ریاست کے دونوں خطوں کی تجارتی انجمنوں کے تعلقات میں اہم پیش رفت دونوں چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا کاروبار سے متعلق مسائل پر اک دوسرے کی حمایت کا فیصلہ سیاسی معاملات سے دور رہیں گے ، جموں میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

 

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ایک اہم پیش رفت کے طورکشمیر اور جموں صوبہ کی صنعت وحرفت اور تجارتی تنظیموں کی نمائندہ انجمنوں کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے ریاست میں تجارت،صنعت وحرفت اور کاروبار سے جڑے مسائل ومشکلات کے ازالہ کے لئے ایکدوسروے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔دونوں چیمبرز نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب مشترکہ طور مسائل کو اجاگر کر کے ان کے ازالہ کے لئے مرکزی وریاستی سرکاروں پردباؤ ڈالاجائے گا۔ کشمیر اور جموں چیمبرز آف کامرس نے ایسے سیاسی معاملات پر کوئی رائے زنی، بیان بازی کرنے سے بھی پرہیز کرنے پر اتفاق کیا ہے جس سے دونوں خطوں کے لوگوں کے جذبات مجروں ہوں اور ماحول خراب ہونے کا احتمال ہو۔یہاں منعقدہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کشمیر چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر جاوید احمد ٹینگااور جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری صدر راکیش گپتا نے صحافیوں کو بتایاکہ پالیسی امور اور دیگر چندمعاملات پر دونوں چیمبروں کے علیحدہ علیحدہ نظریات ہیں لیکن یہ فیصلہ لیاگیاکہ دونوں تجارتی انجمنیں دونوں خطوں کے لوگوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے ایسے معاملات سے خود کو دور رکھیں گی جن سے ماحول خراب ہونے کا احتمال ہو، یہ سیاسی نوعیت کے ہوں اور راست ان کا تجارت، حرفت اور صنعت سے کوئی واسطہ نہ ہو۔ چند علاقائی نوعیت کے معاملات کو بھی مل کر اجاگر کرنے پر دونوں چیمبرز نے اتفاق کیا ہے۔ جاوید ٹینگا اور راکیش گپتا نے سیاحت کے حوالہ سے ریاستی سرکار سے کہاکہ بین علاقائی سیاحتی سرکٹ کو فروغ دیاجائے اس کے لئے سیروتفریح، ایڈونچر، مذہبی اور سرحدی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے مہم شروع کی جائے کیونکہ اس شعبہ میں ترقی کی وسیع گنجائش اور صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے ریاستی اور مرکزی سرکار پرزور دیاکہ تمام محکموں کو ہدایت دی جائے کہ محکمانہ کانفرنسوں کا انعقاد کریں تاکہ ملک بھر میں لوگ یہاں کے ذمینی حقائق، ثقافت کو جان سکیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر چہ سال1995میں جموں وکشمیرمیں شعبہ سیاحت کو صنعت قرار دیاگیا تھا لیکن صنعتی پالیسی کے تحت محکمہ بجلی مراعات دینے سے انکاری ہے۔ دونوں چیمبرز نے ماسٹرپلان کو مرتب کرنے کے طریقہ کار پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ زمینی حقائق کو نظر انداز کر کے ماسٹر پلان تیار کیاجارہاہے ۔اراضی استعمال، نئے تجارتی مقامات، پارکنگ اور دیگر مستعملات، عمارتی قوانین، فلور ایریا تناسب وغیرہ میں ضروری تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے، اس طرف توجہ دی جائے۔ دونوں چیمبرز نے ریاستی سرکارپروزور دیاکہ جموں وکشمیر شہری قوانین(خصوصی قواعد)ترمیمی قانون2014میں 31مارچ2018تک توسیع کی جائے کیونکہ ماسٹر پلان کو ابھی حتمی شکل دی جانی باقی ہے۔ ترقیاتی پروجیکٹوں کے حوالہ سے چیمبرز نے ریاستی سرکار پرزور دیاکہ تمام ترقیاتی پروجیکٹوں کی تکمیل کے لئے ڈیڈ لائن مقرر کی جائے تاکہ تکمیل میں تاخیر سے پروجیکٹ کی تخمینہ لاگت میں اضافہ کا بوجھ خزانہ عامرہ پر نہ پڑے ۔ چیمبرز نے پروجیکٹوں کے انچارج افسران پر ذمہ داری بھی عائد کرنے کی گذارش کی ہے۔ چیمبرز نے توی دریا پر مصنوعی جھیل پروجیکٹ سے متعلق نائب وزیر اعلیٰ کے حالیہ بیان پر برہمگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کو بڑا گھوٹالہ قرار دیا۔ چیمبرز نے نائب وزیر اعلیٰ سے سوال کیا کہ اس پروجیکٹ کی انکوائری کیوںنہیں کرائی جارہی اور کیوں اس بڑے گھوٹالہ میں ملوث کسی افسر کو معطل نہ کیاگیا۔ چیمبر نے اس پروجیکٹ کو سر نو شروع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ چیمبر نے پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ میں احتساب کے فقدان سے ہورہے مالی نقصانات پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہاکہ اس وقت پی ایس یاو پر10,000کروڑ روپے قرضہ ہے۔ ڈھانچہ، اراضی، افرادی قوت میں وسائل کی بھی کمی ہے۔ چیمبر نے تمام شعبہ جات خاص طور سے صنعتی شعبہ میں سنگل ونڈیو سٹإ قائم کرنے پرزور دیا ۔ دونوں چیمبروں نے ریاستی سرکار پرزوردیا ہے کہ ریزروبنک آف انڈیا کے ساتھ ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ چارجز سے چھوٹ دینے کامعاملہ اٹھاجائے ۔ چیمبر نے فیصلہ کیا ہے کہ ضرورت پڑنے پرمشترکہ طور پریس کانفرنسوں کا انعقاد کیاجائے گا۔