حالات بہتری کی جانب گامزن ’ آپریشن آل آوٹ“ میں نرمی کا سوال ہی نہیں :بپن راوت جنگجو تنظیموں کو جڑیں مضبوط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی

نیوز ڈیسک
نئی دہلی //جموںو کشمیر میں جنگجوﺅں کے خلاف آپریشن آل آوٹ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے کہاکہ کشمیر میں جنگجو تنظیموں کو اپنی جڑیں مضبو ط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ 200جنگجوﺅں کی ہلاکت کو فوج کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں جموںوکشمیر میں حالات ڈگر پر ضرور آئیں گے اور اس سلسلے میں سیکورٹی فورسز ،فوج اور پولیس کے درمیان بہتر تال میل ہے ۔انہوںنے جنگجو و¿ںپر مزید دباو بڑھانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ کشمیر میںملی ٹنسی کا خاتمہ کیا جائے گا تاہم انہوںنے سرحد پار سے دراندازی میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار کی دراندازی کے باعث ہی وادی میں ملی ٹینسی جاری ہے ۔دلی میں ایک انٹرویوکے دوران جنرل پبن راوت نے کہا کہ جموںوکشمیر میں اب آہست آہستہ صورتحال معمول پر آرہی ہے جس کے باعث اب کئی ایک جگہوںپر لوگ امن وامان کےساتھ رہ رہے ہیں۔جنوبی کشمیر میں جنگجوﺅں کی نقل وحرکت میں اضافے کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ جنوبی کشمیر کافی حد تک سرگرم رہا ہے اور ایسے میں فوج ،فورسز اور سیکورٹی ایجنسیاں حالات کو ڈگر پر لانے کےلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں۔جنرل پبن راوت نے کہاکہ فوج کو امن وامان کی بحالی کا کام کیا دیا گیا ہے اور جو بھی کام فوج کو سیاسی سطح پر دیا جاتا ہے وہ اس کو بخوبی نبھانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اب تک جموںوکشمیر کا کئی بارہ دورہ کرچکے ہیں اور انہیں یہ محسوس ہوگیا ہے کہ فوج کسی بھی طرح کی ملی ٹینسی کو ختم کرنے کے اہل ہے اور ایسا ہی پچھلے کئی مہینوں کے دوران کیا گیاہے ۔جموںوکشمیر پولیس ، فوج ،فورسز اہلکاروں کےساتھ ساتھ سیکورٹی دستوں کی تعریف کرتے ہوئے جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ سبھی سیکورٹی ایجنسیاں وادی میںامن بحالی کے کام میں لگی ہوئی ہیں اور اس میں کافی حد تک کامیابیاں بھی مل رہی ہیں تاہم ابھی مکمل طور پر ملی ٹینسی ختم نہیں ہوئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ فوج ،سیکورٹی فورسز اور پولیس کے اشتراک سے اب تک ریکارڈ دو سو جنگجو مارے گئے ہیںجن میں سے ان کے کئی ایک کمانڈر بھی شامل ہیں ۔انہوںنے کہاکہ عسکریت کو کچلنے کےلئے جموںوکشمیر میں آپریشن آل آوٹ جاری رہیں گے اور اتنا ہی نہیں انہیں مزید تیز کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑے بڑے آپریشن شرو ع کر دیئے ہیںجن کا مقصد جنگجوو¿ںکو ٹکنے نہیں دینا ہے اور اور ان کی نقل وحرکت محدود کرنا ہے ۔ مقامی سطح پر ابھرنے والی ملی ٹینسی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ مقامی ملی ٹینسی فوج کے سامنے ایک چیلنج ہے کیونکہ اس میں زیادہ سے زیادہ نقصان کا خدشہ رہتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ سیکورٹی ایجنسیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران کم سے کم جانی نقصان کو یقینی بنائیں اور عام شہریوں کو انکاونٹر سائٹوں سے دور رکھنے کی کوشش کریں ۔تاہم انہوںنے اس میںعوام کا ساتھ بھی طلب کیا ۔فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے واضح کر دیا ہے کہ پڑوسی ملک جنگجو تنظیموں کےساتھ کس طرح نمٹ لے ہمیں اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ ہم کشمیر میں جنگجو تنظیموں کوجڑیں مضبوط کرنے نہیں دیں گے بلکہ ان کے خلاف آپریشن صفایا جاری رہے گا ۔کشمیر میں حالات کو سازگار بنانے کےلئے فوج نے ملی ٹنسی مخالف آپریشن جاری رہیں گے اور بہت جلد حالات کو ڈگر پر لایا جائے گا ۔فوجی سربراہ نے کہا کہ کشمیر کے حالات اتنے خراب نہیں ہیں جتنی تشہر ہو رہی ہے تاہم جنوبی کشمیر میں ملی ٹینسی بڑھ رہی ہے اوراس پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ تاہم انہوںنے کہا کہ حالات کو بہتر بنانے کےلئے جنگجو مخالف آپریشن شروع کر دیئے گئے ہیںاور کشمیر کے جنوبی کشمیر میں بھی فوج نے بڑے آپریشن شروع کر دیئے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کی حکمت عملی شرو ع ہو گئی ہے اور آنے والے دنوں میں حالات مزید بہتر ہو سکتے ہیں۔فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ کشمیر میں فوج بہتر کام کررہی ہے کیونکہ اندرونی ریاست فوج کو جنگجو وں کےساتھ نمٹنا پڑتا ہے اور سرحد پار پاکستانی فوج سے اور اس کے ساتھ ساتھ دراندازوں کےساتھ بھی ۔ فوجی سربراہ بپن راوتھ کا کہنا تھا کہ انہوںنے کشمیر کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا ہے اور اپنے دورے کے دوران انہوںنے فوج کے اعلیٰ کمانڈروں کےساتھ بھی بات چیت کی جس میںانہیں یہ محسوس ہوگیا ہے کہ فوج کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے کےلئے بالکل تیار ہے ۔ انہوںنے مزید بتایا کہ حالات کو بہتر بنانے کےلئے عام لوگوں کو بھی تعاون دینا ہوگا اور نوجوانوں کو بھی امن کے ماحول میں ہی رہنے کی کوشش کرناہوگی۔انہوںنے جنوبی کشمیر میں فوجی آپریشن کی شروعات کو حالات کی بہتری کےلئے مشروط کر دیا اور کہا کہ حالات کو بہتر بنانے کےلئے فوج نے شروعات کر رکھی ہے جس کے بہت جلد مثبت نتائج برآمد ہونگے ۔انہوںنے مزید کہاکہ پچھلے سال کے مقابلے میںریاست میںحالاتفی حد تک بہتر ہورہے ہیںتاہم جنگجوئیانہ کاروائی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ جنگجو بوکھلاہٹ کے شکار ہیں اور جو کچھ وہ کررہے ہیں وہ ان کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے ۔انہوںنے کہا کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ جنگجووں کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔