تو ی مصنوعی جھیل پروجیکٹ کب ، کیسے ،کیا ہوا….؟

 

تو ی مصنوعی جھیل پروجیکٹ
کب ، کیسے ،کیا ہوا….؟
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سرمائی راجدھانی جموں کو سیاحوں کے لئے جاذبِ نظر بنانے کے مقصد سے شہر کی وسط سے بہنے والے دریا توی پرسال1986میں اس وقت کے گورنر جگموہن نے مصنوعی جھیل پروجیکٹ کو منظوری دی تھی۔ ایک طویل عرصہ بعد سال2006-08میں اِس کی تعمیر کا عمل اس وقت کے وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کی سربراہی والی ریاستی حکومت نے شروع کیا۔ 2010میں مصنوعی جھیل پرباقاعدہ کام کا آغاز ہواجس کی تکمیل کا ہدف جولائی2013میں رکھاگیا تھا۔ مختلف ٹیکنیکل اور قانونی پیچیدگیوں کے بعد انڈین انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی نئی دہلی کی طرف سے مصنوعی جھیل کے بنائے گئے ڈیزائن کو سینٹرل واٹرکمیشن نے منظوری دی۔ شروع میں پروجیکٹ پر تیزی کے ساتھ کام ہوا اور کام کی رفتار مقررہ شیڈیول سے چار ماہ آگے تھی لیکن بعد میں سیاست کا شکار بھی ہوکر رہ گیا۔ جولائی2013کے بعد دسمبر2013، پھرمارچ2014اس کی تکمیل کے لئے ڈیڈ لائن مقرر کی گئی، پھر یہ ماناجارہاتھاکہ جون2015میں یہ مکمل ہوگا۔15مئی2015کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے کہاکہ یہ تکنیکی طور یہاں جھیل نہیں بن سکتی کیونکہ یہ جگہ Feasibleنہیں ہے۔وزیر اعلیٰ کے اس بیان پر کافی وبال کھڑا ہوا، پھر نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے 16مئی2015کو آبی
وسائل کی مرکزی وزیر اوما بھارتی سے متعلق کی جنہوں نے پروجیکٹ کیلئے مرکز کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ یاد رہے کہ 70کروڑ روپے تخمینہ لاگت کے اس پروجیکٹ میں25کروڑ روپے مرکزی سرکار،25کروڑ روپے 13ویں فائنانس کمیشن کے تحت
دیاگیا جبکہ بقیہ20کروڑ روپے کا انتظام ریاستی محکمہ منصوبہ بندی کو کرنا ہے۔ 22جولائی2010کو پروجیکٹ پر کام شروع ہوا اور اب تک 58کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔پہلے یہ فرض کیاگیا کہ جھیل باہو فورٹ سے سدھڑا پل کے علاقہ میں بنائی جائے گی لیکن سال 2010میں جب کام شروع ہوا تھا اس کو منتقل کر کے بھگوتی نگر سے گوجر نگر پل کے درمیان کیاگیا۔ پروجیکٹ کی تکمیل میں غیر ضروری تاخیر سے تخمینہ لاگت23کروڑ سے70کروڑ سے بھی متجاوز ہوچکی ہے۔ حکام کے مطابق سال 2014میں سیلاب کی وجہ سے پروجیکٹ کو کافی نقصان پہنچا، پھر کام شروع کیاگیااور کمپنی کے حکام کو دوبارہ طلب کیاگیاہے۔ کمپنی کے ابھی8کروڑ روپے محکمہ آبپاشی اور انسداد سیلاب کے پاس پڑے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ توی بیراج سے 700کیوسک پانی آبپاشی مقاصد کے لئے لیاجائے گا۔ اس جھیل کی تعمیر سے نزدیکی علاقوں کے سطح آب میں اضافہ ہوگا۔ اس سے آر ایس پورہ، رام گڑھ اور بشناہ علاقوں تک نہرو¿ں کے ذریعہ فائیدہ پہنچے گا، ساتھ ہی اس سے جموں شہر کی خوبصورتی بڑھے گی اورگرمائی ایام کے دوران درجہ حرارت کو معمول پر رکھنے میں بھی جھیل باعثِ راحت ہوگی۔ یہ بھی خیال ہے کہ اگر سطح آب میں اضافہ ہوگا تو جموں توی کنٹرول روم کو چار سے پانچ ماہ قبل سیلابی صورتحال کی خبر موصول ہوجائے گی ، چنانچہ گیٹ کھول کر اضافی پانی نکال دیاجائے گا ۔ ذرائع کے مطابق آٹو میکانیکلی آپریٹ ہونے والے گیٹ بیرج کے پورے کام کی نگرانی محکمہ آبپاشی اور انسداد سیلاب کر رہاہے، گیٹ بیراج کی چوڑائی 370میٹرجبکہ لمبائی4میٹر ہے ۔