ترکی اور شام میں 5 زلزلہ کے بعد ’آفٹر شاکس‘ کا سلسلہ جاری اموات پانچ ہزار سے متجاوز ہر طرف ملبہ میں تبدیل عمارتیں اور لاشیں ہی لاشیں ، متاثرہ علاقوں میں ایمر جنسی نافذ

مانیٹرنگ ڈیسک
استنبول //ترکیہ اور شام میں زلزلے سے متاثرہ عمارتوں کے ملبے سے لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک دونوں ملکوں میں ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ترک صدر رجب طیب ایردوان نے زلزلے سے متاثرہ 10 صوبوں میں تین ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔منگل کو ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ “ہم نے ایمرجنسی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ریسکیو اور سرچ آپریشن میں تیزی آ سکے۔”خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق دنیا بھر سے امدادی ٹیمیں امدادی سامان اور رضاکاروں کے ہمراہ ترکیہ پہنچ رہی ہیں۔ صرف ترکیہ میں لگ بھگ چھ ہزار عمارتیں گرنے کی اطلاعات ہیں۔ترکیہ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق زلزلے سے متاثرہ 10 صوبوں میں 24 ہزار 400 رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ترکیہ کے حکام کے مطابق ملک بھر میں اب تک 3419 افراد ہلاک اور 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔دوسری جانب شام کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ شام میں زلزلے سے اموات 1602 ہو گئی ہیں۔حکومت کے زیرِ اثر علاقوں میں 812 افراد ہلاک ہوئئے ہیں جب کہ 1400 سے زیادہ زخمی ہیں۔ شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں زلزلے سے 790 اموات ہوئی ہیں اور سینکڑوں زخمی ہیں۔زلزلے سے متاثرہ ملکوں میں ہزاروں افراد نے شدید ٹھنڈ میں رات کھلے آسمان تلے گزاری۔ کئی متاثرین نے شاپنگ مالز، اسٹیڈیمز، مساجد اور کمیونٹی سینٹروں میں پناہ لی۔ترک صدر رجب طیب ایردوان نے زلزلے سے ہونے والے نقصان پر سات روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ترک ہم منصب کو فون کیا اور انہیں مدد کی پیشکش کی۔ وائٹ ہاوس کے مطابق ترکیہ میں امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے امریکہ نے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں روانہ کر دی ہیں۔ترکیہ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام کے مطابق زلزلے سے متاثرہ 10 صوبوں میں اب تک 78 ہزار افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے جب کہ5600 عمارتیں تباہ ہوئی ہیں۔امریکہ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق پیر کو سات اعشاریہ آٹھ شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کی گہرائی 18 کلو میٹر تھی۔ بعدازاں زلزلے کے آفٹر شاکس محسوس کیے جاتے رہے۔ترکی اور شام میں پیر کے روز جب 7.8 شدت کا زوردار زلزلہ آیا تو ہر طرف تباہی کا منظر دکھائی دینے لگا۔ اس پہلے زلزلہ کے بعد سے 36 گھنٹے میں 4 مزید زوردار جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں۔ یعنی مجموعی طور پر ترکیے اور شام میں اب تک 5 زلزلے محسوس کیے گئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، ان 36 گھنٹوں میں ’آفٹر شاکس‘ (زلزلوں کے کچھ دیر بعد محسوس ہونے والے جھٹکے) کے 109 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ ان زلزلوں اور آفٹر شاکس کی وجہ سے ترکیے اور شام میں کئی شہر ملبے میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ ان دونوں ممالک کے علاوہ لبنان اور اسرائیل سمیت پانچ ممالک میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔زلزلہ متاثرہ علاقوں سے جو ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں ان میں ہر طرف ملبہ میں تبدیل عمارتیں اور لاشیں ہی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔ بڑی تعداد میں زخمی افراد تڑپتے نظر آ رہے ہیں، تو کوئی اپنوں کو اِدھر اْدھر تلاش کرتا ہوائی دکھائی دے رہا ہے۔ ترکیے اور شام میں اب تک مجموعی طور پر تقریباً 5000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی افراد کی زندگی و موت کے درمیان جنگ جاری ہے۔ زلزلے کے کئی جھٹکوں سے صرف ترکیے میں ہی 5600 سے زائد عمارتیں زمیں دوز ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ کچھ ایسی ہی تباہی کی اطلاع شام سے بھی موصول ہو رہی ہے۔ترکیے اور شام دونوں ہی جگہ خراب موسم نے بچاؤ اور راحت کے کاموں کو رخنہ انداز کرنا شروع کر دیا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں ملبوں میں دبی زندگیوں کو بچانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں، لیکن ٹھنڈ و بارش کے ساتھ ساتھ برف باری نے ان ٹیموں کے چیلنجز کو بڑھا دیا ہے۔ ترکیے کے کئی علاقوں میں برفیلے طوفان کا بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ گویا کہ آنے والے وقت مزید پریشان کن ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں میں خوف و دہشت کا عالم دیکھنے کو مل رہا ہے۔