اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری، مجموعی ہلاکتوں کی تعداد10ہزار سے متجاوز

ایک اور بھیانک رات گزر گئی غزہ پر رات بھر اسرائیلی طیاروں اور توپ خانوں کی بمباری جاری رہی۔اسرائیلی بمباری نے غزہ کو کھنڈر بنادیا ہے، غزہ کے نصر میڈیکل کمپلیکس پر حملے کے علاوہ القدس اور کمال عدوان اسپتال کے نزدیک فضائی حملے کیے گئے جبکہ بچوں کے الرنتیسی اسپتال کو بھی خالی کرنے کی دھمکی دے دی گئی۔اسرائیلی حملوں کا خاص ہدف انتہائی گنجان آباد وسطی علاقہ اور الشاطئی کیمپ بنا، اسرائیلی فوج الشاطئی کیمپ میں گھسنے کی کوششیں کررہی ہے، مشرقی علاقے شجاعیہ میں بھی گھروں پر بمباری سے متعدد فلسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔اسرائیلی افواج کی جانب سے جان بچانے والے طبی سامان کے قافلے کو بھی نشانہ بنایا گیا، عالمی ریڈ کراس کے مطابق دو ٹرکوں کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ عالمی ادارہ صحت کیمطابق غزہ میں ہر روز اوسطاً 160 بچے مارے جا رہے ہیں۔دوسری جانب غزہ سٹی میں اسرائیلی فوج اور فلسیطنی مزاحمت کاروں میں جھڑپیں بھی جاری ہیں، فلسطینی مزاحمت کار بھی مختلف ہتھیاروں اور مارٹر گولوں سے اسرائیلی فوج پر حملے کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہزار300 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ان میں 4 ہزار 237 بچے بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں فلسطینی بچوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر ایک مرتبہ پھر دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے۔دوسری جانب فلسطین میں صحت کے شعبے کے حکام نے بتایا ہے کہ مسلسل اسرائیلی بمباری اور ہسپتالوں میں علاج کی ادویات اور طبی آلات کی فراہمی میں تعطل کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 10000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے رپورٹرز سے کہا کہ اسرائیلی فوج نے بمباری کے ساتھ ساتھ زمینی حملے بھی شروع کر دیے ہیں۔ جنگی طیاروں کی بمباری سے ہسپتال ، ہسپتالوں کی ایمبولینسز ، زخمی، ڈاکٹر، مسجدیں ، گرجا گھر حتیٰ کہ یو این ا و کے متعلقہ شعبوں کے مقامی دفاتر ہی نہیں پناہ گزین فلسطینیوں کے کیمپ بھی محفوظ نہیں رہنے دیے گئے، کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک غزہ میں 4104 فلسطینی بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔اسی وجہ سے گوتریس نے غزہ کے لیے کہا ہے کہ ‘غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔ ہر روز سینکڑوں بچے ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں۔ ان میں معصوم فلسطینی بچیاں بھی شامل ہیں۔غزہ میں کام کی کوشش کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں پہنچنے والے زخمیوں کو ہسپتال سنبھال نہیں پا رہے۔ غزہ میں پانی ، خوراک اور حتیٰ کہ ادویات تک نہیں مل رہی ہیں۔ امدادی سامان اگر کہیں پہنچ رہا ہے تو وہ بھی ناکافی اورضرورت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ 18 بین الاقوامی تنظیموں نے اس سے قبل مطالبہ کیا تھا کہ 30 دنوں میں بہت بمباری ہو چکی، اب جنگ بندی ہونی چاہیے۔