کٹھوعہمعاملہ:ملزم پرویش کمار بالغ قرار ،مستغیث مقدمہ کی جرح جاری

کٹھوعہ عصمت دری وقتل معاملہ
ملزم پرویش کمار بالغ قرار
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//پٹھانکوٹ ضلع سیشن کورٹ نے کٹھوعہ عصمت دری وقتل معاملہ میں ایک اور ملزم ، جس نے نابالغ ہونے کا دعویٰ کیاتھا، کی میڈیکل رپورٹ کو تسلیم کرتے ہوئے اس کو بالغ قرار دے دیاہے۔ وکلاءصفائی نے ملزم پرویش کمار عرف منو کو میٹرک سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر نابالغ قرار دینے کی استدعا کی۔ اس کے لئے عدالت عظمیٰ اور ملک کی مختلف ہائی کورٹوں کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیاگیا لیکن ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تجویندر سنگھ نے ملزم کو میڈیکل رپورٹ کو صحیح مانتے ہوئے اس کو بالغ قرار دیا۔ میڈیکل رپورٹ میں Ossicfication Test کی بنیاد پر ملزم کی عمر 20سال سے زائد بتائی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ملزم پرویش کمار کی وکلاءصفائی نے جمعرات کی صبح ایک اور عرضی عدالت میں دائر کی جس میں کہاکہ گیاکہ ملزم نے جواصلی دستاویزات ، فارم وغیرہ کرائم برانچ کو دیئے ہیں، وہ اس کو واپس کئے جائیں، وہ میڈیکل رپورٹ کے ساتھ نہ لگائے گئے تھے ، لیکن عدالت نے اس عرضی کو مسترد کر دیا۔ عدالت کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈیفنس کونسل اے کے سہنی نے کہاکہ یہ ٹرائل کورٹ ہے، وہ اس حکم نامہ کو چندی گڑھ ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے، وہاں پر اس ضمن میں پہلے سے ہی کیس چل رہا ہے جس کی سماعت 10جولائی کو ہونی ہے۔ اس سے قبل آج مسترد ہونے والی درخواست اور جوئنال سے متعلق کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیاگیاجائےگا۔ انہوں نے کہاکہ یہاں جوبھی آرڈر ہوگیا وہ سپریم کورٹ تک جائے گا۔یاد رہے کہ ملزم پرویش کمار نے پٹھانکوٹ ضلع عدالت میں عرضی دائر کی تھی کہ جب یہ واقعہ ہوا اس وقت وہ اس کی عمر سن بلوغیت سے چند ماہ تھی، لہٰذا اس کو جوئنائل قرار دیاجائے ، اس عرضی پر فاضل جج نے عمر کا تعین کرنے کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیاتھا۔اس پر کرائم برانچ نے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دی جوکہ مختلف اسٹریم بشمول ریڈیالوجی پر مشتمل تھی، نے ملزم پرویش کما رکا22جون2018کو طبی معائنہ کیا اور اپنی رپورٹ تیار کی۔اس میڈیکل رپورٹ 2جولائی کو عدالت میں پیش کی گئی اورOssicfication Testپر بحث 5جولائی پرڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تجویندر سنگھ نے فیصلہ صادر کیا۔

مستغیث مقدمہ کی جرح جاری
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//آٹھ سالہ متاثرہ بچی کے والد مستغیث مقدمہ محمد یوسف جوکہ اہم ترین گواہ ہیں، کی جرح جمعرات کے روز بھی جاری رہی۔کرائم برانچ کے خصوصی پی پی کی طرف سے گواہ کے بیان کروانے کے بعد جرح کا عمل شروع ہوا جس میں متعددوکلاءصفائی نے باری باری جرح کی اور محمد یوسف سے کئی طرح کے سوالات پوچھے ۔ذرائع کے مطابق چونکہ یہ گواہ اس مقدمہ میں اہم ترین ہے، اس لئے وکلاءصفائی توڑنے کے لئے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں ، اسی وجہ سے اس میں وقت لیاجارہاہے۔ جمعہ کے روز بھی جرح کا یہ عمل جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق بیان کی انگریزی میں ترجمہ کی ہوئی کاپی عدالت میں پیش نہ کرنے پر وکلاءصفائی نے کافی اعتراض ظاہر کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو بیان یہاں پر پڑھا جارہاہے اس کی کاپی چالان میں نہیں ہے ، کچھ سطریں غائب ہیں۔ وکلاءصفائی نے اس پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کرائم برانچ غیر ضروری لاپرواہی برت رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ہدایت دی ہے کہ بیان کی ترجمہ شدہ کاپیاں دی جائیں جوکہ کرائم برانچ نہیں کر رہی۔ یاد رہے کہ 500سے زائد صفحات پر مشتمل چالان میں 226کے قریب گواہ ہیں، 31مئی 2018کو ضلع عدالت پٹھانکوٹ میں باقاعدہ ٹرائل شروع ہوئی تھی،جبکہ 16جون سے1جولائی تک گرمائی تعطیلات رہیں۔ابھی تک تین گواہان کے ہی بیانات ہوئے ہیںملزمین کے مقدمہ کی پیروی کر رہے وکلاءجن کی تعداد کم وبیش31ہے، اس مقدمہ کی ٹرائل کو طوالت کا شکار بنانے کے لئے غیرمتعلق معاملات کو ابھار رہے ہیں جس سے اصلی ٹرائل متاثر ہورہی ہے۔ ہر روز کوئی نئی درخواست، نیا الزام اور نئے نئے انکشافات کئے جارہے ہیں۔یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے کٹھوعہ عصمت دری وقتل معاملہ کی معیاد بند سماعت کا حکم صادر کیاہے۔