ملک کے گروکل سنسکرت کے تحفظ کے لیے آگے آئیں: راجناتھ

دہرادون/ہری دوار/ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہفتہ کو سنسکرت کے تحفظ اور فروغ کے لیے ملک کے گروکلوں سے آگے آنے کی اپیل کی۔آج، مسٹر سنگھ نے پتنجلی یوگ پیٹھ کے 29 ویں یوم تاسیس، سوامی دیانند سرسوتی کے 200 ویں یوم پیدائش اور گروکل کے بانی سوامی درشناند کے یوم پیدائش کے موقع پر پتنجلی یوگ پیٹھ میں گروکلم اور آچاریہ کلم کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے اس حوالے سے مطالبہ کیا۔ اس موقع پر اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو بھی موجود تھے۔اپنے خطاب میں مسٹرسنگھ نے اپیل کی کہ ملک کے گروکلوں کو سنسکرت کے تحفظ اور فروغ کے لیے آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سنسکرت ایک سائنسی زبان ہے۔ دنیا کے بہت سے اسکالرزنے فطرت اور تخلیق کو سمجھنے کے لیے سنسکرت کا ہی مطالعہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنسکرت کا ایک اہم مقام ہے۔ یوگا کا فلسفہ بھی مہارشی پتنجلی نے سنسکرت میں ہی لکھا تھا۔ انہوں نے سنسکرت پڑھنے، لکھنے اور بولنے والے لوگوں کی کم ہوتی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا۔گرو شیشیہ کی روایت پر بات کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ سناتن کو صرف گرو کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ تمام مذاہب میں اختلاف ہو سکتا ہے لیکن گرو کو سب مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں سکھ مذہب لفظ ‘شیشیہ’ سے ہی بناہے۔ ہندوستان میں ایسے بہت سے مذاہب اور فرقے ہیں جو گرووانی کی بنیاد پرہی قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی ثقافت زندہ ہے اور سناتن بنی ہوئی ہے تو اس کی زندہ دلی کو برقرار رکھنے میں اس ملک کے گرووں کا سب سے بڑا حصہ ہے۔مسٹرسنگھ نے کہا کہ گروکل روایت نے ہندوستان کو پوری دنیا میں ایک مقام دلایا ہے۔ انہوں نے سنسکرت کے تحفظ اور فروغ کے لیے کام کرنے کی بھی بات کی، تاکہ آنے والی نسل سنسکرت کی اہمیت کو سمجھ سکے، ملک کے گروکل اس میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیو بھاشا سنسکرت کی موجودہ حالت دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوگ گرو بابا رام دیو آسانی سے وید اور یوگا کو عوام تک پہنچا رہے ہیں اور اس کے لیے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔یو این آئی