ڈاکٹر جتندر سنگھ کی صدارت میں پہلابین ادارہ جاتی اجلاس ’مشترکہ تحقیق واسٹارٹ اپ ‘پرتبادلہ خیال

اُڑان نیوز
جموں//مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں میں یونیورسٹیوں کے تمام وائس چانسلرز، اداروں کے ڈائریکٹرز اور جموں صوبہ کے دیگر اداروں کے سربراہان کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔ یہ اجلاس خطے کی یونیورسٹیوں اور اداروں کے درمیان ایک مضبوط بین ادارہ جاتی روابط اور تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں غور و خوض اور فیصلہ کرنے کے لیے منعقد کیا۔ اس میٹنگ میں پروفیسر اجے سود حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر (PSA) اور ڈاکٹر این کلیسیلوی، ڈائرکٹر جنرل، CSIR اور سکریٹری DSIR نے بھی شرکت کی ۔
یہ پہلی بار ہے کہ جموں میں تمام سائنس اور ٹیکنالوجی اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کی مشترکہ میٹنگ تھی جس میں مختلف یونیورسٹیوں جموں کی کلسٹر یونیورسٹیCJU جموں یونیورسٹی ،شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی ،بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی ،سنٹرل یونیورسٹی آف جموں،شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی،مزید، قومی اہمیت کے مختلف مرکزی اور ریاستی اداروں کے ڈائریکٹرز/ پرنسپل بشمول CSIR-انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انٹی گریٹیڈمیڈیسن، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، جموں، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، جموں اور گورنمنٹ میڈیکل کالج، جموںنے شرکت کی۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہندوستان دنیا کے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کی قیادت کر رہا ہے۔
جموں خطہ میں یہ بین ادارہ جاتی رابطہ اور انضمام جموں و کشمیر میں اسٹارٹ اپ کے خواہشمندوں کو آگے سے آگے بڑھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ جیسا کہ CSIR-IIIM جموں و کشمیر میں آروما مشن کے تحت اسٹارٹ اپ کلچر (ایگری ٹیک اسٹارٹ اپس) کی تشکیل کی طرف پیش قدمی کررہا ہے، یہ انضمام دوسرے اداروں کو اپنے وسائل کے مطابق اسٹارٹ اپس بنانے میں مدد دے گا۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نے کہاکہ ہندوستان میں خاص طور پر موجودہ حکومت کے تحت سائلو میں کام کرنا اب کوئی آپشن نہیں رہا ہے جو زیادہ سے زیادہ انضمام، وسیع تر نتائج کے لیے وسیع دماغی طوفان پر زور دیتا ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے مزید کہا کہ آج کا یہ بین ادارہ جاتی رابطہ ملک کے دیگر اداروں کے لیے وسائل کے اشتراک، زیادہ باہمی ربط وغیرہ کے لیے ایک روڈ میپ پیش کرے گا۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ باہمی تعاون کے ماڈل کسی بھی شعبے میں اداروں کی طرف سے تجویز کیے جا سکتے ہیں تاکہ دوسرے ادارے بھی محیطی انضمام کی فضا پیدا کرنے میں قدم رکھیں۔
دریں اثناء ڈاکٹر جتندر سنگھ نے جمعرات کے روز کہاکہ جموں وکشمیر میں جی ٹونٹی اجلاس غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کا رتبہ آج اس مقام پر پہنچا ہے کہ پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے لوگ بھی بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ملک اس وقت ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ان کے مطابق آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ بھارت ایک مضبوط اور طاقتور ملک ہے اور اس کی نظیر اس سے بڑ ھ کر اور کیا ہو سکتی ہے کہ کشمیر میں جی ٹونٹی کا اجلاس ہونے جارہا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سری نگر میں جی ٹونٹی اجلاس غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پہلی دفعہ یہاں پر ایسا بین الاقوامی اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بھارت اس وقت ترقی یافتہ ملک ہے اور پوری دنیا ہمارے ملک کو عزت کی نظروں سے دیکھ رہی ہیں۔مرکزی وزیر کے مطابق بھارت کی معیشت اس وقت برطانیہ سے بھی بہتر ہے۔پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرکزی وزیر نے کہاکہ موجودہ حکومت کی اس پر جو پالیسی ہے وہ سب کے سامنے عیاں ہے۔انہوں نے کہاکہ اس پار کشمیر کے لو گ بھی اب بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔