سر زمین کشمیر پر ابھی بھی معصوم لوگوں کا خون بہہ رہا ہے پاکستان کے ساتھ مذاکرات ناگزیر:پروفیسر سوز

اُڑان نیوز نیٹ ورک
سرینگر//سینئر کانگریس لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز کا کہنا ہے کہ سر زمین کشمیر پر ابھی معصوم لوگوں کا خون بہہ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں حالات ابھی معمول پر نہیں آئے ہیں اگر ایسا کہا جا رہا ہے تو وہ ایک پروپگنڈا ہے۔موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں ہمہامہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا جہاں وہ کوکرناگ انکا?نٹر میں جاں بحق ہونے والے ڈی ایس پی ہمایوں بٹ کی رہائش گاہ پر تعزیت پرسی کے لئے آئے تھے۔انہوں نے کہا: ‘اس سر زمین پر ابھی بھی معصوم لوگوں کا خون بہتا جا رہا ہے، یہ اتنے بڑے افسر تھے لیکن معصوم تھے ابھی بھی یہاں گولی چلتی ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘یہ دلی کی حکومت کے لئے ایک سبق ہے کہ کشمیر میں ابھی حالات معمول پر نہیں آئے ہیں یہ پروپگنڈا ہو رہا ہے کہ حالات معمول پر آئے ہیں وہ یہاں آکر دیکھیں کہ یہاں کس طرح انسانی قدریں پا مال ہو رہی ہیں’۔پروفیسر سوز نے کہا: ‘آنحضور(ص) کے وقت میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ ایک وقت آئے گا جب کسی کو معلوم نہیں ہوگا کہ اس کو کیوں مارا گیا’۔انہوں نے کہا کہ ایک معصوم کو مارا گیا جو اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔ان کا کہنا تھا: ‘جس نے مارا اس کو بھی پتہ نہیں ہوگا کیونکہ اس کے ہاتھ میں بندوق تھما دی گئی ہے’۔انہوں نے کشمیر میں قیام امن کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک زمانے میں انصاف اور امن کے لئے دنیا بھر مشہور تھا اور میری دعا ہے کہ وہ زمانہ واپس لوٹ آئے۔ان کا کہنا تھا کہ قیام امن کے لئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت ضروری ہے۔دریں اثنا اپنے ایک بیان میں پروفیسر سوز نے کہاکہ میں حکومت ہند سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ معصوم شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے اور پاکستان کے ساتھ ایک بامقصد بات چیت کو بھی یقینی بنائے۔حکومت ہند کو عالمی برادری میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اس لئے یہ بات اور بھی ضروری بن گئی ہے کہ حکومت ہند پاکستان کے ساتھ ایک بامقصد بات چیت کا دروازہ کھولنے کی کوشش کرے تاکہ برصغیر میں بامقصد امن و امان قائم ہو جائے۔ اسی ماحول میں ہمہ جہت ترقی ممکن ہو سکے گی!!‘‘