2005زلزلے میں کچے مکانات کو مکمل نقصان

ہائی کورٹ نے پونچھ کے دو شہریوں کو ایکس گریشیا دینے کا حکم دیا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//عدالت عالیہ نے پونچھ ضلع سے تعلق رکھنے والے سال 2005کو زلزلہ سے متاثرہ دو افراد کو حکومت کی اسکیم کے مطابق مبلغ ایک لاکھ تیس ہزار روپے ایکس گریشیا دینے کا حکم صادر کیا ہے۔ عدالت عالیہ کا یہ فیصلہ 17سال بعد آیا ہے۔ گاو¿ں بھینچ سے تعلق رکھنے والے دویندر بالی اور شیتل کمار نے سال 2006کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے عرضی دائر کی تھی کہ جس میں کہاگیا تھاکہ زلزلہ سے اُن کے کچے مکانات کو مکمل طور نقصان پہنچا۔ متاثرہ کنبوں کی راحت، بچاو¿ اور بازآبادکاری کے لئے انتظامیہ نے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے دوران مذکورہ افراد کے مکانات کو ’مکمل نقصان‘کے بجائے ’جزوی نقصان ‘لکھا اور اُن کے حق میں تیس تیس ہزار روپے ایکس گریشیا کی منظوری دی گئی جوکہ مذکورہ افرااد نے لینے سے انکار کرتے ہوئے نقصانات کا سرنوتخمینہ لگانے کے لئے ضلع انتظامیہ کے پاس ری پریزنٹیشن دی۔ ضلع زرعی افسر پونچھ کی صدارت والی کمیٹی جس میں متعلقہ تحصیلدار اور نائب تحصیلدار ممبران تھے، نے سرنونقصان کا تخمینہ لگاکر کر 18جنوری2006کو بحوالہRelief/2005-06/19کے تحت ضلع ترقیاتی کمشنر کو رپورٹ پیش کی اور مدعیان کے حق میں ’کلی طور تباہ‘زمرہ کے تحت ایکس گریشیا منظور کرنے کی سفارش کی۔ اِس رپورٹ کے باوجود انتظامیہ نے ایکس گریشیا ریلیف نہیں دی جس پر مدعیا ن نے عدالت عالیہ سے انصاف کے لئے رجوع کیا۔وکیل مدعیان اور حکومت کی طرف سے پیش وکلاءکی دلائل سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی زلزلے سے مکانات کو ہوئے نقصانات کے لئے حکومت نے جواسکیم منظور کی ہے، اُس کے تحت جزوی طور نقصان پر تیس ہزار اور مکمل طور مکان نقصان ہونے پر 1.30لاکھ روپے ہے ۔ مدعیا ن کے کچے مکانات مکمل طور منہدم ہوئے جنہیں 1,30,000/-روپے معاوضہ ملنا چاہئے تھا۔ جسٹس محمد اکرم چودھری نے ڈپٹی کمشنر پونچھ کو ہدایت کی کہ مدعیان کے حق میں 1,30,000/-روپے بطور ایکس گریشیا ریلیف واگذار کی جائے، اگر اُنہیں تیس ہزار روپے دی گئی ہے، کو بھی اِس میں ایڈجسٹ کیاجائے۔ عدالت عالیہ نے چھ ہفتوں کے اندر فیصلے پر عملدرآمد کرنے کو کہا ہے۔