’خوشحال بھارت ‘کیلئے عوام سے تجاویز طلب کرنے کی خصوصی پہل

جموں وکشمیر کے 285بلاکوں میں370پروگرام منعقد ہوں گے:ترون چُگ
اُڑان نیوز
جموں//ملک بھر کے لوگوں کو جوڑنے کے مقصد کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی نے منگل کو ’وکشت بھارت’ کی غرض سے تجاویز طلب کرنے کے لئے کئی اہم اقدامات شروع کرنے کا اعلان کیا۔پارٹی جنرل سیکریٹری اور جموں وکشمیر انچارج ترون چ ±گ نے کہا”وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی ملک کو ایک خوشحال بھارت’ بنانے کے لیے پرعزم ہے ۔اس عزم کے ایک حصے کے طور پر ہم نے مختلف ذرائع سے ملک کے لوگوں سے تجاویز طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے “۔بی جے پی لیڈر آشیش سود، جموں وکشمیر صدر رویندر رینا، ترجمان اعلیٰ سنیل سیٹھی بھی تھے۔ چُگ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 370 مقامات پر پروگرام منعقد کیے جائیں گے جن میں 285 بلاکس شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے لوک سبھا کی 370 سیٹیں جیتنے کا بھی ہدف رکھا ہے۔ 370 جموں و کشمیر میں ایک ’دبہ ‘تھا جسے بی جے پی نے 5 اگست 2019 کو ہٹا دیا تھا۔انہوں نے کہا ”پارٹی کا مشن 15 مارچ تک پورے ملک سے تقریباً ایک کروڑ تجاویز وصول کرنا ہے” انہوں نے مزید کہا کہ قوم ترقی کی طرف گامزن ہے اور یہ ترقی اب رکنے والی نہیں ہے اور کشمیر سے کنیا کماری تک کمل کھلے گا۔ انہوں نے کہا”ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ایک روڈ میپ تجویز کریں اور پی ایم مودی کے تحت کون سے سنگ میل حاصل کیے جاسکتے ہیں کیونکہ بی جے پی عوام کی پارٹی ہے۔تجاویز کو 9090902024 پر مس کال کرکے بھی رجسٹر کیا جاسکتا ہے جس کے بعد ایک لنک موصول ہوگا جس پر تحریری یا صوتی پیغام میں تجاویز کے ساتھ اندراج کیا جاسکتا ہے۔ NaMo ایپ پر بھی تجاویز درج کی جا سکتی ہیں۔بی جے پی نے پیر کو اپنے لوک سبھا انتخابی منشور کے لئے تجاویز حاصل کرنے کے لئے ایک پندرہ دن کی مہم کا آغاز کیا، جس میں پارٹی کے سربراہ جے پی نڈا نے ویڈیو رتھ کو جھنڈی دکھا کر ملک بھر کے 4000 سے زیادہ اسمبلی حلقوں کا سفر کیا۔ایک مہم کے طور پر پارٹی نمو ایپ کے ذریعے تجاویز بھی طلب کر رہی ہے، 10,000 جگہوں پر تجاویز کے خانے لگا رہی ہے، رائے سازوں کے ساتھ میٹنگ کر رہی ہے اور اپنے کیڈر کے ذریعے گھر گھر پہنچ رہی ہے“۔انہوں نے کہا کہ ”وکشٹ بھارت“ اور 2024 سے 2029 تک روڈ میپ بنانے کے لیے تجاویز کی براہ راست وزیر اعظم مودی نگرانی کریں گے۔قبل ازیں آشیش سود نے اعلان کیا کہ جموں و کشمیر کے لیے ایک منشور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی سنیل سیٹھی کریں گے جس میں آر ایس پٹھانیہ، ابھینو شرما، دیویندر سنگھ رانا، شمشیر سنگھ منہاس، رنجیت سنگھ، جتندر اور راکیش گپتا شامل ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترون چگھ نے منگل کے روز کہاکہ عبداللہ ، مفتی ، گاندھی اور نہرو خاندان نے جموں وکشمیر کا بیڑا غرق کیا۔انہوں نے کہاکہ ان خاندانوں کی وجہ سے ہی جموں وکشمیر کے لوگوں کو مشکلات و مصائب کے ایام دیکھنے پڑے لیکن مودی جی نے دفعہ 370کو منسوخ کرکے جموں وکشمیر کو امن کا گہوارا بنایا۔اطلاعات کے مطابق جموں وکشمیر بھارتیہ جنتاپارٹی کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ جموں میں منعقد ہوئی جس میں آنے والے پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے امیدواروں کے ناموں پر غور وغوض ہوا۔میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری نے کہاکہ ماضی میں جموں وکشمیر کو ٹیررزم دارلخلافہ کے طورپر جانا جاتا تھا لیکن آج یہ ٹورازم دارلخلافہ کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔انہوں نے کہاکہ تین پریوار عبداللہ ، مفتی ، گاندھی اور نہرو نے جموں وکشمیر کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا۔ان کے مطابق عبداللہ ، مفتی اور کانگریس کے دور میں یہاں پر نوجوانوں کا خون بہایا جارہا تھا لیکن آج جموں وکشمیر میں حالات پوری طرح سے معمول پر آئے ہیں۔ترون چگھ نے کہاکہ جموں وکشمیر کو بہت آگے بڑھنا ہے یہاں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔جموں وکشمیر کی پانچ پارلیمانی نشستوں پر امیدواروں کے نام فائنل کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں بی جے پی جنرل سیکریٹری نے کہاکہ اس حوالے سے تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر وہ خط ہے جہاں پر بی جے پی کے لیڈروں نے خون بہا یا ہے۔ان کے مطابق جموں وکشمیر میں ملک دشمن عناصر کو دبانے کی خاطر بھاجپا نے جو قربانیاں دی ہیں انہیں کھبی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔وزیر اعظم مودی کی سری نگر آمد کے بارے میں پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں بی جے پی لیڈر نے کہاکہ اس حوالے سے سرکاری طورپر جلد بیان سامنے آئے گا۔انہوں نے کہاکہ مودی جی کو اس وقت کشمیر سے لے کر کنیاکماری تک لوگوں کا آشیرواد حاصل ہے اور ملک کے لوگوں نے ٹھان لی ہے کہ مودی جی ہی تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنیں گے۔ان کے مطابق ماضی میں جموں وکشمیر کے لیڈران محض چند ووٹ حاصل کرکے وزیر اعلیٰ اور ایم ایل اے بن جاتے تھے لیکن وہ زمانہ گزر گیا آج جموں وکشمیر کے لوگ پارلیمانی چناو میں بڑھ چڑھ کر اپنی رائے دہی کا استعمال کریں گے۔