مغل شاہراہ پرڈرائیوروں کی من مانیوں سے مسافر پریشان!

فی سواری ہزار سے پندرہ سوروپے لئے جارہے ہیں، ایس آر ٹی سی بس سرو س شرو ع کرنے کی مانگ
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری کو براہ راست وادی کشمیر سے جوڑنے والی تاریخی مغل شاہراہ پر5جولائی سے عام ٹریفک نقل وحمل رواں دواں ہے۔اِس شاہراہ پر سفر کرنے والے مسافروں کو کئی قسم کی مشکلات کا سامنا ہے۔ موبائل فون نیٹ ورک نہ ہونا، کئی مقامات پر سڑک کی خستہ حالی کے ساتھ ساتھ ڈرائیوروں کی من مانیاں بھی عروج پر ہیں۔فی کس سواری 1000سے1500روپے کرایہ وصول کیاجارہاہے۔سرنکوٹ، تھنہ منڈی اور مینڈھر سے کم سے کم 1000جبکہ پونچھ اور راجوری سے پندرہ سو روپے فی کس سوارکرایہ ڈرائیوروں نے مقرر کر رکھا ہے اور بعض اوقات لوگوں کی مجبوری کافائیدہ اُٹھا کر اِس سے بھی زائد۔ پونچھ سے سرینگر تک براستہ مغل شاہراہ سفرتقریباً177کلومیٹر بنتا ہے۔اس وقت وادی کشمیر میں تعینات سرکاری ملازمین، کام کرنے کی غرض سے گئے مزدور اور طلبا عید الاضحی کے پیش ِ نظر اپنے گھروں کو آرہے ہیں،جن کی مجبوری کابھرپور فائیدہ اُٹھایاجارہاہے۔ کئی مسافروں نے فون پر بتایاکہ ٹاٹاسومو، ٹیمپو، طویرہ گاڑیوں میں کھچا کچھ سواریاں بٹھائی جاتی ہیں اور کرایہ بھی دوگنا چوگنا ۔ ڈرائیوروں کا یہ کہنا ہے کہ کویڈ کی وجہ سے کرایہ میں اضافہ ہے لیکن وہ شاہد یہ بھول رہے ہیں کہ سواریاں بھی پچاس فیصد بیٹھانے کا حکم ہے جس پر عمل نہیںہو تا لیکن کرایہ دوگنا۔سرنکوٹ کے ایک ایجنٹ نے بتایاکہ سرنکوٹ سے شوپیان تک 600اور سرنکوٹ تاسرینگر تک 800کرایہ ہے۔ا ے آر ٹی او پونچھ انظر احمد رانا سے بارہا رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے فون نہ اُٹھایا۔ راجوری میں محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک سنیئر نے بتایاکہ کرایہ فکس کرنے پر غوروخوض کیاجارہاہے اور جلد اِس کو منظر عام پر لایاجائے گا۔ انہوں نے بتایاکہاگر کرایہ زیادہ تو وہ گاڑی نمبر کے ساتھ فوٹو کھینچ کر اے آر ٹی او راجوری یا دیگر افسران کو بھیجیں، مناسب کارروائی کی جائے گی البتہ انہوں نے کرایہ مقرر کرنے کے حوالے سے کوئی معقول جواب نہ دیا۔ایک اور سنیئر افسر نے راز داری کی شرط پر بتایاکہ محکمہ ریٹ لسٹ مقر ر نہیں کرسکتا کیونکہ سرکاری طور ابھی تک مغل شاہراہ کو ٹریفک کے لئے نہیں کھولاگیا۔ موٹر ویکل ڈپارٹمنٹ کے تحت اُنہیں شاہراو¿ں پر ریٹ لسٹ مقررکئے جاتے ہیں، جن پرحکومت نے باضابطہ ٹریفک نقل وحمل کی اجازت دی ہوتی جوکہ ابھی تک مغل شاہراہ کو ملی نہیں۔ ٹریفک بے شک چل رہی ہے لیکن سرکاری طور ابھی اِس کو منظوری ملنا باقی ہے۔ڈی ڈی سی ممبر سرنکوٹ بی سہیل نے اس حوالے سے کہاکہ انتظامیہ کو چاہئے کہ فوری طور ریٹ لسٹ مقرر کی جانی چاہئے اور من مانی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو۔مسافروں نے مطالبہ کیا ہے کہ ریجنل ٹرانسپورٹ افسر سرینگر، اے آر ٹی او شوپیان، راجوری اور پونچھ کو آپسی صلاح ومشورہ کر کے کوئی راہ نکالیں،کرایہ کی لسٹ تیار کر کے اُس کو شوپیان بس اڈہ، پیر کی گلی، بفلیاز، پوشانہ، سرنکوٹ اور دیگر اہم مقامات پر بورڈ نصب کرنے چاہئے ۔بورڈ پرٹریفک پولیس اور ٹرانسپورٹ افسران کے فون نمبرات بھی درج کئے جائیں تاکہ اگر کہیں ڈرائیور زیادتی کر رہے ہیں تو مسافر فوری اُس کی شکایت متعلقہ حکام تک پہنچا سکیں۔مسافروں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ کم سے کم راجوری اور پونچھ سے دو دو ایس آر ٹی سی بسیں مغل شاہراہ پر چلائی جانی چاہئے تاکہ غریب لوگ پرائیویٹ گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی لوٹ کھسوٹ سے بچیں۔