کشتواڑ میں قبائلی طبقہ سے وابستہ4افراد کی موت پر چودھری ذوالفقار کا اظہار ِ تعزیت

مویشی پالنے کو صنعت تصور کر کے انشورینس کے ذریعے قبائلی افراد کے اقتصادی حقوق کا تحفظ کیاجائے
راجوری/اپنی پارٹی نائب صدر اور سابقہ کابینہ وزیر چودھری ذوالفقار علی نے ضلع کشتواڑ کے کیشوان بھلنہ علاقہ میں قیمتی جانوں کے اتلاف پر گہرے دْکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے جہاں ٹینٹ پر درخت گرنے سے تین خواتین سمیت قبائلی کنبہ کے چار افراد کی موت واقع ہوگئی۔یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ’’قبائلی طبقہ سے وابستہ چار افراد کی موت کے واقعہ کی خبر سن کر مجھے بہت دْکھ ہوا، میں غمزدہ افراد خانہ کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں اور مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے دْعا ہوں‘‘۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مارے گئے افراد کے اہل خانہ کو ایکس گریشیا ریلیف دی جائے اور لواحقین کی بازآبادکاری کے لئے مناسب اقدامات اْٹھائے جائیں۔انہوں نے کہاکہ ناسازگار موسم کے دوران جموں وکشمیر میں گجر بکروال طبقہ سے وابستہ لوگوں کا بھاری جانی ومالی نقصان ہوتا ہے، حکومت کو چاہئے کہ قبائلی کنبوں، اْن کے مال مویشیوں کا بیمہ کیاجائے تاکہ جب کبھی بھی اْن کا نقصان ہوتو اْس کی مناسب بھرپائی کی جاسکے۔انہوں نے کہاکہ قبائلی طبقہ جات کا انحصار مال مویشی پالنے پر ہے لہٰذا بھیڑ بکریاں اور مویشی پالنے کو صنعت قرار دیکر مویشیوں کا انشورینس کیاجانا چاہئے تاکہ لوگوں کے اقتصادی حقوق کا تحفظ ہوسکے۔ چودھری ذوالفقار علی کے مطابق جموں وکشمیر میں بیس لاکھ مال اِس کام سے جڑے ہیں۔جنگلات حقوق قانون کے نفاذ متعلق اپنی پارٹی نائب صدر نے کہاکہ حکومت نے اس قانون کو زمینی طور پر لاگو نہیں کیا ہے۔محکمہ جنگلات کے ملازمین اکثر درج فہرست قبائل کے لوگوںکو ہراساں کرتے ہیں اور اْنہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل مکانی پر مجبور کرتے ہیں ،ان کے کچے مکانات کو توڑ دیتے ہیں جہاں وہ صدیوں سے رہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پورے ملک میں درج فہرست قبائل کے حقوق محفوظ ہیں لیکن حالیہ برسوں میں، جموں خطہ میں کسی نہ کسی وجہ سے محکمہ جنگلات نے ان کے رہنے اور اپنے مویشیوں کے لیے چرنے کے صحن کا استعمال کرنے کا آئینی حق چھین لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کو اپنی زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انتظامیہ کو قبائلیوں کے ساتھ تاخیر کرتے ہوئے انسانی ہمدردی سے کام لینا چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ’انہیں فوری طور پر ان کے مویشیوں کی نقل و حمل کے لیے پرمٹ دیے جائیں۔ ان کی متعلقہ منزلوں تک طویل قیام کے بغیر محفوظ راستے، ان لوگوں کے خلاف سزا جو قبائلیوں کو ان کی موسمی نقل و حرکت کے دوران ہراساں کرتے ہیں، ان کے رہنے کے حق کا تحفظ اور جنگلوں میں ان کے مویشیوں/مویشیوں کو چراتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے توقع ہے کہ وہ سماج کے پسماندہ طبقے کے حق میں فیصلے لے گی اور اسے محکمہ جنگلات کو ہدایت دینی چاہئے کہ وہ قبائلیوں کو مزید ہراساں نہ کرے کیونکہ ایف آر اے کے تحت ان کے حقوق کی حفاظت کی جارہی ہے۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ فارسٹ رائٹس ایکٹ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ جموں اور خطے کے دیگر حصوں میں قبائلیوں کو حقوق دینے کے فیصلے ابھی تک قبائلیوں کو ان کے دستاویزات متعلقہ گرام کمیٹیوں کو جمع کرانے کے باوجود نہیں دیئے گئے ہیں۔