جی ایس ٹی معاملہ پر ریاست دو پھاڑ

جی ایس ٹی معاملہ پر ریاست دو پھاڑ
قضیہ سے سبز زعفرانی اتحاد کاسیاسی مستقبل بھی خطرہ میں
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جی ایس ٹی نفاذ کے معاملہ پر جموں وکشمیر ریاست واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم نظر آرہی ہے۔ ایک طرف جہاں وادی کشمیر میںتاجر تنظیمیں ،علیحدگی پسند ، مین سٹریم نیشنل کانفرنس کے علاوہ عام آدمی اس کے حق میں نہیں، صوبہ جموں لگ بھگ تمام تاجر تنظیموں کے علاوہ سول سو سائٹی، کانگریس، پینتھرز پارٹی ودیگر جموں نشین سیاسی جما عتیں اس قانون کو من و عن نافذ کرنے پر زور دے رہی ہیں۔وادی میں اگر جی ایس ٹی کو موجودہ صورت میں ریاست کے خصوصی درجہ اور مالی خود مختا ری کے لئے خطرہ قرار دے کر اس کی مخالفت ہو رہی ہے توجموں کے تاجر اور سیاسی جماعتیں اسے بغیر کسی تبدیلی کے اطلاق کو یقنی بنانے کے لئے احتجاج کر رہی ہیں ۔جی ایس ٹی قضیہ مخلوط حکومت کی دونوں اکائیوں کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے ۔ اگر اس کا اطلاق ترمیمات کے بغیر ہوا ، جن کا وادی کی تاجر تنظیمیں اور حزبِ اختلاف نیشنل کانفرنس مطالبہ کر رہی ہیںتو ظاہر طور پر پی ڈی پی کو سیاسی طور کافی نقصان ہوگا ۔ دوسری طرف اگر جی ایس ٹی کو من وعن نفاذ نہ ہوا تو جموں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو تاجر برادری کے گیض و غضب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ یکم جولائی، جب سے ماسوائے جموں وکشمیر کے دیگر تمام ریاستوں میں جی ایس ٹی قانون نافذ ہو گیا ہے ، جموں میں متعدد تجارتی و سیاسی تنظیموں کا اس کے فوری اطلاق کے حق میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ کانگریس مخلوط سرکار پر ر یاست کو ملک سے الگ تھلگ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ اس کا عدم اطلاق بھارتیہ جنتا پارٹی کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور وہ علیحدگی پسندوں کے دباو¿ میں آگئی ہے۔ گذشتہ دنوںپارٹی ریاستی نائب صدر شام لال شرما کی صدارت میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں کانگرس نے بھارتیہ جنتا پارٹی و پی ڈی پی مخلوط حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی ریاستی صدر بلونت سنگھ منکوٹیا نے بھاجپا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ہوس اقتدار کی خاطراپنا مرکزی ایجنڈا سرینڈر کر دیا ہے ۔ منکوٹیا کا الزام ہے کہ جی ایس ٹی کی عدم اطلاق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ لیڈران کشمیر مرکوز ذہنیت رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق جموں کو علیحدہ ریاست بنانا ہی اس کا قابل عمل حل ہے۔اودھم پور سے آزاد ایم ایل اے پون گپتا جوکہ ایک سال تک بھاجپا کوٹہ سے وزیر مملکت برائے خزانہ تھے، نے بھی دیگر ریاستوں کے ساتھ جموں وکشمیر میں جی ایس ٹی لاگو نہ کرنے پر ریاستی مخلوط سرکار کو تنقیدکانشانہ بنایا ہے ۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ اگر جی ایس ٹی جموں وکشمیر میں لاگو نہیں کیاجاتا تو ریاست کے ڈیلروں کو ان پٹ ٹیکس کریڈٹ نہیں ملے گا۔ ان کے مطابق جی ایس ٹی ملک میں ایک اہم غیر مستقیم ٹیکس ریفارم ہے اور اس سے محصولا تی نظام آسان اور شفاف ہوگا جب کہ عدم اطلاق سے ریاست کو بھاری اقتصادی خسارہ اٹھانا پڑے گا۔ جی ایس ٹی کی عمل آوری کے مطالبہ کے حق میں گذشتہ روز بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر سامنے چیمبرز آف ٹریڈرز، فیڈریشن آف انڈسٹریز اور بڑی برہمناں انڈسٹریل ایسو سی ایشن نے احتجاجی بھی مظاہرہ کیا ۔ انہوں نے بھاجپا لیڈران پر زور دیاکہ وہ 4جولائی کو شروع ہورہے خصوصی اجلاس میں جی ایس ٹی کے حق میں سخت موقف اختیار کریں اور اگر ایسا نہ ہوا تو جموں کے تاجر پارٹی کے خلاف احتجاج کریں گے۔ڈوگرہ برہمن پرتی ندھی سبھا نے بھی جی ایس کے عدم اطلاق پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم ہند پرزور دیا ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے جی ایس ٹی جموں وکشمیر میں لاگو کرنے کے لئے تمام موزوں اقدام اٹھائے جائیں۔ ایک ہنگامی اجلاس میں سبھا لیڈران نے کہاکہ اشیاءضروریہ کی عدم سپلائی سے ریاست میں بحرانی صورتحال پیدا ہونے جارہی ہے۔ یکایک سبھی ضروری چیزوں کی قیمتیں آسمان چھونی لگی ہیں۔ دریں اثناءپیر کے روز جموں میںچیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایک ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں درجنوںمارکیٹ، ٹریڈ اور انڈسٹریل تنظیموں کے عہدادران نے شرکت کی۔ چیمبر نے جی ایس ٹی کولاگو کرنے کے لئے خصوصی اجلاس طلب کرنے پر سرکار کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ۔ میٹنگ میں یہ فیصلہ لیاگیاکہ اسمبلی اجلاس کو باریکی سے دیکھاجائے گا اور ان سیاستدانوں نے نشاندہی کی جائے گی جنہوں نے ریاست میں اقتصادی بحران لایا جس سے لاکھوں تاجروں اور صنعتکاروں کی روزی روٹی پر آنچ آئی ۔ چیمبر نے متفقہ طور فیصلہ لیاکہ جو بھی سیاستدان جی ایس ٹی کی مخالفت کرے گا ، اس کو غیر حقیقی اور بلاجواز موقف کے لئے بخشا نہیں جائے گا۔اب 4جولائی سے جی ایس ٹی کے اطلاق کے لئے قانون سازیہ کا خصوصی اجلاس شروع ہورہا ہے جس پر سبھی کی نگاہیں ہیں اور اس جواب کے متلاشی ہیں کہ اجلاس کے بعدبعد ریاست کا سیاسی، اقتصادی منظرنامہ کون سارخ اختیار کرے گا۔