وادی میںلٹ کاٹنے کے واقعات میں اضافہ عوامی احتجاج پر پولیس کی کارروائی ،شمال و جنوب میں ہڑتال

اُڑان نیوز
سرینگر// لٹ کاٹنے کے مسلسل واقعات کے بیچ جنوبی قصبہ پانپور اور شمالی قصبہ سوپور میں سوموار کو مکمل ہڑتال رہی ۔جبکہ اونتی پورہ ، حبہ کدل ،بارہمولہ اور اسلامیہ کالج اور کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے ،پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے اشک آور گیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلائے جس کے بعد ان علاقوں میں افراتفری مچ گئی ادھر لاچوک اور سیول لائنزکے بازاروں میں اتھل پتھل مچ گئی اور دکانیں آناً فاناً بند ہوئیں۔ پلٹ لگنے سے ایک فوٹو جرنلسٹ زخمی ہوا ہے ۔ادھر سوپورمیں ایک معمر خاتون کی مبینہ موہاف تراشی کے خلاف اہل قصبہ ابل پڑا۔احتجاجی مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ پیر کی صبح نگلی سوپور کی ایک پچاس سالہ خاتون کے لت اس وقت کاٹے گئے جب وہ گھر میں تنہا تھی۔ مقامی لوگوں نے واقعہ کے خلاف احتجاج کیااور نعرہ بازی کرتے ہوئے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے یہ کوشش ناکام بنا دی۔اس موقعہ پرمظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیںاور قصبہ میں ہڑتال کی گئی پولیس اور سیول انتظا میہ کی یقین دہانی کے بعد قصبہ میں معمول کا کاروبار بحال ہوا۔ لٹ کاٹنے کے خلاف اسلامک کالج سرینگر کے طلبا نے پیرکوکلاسوں کا بائیکاٹ کر کے سرکار،پولیس اور دیگر سیاسی جماعتوںکے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے فوج اور دیگر ایجنسیوں کو ان واقعات کے لئے ملوث ٹھہرایا۔ احتجاجی طالب علموں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر ان واقعات کے خلاف احتجاجی نعرے درج تھے۔ احتجاجی طلبا نے اس میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے سرکار پر الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر ملوثین کے خلاف کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ۔ شہر کے سیول لائز علاقوں میں اس وقت افراتفری پھیل گئی جب موہاف تراشی کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے شلنگ کی۔ سرینگر کے مائسمہ علاقے میں سوموار کی بعدِ دوپہر ایک خاتون کی چوٹی کاٹے جانے کے واقعہ کے بعدمرد وزن بڈشاہ چوک میں آگئے۔لوگوںنے اس واقعہ کے خلاف احتجاجی جلوس برا ٓمد کرکے نعرہ بازی کی،جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمدرفت بھی مسدود ہو کر رہ گئی۔مظاہرین ملوثین کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ان میں زیادہ تر خواتین شامل تھیں جو چوٹی کاٹنے کے واقعات میں ملوث افراد کو فوری طور کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کررہی تھیں۔مظاہرین نے حکومت کے خلاف اور اسلام و آزادی کے حق میں بھی نعرے بلند کئے۔خواتین کے سڑکوں پر آتے ہی دکانداروں نے اپنی دکانوں کے شٹرگرادئے جس دوران احتجاجی خواتین نے سڑکوں پر دھرنا دیکر گاڑیوں کی آمدورفت بھی مسدود کردی۔ اس دوران فورسز اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر ہونے کی ہدایت دی،تاہم مظاہرین نے احتجاج جاری رکھا۔اس دوران ایک مشتعل گروپ نے پولیس پرپتھرائو کیا جنہیں منتشر کرنے کیلئے فورسز اور پولیس نے ٹیر گیس گولوں کی برسات کی اور پلٹ گن کا بھی استعمال کیا گیا۔جس کے وجہ سے لالچوک اور سیول لائنز کے دیگر علاقوں میں دکانیں بند ہو ئیں۔ اس صورتحال کی وجہ لالچوک سمیت گرد نواح کے علاقوں میں افرا تفری پھیل گئی اور بھاگم بھاگ شروع ہوگئی جبکہ لالچوک، بڈشاہ چوک اور آس پاس کے علاقوں میں بدتریں ٹریفک جامنگ دیکھنے کو ملی۔ پلٹ لگنے سے روزنامہ آ فتاب کا فوٹوگرافر سہیل احمد پلٹ لگنے سے زخمی ہوا ہے۔حبہ کدل سر ینگر میں بھی موہاف تراشی کے خلاف جھڑ پیں ہو ئیں جس کے دوران ٹا ئر گیس شلنگ بھی کی گئی۔ ادھر پانپورہ میں موئے تراشی کے خلاف مکمل ہرتا ل رہی جس کے دوران دکان اور کاروباری ادارے بند رہے ۔ اسی اثنا میں اونتی پورہ میںمرد وزن کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آ ئیں اور انہوں نے موئے تراشی کے خلاف سر ینگر جموں وشاہر اہ پر دھرنا دیا۔ احتجاج کی وجہ سے شاہر اہ پر سینکڑوں گا ڑ یاں درماند ہو ئیں ۔ احتجاج کی اطلاع ملتے ہی پولیس جا ئے واردات پر پہنچی اور انہوںنے مظا ہر ین کو راستہ صاف کرنے کی تلقین کی تاہم مظاہرین بضد رہے جس کے بعد پولیس نے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے آنسو گیس کے سینکڑوں گولے داغے، شلنگ کے باعث جائے واردات پر اتھل پتھل مچ گئی اور شاہراہ پر فورسز کی بھاری نفری کوتعینات کرکے ٹریفک کی نقل وحر کت بحال کردی گئی۔ شیر ی بارہمولہ میں اس وقت افراتفری کا ماحول پیدا ہوااور بازار بند ہوئے،جب علاقے میں ایک لڑی کی مبینہ چوٹی کاٹنے کا دوسرا واقعہ پیش آ یا ہے ۔معلوم ہو اہے کہ نامعلوم افر اد نے مذ کورہ لڑ کی کو گھر کے صحن میں چوٹی کاٹ ڈالی جس کے خلاف لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے ملوث افراد کو بچانے کا الزام عائد کیا۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد سڑکوں نکل آئی اور دھرنا دیکر حکام کے خلاف نعرے بلند کئے۔احتجاجی خواتین نے اسلام، آزادی کے حق میں بھی نعرے بلند کئے جس کے باعث اس جگہ پر بھی ٹریفک جام ہوا۔اس موقعے پر اتھل پتھل مچ گئی اور دکانیں آناً فاناً بند کردی گئیں۔ مذ کورہ خاتوں کو سب ضلعی اسپتال منتقل کیا گیا ۔مظاہرین اس چوٹیاں کاٹنے کے سنگین جرم میں ملوث افراد کی گرفتار کا مطالبہ کررہے تھے ۔ پلوامہ کے نکس علاقے میں مبینہ بال تراشی کا تیسراواقعہ پیش آیا،جس کے دوران ایک خاتون کی چوٹی کاٹی گئی۔ پراسرار طریقے سے بال کاٹنے کے اس واقعہ خلاف لوگوں نے احتجاجی جلوس برا ٓمدکئے اور نعرہ بازی کی ادھرڈانگر پورہ پلوامہ بھی مقامی لوگوں نے ایک خاتون کی چوٹی کاٹے جانے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں زیادہ تر خواتین شامل تھیں جو چوٹی کاٹنے کے واقعات میں ملوث افراد کو فوری طور کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کررہی تھیں۔مظاہرین نے حکومت کے خلاف اور اسلام و آزادی کے حق میں بھی نعرے بلند کئے۔