نوبرسوں سے بجلی سیکٹر کو نظرانداز کرنے کا خمیازہ آج عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہاہے: نیشنل کانفرنس

سری نگر//عوام کو بنیادی اور لازمی خدمات سے مسلسل محروم رکھے جانے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت جموں وکشمیر کے عوام کیساتھ ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ عوامی مسائل میں کمی ہونے کے بجائے دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے، لوگوں کو ہرطرح کے مشکلات کا سامنا ہے اور کوئی بھی شعبہ عوام کی راحت رسانی میں سنجیدہ نظر نہیں آرہا ہے۔پارٹی ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے کہاکہ لوگ اس وقت زبردست مسائل ومشکلات سے دوچار ہیں، بجلی کی بدترین سپلائی پوزیشن اور پانی کی قلت کی لوگ پریشان حال ہیں، راشن کی قلت اور حد سے زیادہ مہنگائی نے بھی لوگوں کا حال بے حال کردیا ہے ،سڑکوں کی حالات انتہائی ناگفتہ بہہ ہے جبکہ مسلسل غیر یقینیت سے بے روزگاری کا گراف ہر گزرتے دن کیساتھ بڑھتا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر گذشتہ8برسوں سے تعمیر و ترقی کے لحاظ سے بہت پیچھے رہ گیا کیونکہ 2015کے بعد متواتر حکومتوں نے بجلی، پانی، سڑک ،روزگار اور دیہی ترقی کے سیکٹروں میںکوئی بھی پیش رفت نہیں کی، جس کا خمیازہ آج عوام کو زمینی سطح پر بھگتنا پڑ رہاہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2009سے 2014تک نیشنل کانفرنس کی حکومت نے جموں وکشمیر کو بجلی سیکٹر میں خودکفیل بنانے کیلئے صرف چناب ویلی پاور پروجیکٹس کے تحت 3094میگاواٹ کے پروجیکٹ شروع کئے تھے ، ان پروجیکٹوں کی تکمیل جموں وکشمیر میں 24گھنٹے بجلی سپلائی کیلئے کافی تھے لیکن بدقسمتی سے حکمرانوں نے گذشتہ8برسوں سے ان پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کیلئے کوئی توجہ مرکوز نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ حکومت میں 450میگاواٹ بگلیہار دوم سمیت متعدد چھوٹے پروجیکٹ مقررہ مدت میں ہی مکمل کئے گئے، اور 1000میگاواٹ پکل ڈول، 624میگاواٹ کیرو اور 540میگاواٹ کاور جیسے پروجیکٹوں پر شدومد سے چل رہا تھا لیکن 2015میں حکومت کی تبدیلی کیساتھ ہی ان پروجیکٹوں پر جاری کام سست روی کی نذر کر دیا گیا ،آج تک ان پروجیکٹوں کی تکمیل کی کئی ڈیڈ لائنیں ختم ہوچکی ہیں اور 2025کی آئندہ ڈیڈ لائن پر بھی ان پروجیکٹوں میں سے کوئی بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آرہاہے۔عمران نبی ڈار نے کہاکہ اس سے بڑی ستم ظریفی کیا ہوسکتی ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام جہاں بجلی کیلئے ترس رہے ہیں وہیں ہمارے موجودہ حکمرانوں نے 850میگاواٹ ریتلے پاور پروجیکٹ کی بجلی 40سال تک راجستھان کو سپلائی کرنے کا معاہدہ کر ڈالا۔ یہ با ت یہاں قابل ذکرہے کہ اس پروجیکٹ کی شروعات بھی عمر عبداللہ حکومت نے جون 2010میں کی تھی۔ لیکن بدقسمتی سے گذشتہ 9برسوں سے بجلی سیکٹر کو نظرانداز کیا گیا، جس کا خمیاہ آج لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے اور آج ایک غریب کنبے کو بھی کم سے کم 1500کے قریب بجلی فیس ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عمر عبداللہ حکومت نے تمام اضلاع میں نئے انتظامی یونٹوں کا قیام عمل میں لایا لیکن اس کے بعد متواتر حکومتوں نے ان انتظامی یونیٹوں کو فعال بنانے کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔ ایسے ہی پانی، سڑک ، روزگار اور دیہی ترقی کی جانب بھی حکمرانوں نے کوئی توجہ مرکوز نہیں کی جس کے نتیجے میں آج جموں وکشمیر میں ریکارڈ توڑ بے روزگاری ہے، پینے کے پانی کی شدید قلت ، سڑکوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور دیہی ترقی بھی ماند پڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی کے بلند بانگ دعوے کرتے رہے ہیں اور جھوٹے پروپیگنڈا کی تشہیر کیلئے کروڑوں صرف کئے جارہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ گذشتہ9برسوں کے دوران اس تاریخی کو پیچھے دھکیلنے اور یہاں کے عوام کو محتاج بنانے کے سوا اور کوئی کام نہیں کیا گیا۔یو این آئی