ضلع کولگام میں ہڑتال ، مظاہر ے اور پر تشدد جھڑپیں مقامی جنگجو کے جلوس جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت

شاہ ہلال
قاضی گنڈ// جنوبی کشمیر کے نسو بدراگنڈ میں مسلح تصادم کے دوران مارے گئے جنگجوو¿ں کی ہلاکت کے خلاف قاضی گنڈ ،نسو بدراگنڈ،لیو ڈورہ،میربازار ،ہابلش ،دیوسر ،پہلو ،زنگل پور ،کیلم اور چوگام میں مکمل ہڑتال رہی جس سے معمول کی زندگی متاثر ہوئی۔اس بیچ نسو بدراگنڈ اور لیوڈورہ میں دن بھر مشتعل افراد اور فورسز اہلکاروں کے بیچ پُر تشدد جھڑپیں ہوئی جس دوران فورسز اہلکاروں نے مشتعل افراد کو منتشر کر نے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے ۔آخری اطلاعات ملنے تک اکا دکا جھڑپیں جاری تھیں۔پُر تشدد جھڑپوں کے سبب سرینگر جموں شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدروفت میں خلل پڑا ۔اس دوران منظور احمد ماگرے ولد گل محمد ساکنہ بدراگنڈ ٹانگ میںگولی لگنے سے زخمی ہوا ہے ۔ جس کو علاج معالجہ کے لئے اسپتال میں داخل کیا گیا ۔تاہم پولیس نے گولی لگنے سے انکار کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ قاضی گنڈ کے نسو بدرا گنڈ میں پیر کی دوپہر جنگجوو¿ں کی جانب سے فوجی قافلے پر حملے کے بعد طرفین کے مابین شروع ہونے والا مسلح تصادم گذشتہ رات دیر گئے دو پاکستانی سمیت لشکر طیبہ کے تین جنگجوو¿ں کی ہلاکت اور ایک جنگجو کی زخمی حالت میں گرفتاری پر ختم ہوا۔ مسلح تصادم میں فوج کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا ۔ اس سے قبل فوجی قافلے پر جنگجویانہ حملے میں فوج کا ایک اہلکار زخمی ہوا تھا۔ مسلح تصادم میں ہلاک ہونے والے مقامی جنگجو یاور بشیر کو منگل کی صبح اپنے آبائی گاو¿ں ہابلش کولگام میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ اس موقع پر جلوس جنازہ میں شامل لوگوں نے جنگجوو¿ں اور آزادی کے حق میںنعرہ بازی کی ۔ یاور بشیر کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ اس نے رواں برس کے فروری میں ایک پولیس اہلکار سے ہتھیار چھین کر لشکر طیبہ کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سول و پولیس انتظامیہ نے لشکر طیبہ کے تین جنگجوو¿ں کی ہلاکت کے خلاف جنوبی کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر بڈگام اور بانہال کے درمیان چلنے والی تمام ٹرینیں منسوخ کی تھیں۔ اس کے علاوہ ضلع کولگام میں موبائل انٹرنیٹ خدمات منگل کو مسلسل دوسرے دن بھی منقطع رکھی گئیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ ضلع پلوامہ کے کسی بھی علاقہ میں کوئی پابندیاں نافذ نہیں کی گئی ہیں، تاہم امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے ضلع کے کچھ حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ضلع کولگام کے متعدد دیہات سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے ہابلش پہنچ کرجاں بحق جنگجو کے جنازے میں شرکت کی۔ ضلع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق لشکر طیبہ جنگجوو¿ں کی ہلاکت کے خلاف منگل کو ضلع کے مختلف حصوں بالخصوص قاضی گنڈ مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آواجاوی معطل رہی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ہڑتال کے دوران مسلح تصادم کے مقام نسو بدرا گنڈ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں احتجاجیوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں۔ سیکورٹی فورسز نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ لوگوں کے احتجاج کی وجہ سے سری نگر جموں شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت میں خلل پڑا۔ تاہم متبادل راستوں کو استعمال میں لاکر آمدورفت جاری رکھی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ شاہراہ پر احتجاجیوں سے نمٹنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ ضلع کولگام کے قاضی گنڈ کے نسو بدرا گنڈ میں پیر کی دوپہر جنگجوو¿ں کی جانب سے فوجی قافلے پر حملے کے بعد طرفین کے مابین شروع ہونے والا مسلح تصادم دو غیرملکی سمیت لشکر طیبہ کے تین جنگجوو¿ں کی ہلاکت اور ایک جنگجو کی زخمی حالت میں گرفتاری پر ختم ہوگیا ۔ مسلح تصادم میں فوج کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا ۔ اس سے قبل قاضی گنڈ کے نسو بدرا گنڈ میں ہونے والے اس جنگجویانہ حملے میں فوج کا ایک اہلکار زخمی ہوا تھا۔ ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید کا کہنا ہے کہ مارے گئے تینوں جنگجو رواں برس 10 جولائی کو جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں یاتریوں کی بس پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔ اس حملے میں کم از کم 8 امرناتھ یاتری ہلاک جبکہ ڈیڑھ درجن دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس سربراہ نے قاضی گنڈ مسلح تصادم میں مارے گئے پاکستانی جنگجوو¿ں کی شناخت فرقان اور ابو معاویہ جبکہ مقامی جنگجو کی شناخت یاور بشیر ساکنہ ہابلش کولگام کے طور کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابو اسماعیل کی ہلاکت کے بعد فرقان کو لشکر طیبہ کا ڈویژنل کمانڈر بنایا گیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فرقان، ابو معاویہ اور یاور کی ہلاکت کے ساتھ امرناتھ یاتریوں پر حملے کے ملوثین کا خاتمہ ہوگیا ہے۔