس میں سائنس اور ریاضی کے اساتذہ کو اٹیچ کر دیا گیا ہے۔ اور وہاں کے غریب عوام کے بچوں کو پڑھانے کے لیئے مڈل سکول میں صرف ایک ہی استاد باقی ہے۔اسی ایک سکول سے حلقہ انتخاب مینڈھر کے سکولوں کا تعلیمی معیار صاف واضح ہو جاتا ہے۔ اگر عوام کسی عوامی نمائندہ سے شکایت کرے تو جواب میں انھیں کہا جاتا ہے کہ آپ اپنے طور کوشش کرو۔ شاید حکمران طبقہ عوام کی ناخواندگی میں ہی دلچسپی رکھتا ہے۔ اس ضمن میں جب نمائندہ اڑان نے فون پر جب چیف ایجوکیشن آفیسرپونچھ سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ جس جگہ پر ہائی سکوں چھونگاں مسیاں کی عمارت تعمیر ہو رہی تھی.۔تو کچھ لوگوں نے عدالت میں کیس کر کے اس کا کام بند کرویا ہوا ہے جس کا کیس چل رہا ہے اس میں میں کیا کر سکتا ہوں.انہوں نے کہا کہ میں خود اس علاقہ کا دورہ کر کے تمام معاملات طے کروں گا. اس .لیکن علاقہ کی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں کے تمام سکولوں کا یہی حال ہے بار ہا اس نظام کے بارے محکمہ تعلیم کے آفسران کو ہم نے شکایات کی مگر ہمیشہ سے افسران نے ان دیکھی اور ان سنی کا مظاہرہ کیا۔ علاقائی عوام نے ریاستی حکومت بالخصوص وزیر تعلیم سے اپیل کی کہ ضلع پونچھ کے تعلیمی نظام کی کوتاہیوں کی جانچ کے لئے ایک غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دی جائے جو اپنا تجزیہ چند ایام میں حکومت کو پیش کرئے جس کا ازالہ کیا جائے۔یاد رہے کہ مذکورہ اسکول کے ساتھ ایک اور پرائمری اسکول بھی قائم ہے جس میں محض ایک ٹیچر تعینات ہے۔اس ضمن میں بھی جب چیف ایجوکیشن افسر سے معلوم کرنا چاہاتو موصوف نے کہا کہ میں کیا کر سکتا ہوں؟