جموں وکشمیر:پچھلے دو سالوں میں امن وقانون کی صورتحال میں نمایاں بہتری

دو برس کے دوران جموں وکشمیر میں یوٹی انتظامیہ نے سرکاری اخراجات کو حد درجہ کم کیا، پہلی مرتبہ سہ پہیہ پنچایتی راج نظام متعارف
بجلی شعبہ میں کئی اہم اصلاحات، دور دراز ددیہات وقصبہ جات میں کھیل ڈھانچہ کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ مرکوز، امن وقانون کی صورتحال میں نمایاں بہتری
جنگلات حقوق قانون کا نفاز، موسمی نقل مکانی کرنے والی قبائلی آبادی کا سروے، وی آئی پی کلچر ختم، افتتاحی وسنگ بنیاد تقریبات کا آن لائن انعقاد کر کے کروڑوں کی بچت
اُڑان ڈیسک
جموں//مرکزی زیر ِ انتظام جموں وکشمیر میں پچھلے دو برس کے دوران مرکزی سرکار نے تعمیر وترقی کو یقینی بنانے کے لئے کئی اہم اقدامات اُٹھائے ہیں۔ اگر چہ کچھ حکومتی اقدامات کا فوری زمینی سطح پرعام آدمی کو اثر دکھائی نہیں دے رہا لیکن دیرپا وہ وسیع ترمفادات میںہیں ۔ پانچ اگست2019کے بعد انتظامی سطح پر کئی اصلاحات کی گئی ہیں۔اخراجات کو حد درجہ کم کیاگیا ہے، پہلے ضلع، صوبائی ویوٹی سطح پر مختلف محکموں کے جائزہ اجلاسوں پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے تھے، اب زیادہ تر اجلاس ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کرنے پر توجہ دی جارہی ہے جس سے سفری اخراجات، افسران کے طعام وقیام کے سرکاری اخراجات کم ہوئے ہیں۔ خصوصی درجے کی تنسیخ کے دور برس کے دوران حکومت کی طرف سے کیا مثبت اقدامات اٹھائے گئے۔ سرکاری ذرائع نے بتایاکہ سیکریٹریٹ دفاترکی فائلوں کی ڈیجیٹل آئزیشن اور زیادہ تر کام آن لائن کرنے ، دربار موو¿ کی ششماہی کو ختم کرنے سے کروڑوں روپے بچت ہوئی ہے۔وی آئی پی کلچر کو بہت حد تک کم کیاگیاہے۔جموں وکشمیر میں ایک روایت تھی کہ ہرسال مختلف سرکاری محکمہ جات سالانہ کلینڈرز، ڈائریوں، پن ، پنسل اور دیگر تحائف کے نام پر کروڑوں اربوں روپے خرچ کرتے تھے۔ جموں وکشمیر بینک میں سب سے زیادہ کلینڈر ، ڈائریاں، پن، پنسل، پنسل باکس اور طرح طرح کے دیگر تحائف صارفین کو دینے کے نام پر کروڑوں صرف ہوتے تھے، یوٹی انتظامیہ نے اِس روایت کو ختم کیا اور یہ سب آن لائن کیاگیا۔ افتتاح اور سنگ بنیاد ِ تقریبات بھی آن لائن ہورہی ہیں جس سے اخراجات بہت کم ہوئے ہیں۔جموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تھری ٹائر پنچایتی راج نظام کو فعال بنایاگیاہے۔ سال 2019میں بلاک ڈولپمنٹ کونسل اور پھر2020نومبر۔دسمبر میں ضلع ترقیاتی کونسلوں کے انتخابات کرائے گئے ۔ اب ضلع کیپس بجٹ پنچایتی راج نظام سے چنے ہوئے نمائندگان کی طرف سے بنایاجارہاہے۔حکام کے مطابق منریگا ودیگر اسکیموں کے تحت ادائیگیوں کے اختیارات سرپنچوں کو تفویض کئے گئے ہیں۔پہاڑی زبان بولنے والے قبیلہ کو سرکاری نوکریوں اور تعلیمی کالجوں میں داخلہ کے لئے چار فیصد ریزرویشن کو 2020میں لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں منعقدہ انتظامی کونسل اجلاس میں منظوری دی گئی۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ گاو¿ں دیہات میں بھی کھیل کود ڈھانچہ کو فروغ دینے کی غرض سے کیپس ، جے کے آئی ڈی ایف سی، کھیلو انڈیا اور پی ایم ڈی پی کے تحت کروڑوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں جس سے دور دراز علاقہ جات پونچھ راجوری، کشتواڑ، رام بن اور ڈوڈہ اضلاع میں اسپورٹس اسٹیڈیم تعمیر کئے جارہے ہیں جس سے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملے گا۔ گاو¿ں سطح پر عوامی مشکلات ومسائل کا جائزہ لینے کے لئے ’بیک ٹو ولیج ‘نامی منفرد پروگرام متعارف کیا جس کے تحت افسران نے تین دن گاو¿ں میں گذارے ، لوگوں کے مسائل سنے اور اُن کی مکمل رپورٹ تیار کی۔ بیک ٹو ولیج کے دو مراحل کے دوران درجنوں مرکزی وزراءنے جموں وکشمیر کے اطراف واکناف کے دورے کئے۔بجلی ڈھانچہ میں بہتری لانے کے لئے کئی اہم اصلاحات کی گئی ہیں۔ گاو¿ں گاو¿ں بجلی پہنچانے کے لئے کئی پروجیکٹ منظور کئے گئے۔ کروڑوں کی رقومات خرچ کی گئی ہیں۔ بجلی کی ترسیل وتقسیم میں ہونے والے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے اہم اقدامات اُٹھائے گئے۔جموں وکشمیر میں جنگلات اراضی پر قبضہ کے نام پر آئے روز گوجر بکروال طبقہ کو تنگ وطلب کیاجاتاتھا اور انخلاءکے نام پر مارپیٹ، لڑائی جھگڑے کی آئے روز مختلف علاقوں سے اطلاعات موصول ہوتی تھیں لیکن جنگلات حقوق قانون نافذ ہونے کے بعد سے یہ سلسلہ رُک گیا ہے۔ درج فہرست قبائل کو جنگلات حقوق دینے کے لئے گاو¿ں سطح پر جنگلات کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں اور مستحق لوگوں کے کلیم جمع کرنے کا عمل جاری ہے۔ملک بھر میں سب سے زیادہ موسمی نقل مکانی جموں وکشمیر میں ہوتی ہے لیکن حکومت کے پاس اِس کے کوئی اعدادوشمار دستیاب نہ تھے۔ حکومت نے پہلی مرتبہ موسمی نقل مکانی کرنے والے درج فہرست قبائل کا سروے کیا ہے تاکہ اعدادوشمار جمع کر کے مرکزی محکمہ قبائلی امور کی طرف سے سالانہ آنے والے کروڑوں روپیوں کا اِن کی بہبودی کے لئے استعمال کیاجائے۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کشمیر کے اندر انسداد ِ عسکری سرگرمیوں میں حد درجہ کمی لائی گئی ہے اور امن وقانون کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔ سنگ بازی کے واقعات لگ بھگ ختم ہوچکے ہیں۔ہندوستان کی 75ویں یو م آزادی تقریبات کے سلسلہ میں رواں برس کے شروع سے ہی ’ون مہوتسو‘پروگرام کے تحت طلبا اور نوجوانوں میں حب الوطنی کے جذبہ کو فروغ دینے کے لئے لگاتارسیمینار، مباحثے، کوئز ، پینٹنگ، ڈائرینگ اور کھیل مقابلے منعقد کئے گئے ہیں۔ حکومت نے ابھی قومی ترانہ گانے کے مقابلے کا بھی اعلان کیا ہے جس کے تحت نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو نقد انعامات سے نوازا جائے گا۔ جموں صوبہ میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے تیزی کے ساتھ کوششیں کی جارہی ہیں۔پتنی ٹاپ میں روپ وے پروجیکٹ، مہا مہیا مندر جموں میں روپے وے پروجیکٹ اِس کا اہم حصہ ہے۔ سچیت گڑھ بارڈر پر واگہ کی طرز پر پریڈ کا اہتمام۔ بکرم چوک میں پرانے ریلوے اسٹیشن کو ثقافت کے طور ترقی دینا شامل ہے۔