خیالات کو قید نہیں کیاجاسکتا

دفعہ 370کی منسوخی کا مقصد جموں وکشمیر کے وسائل اورعوامی مفادات پرکاری ضرب لگانا
ملازمین کی برطرفی غیر منصفانہ ،باپ کی سزا بیٹے اور بیٹے کی سزا باپ کو نہیں دی جا سکتی: محبوبہ مفتی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر کو دفعہ370اور35Aکے تحت حاصل خصوصی آئینی حیثیت کسی غیر یا دوسرے ملک نے نہیں دی تھی، بلکہ ہندوستان نے دی تھی اور اِس کی منسوخی کا مقصد عوام کو بے اختیار بنانا ہے۔سرکاری ملازمین کی برطرفی غیر منصفانہ قدم ہے۔ جموں وکشمیر لگاتار اقتصادی طور کمزور ہورہا ہے۔ مندروں کے شہر کو شراب کا شہر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دربار مﺅ کا فیصلہ جموں کے مفادات میں نہیں۔ان باتوں کا ذکر پی ڈی پی سربراہ اور سابقہ وزیر اعلیٰ جموں وکشمیر محبوبہ مفتی نے پارٹی صوبائی صدر دفتر گاندھی نگر جموں میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر سنیئر وکیل انیل سیٹھی نے پی ڈی پی میں شمولیت کا بھی اعلان کیا۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان اعلیٰ ایڈووکیٹ سنیل سیٹھی کے بھائی، کامریڈ کرشن دیو سیٹھی کے بھتیجے اور سپریم کورٹ کے جج رہے رام پرکاش سیٹھی کے فرزند ہیں۔اِس پریس کانفرنس کے دوران محبوبہ مفتی نے کئی اہم امور پر بات کی اور نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب دیئے۔ محبوبہ مفتی نے پریس کانفرنس میں واضح کیاکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی اُمیدیں عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ سے جڑی ہیں، اگر اتحاد میں کوئی جماعت اپنی ذاتی حیثیت میں کوئی بات کرتی ہے تو اس بات کا پی اے جی ڈی کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ اتحاد خصوصی دفعات کی واپسی کے لئے وجود میں آیا ہے’۔
ملازمین کی برطرفی
پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کشمیری سرکاری ملازمین کو ‘ملک کی سلامتی کے مفاد میں’ ملازمت سے فارغ کرنے کی حکومتی کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ باپ کی سزا بیٹے اور بیٹے کی سزا باپ کو نہیں دی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا”بیٹے کو باپ کی سرگرمیوں کی سزا نہیں دی جا سکتی اور اسی طرح بیٹے کی سزا باپ کو نہیں دی جا سکتی۔ اگر آپ کے پاس بیٹے کے خلاف ثبوت ہیں تو آپ کارروائی کر سکتے ہیں،یہ صرف 11 لوگ نہیں ہیں جن کو برطرف کیا گیا ہے۔ ان لوگوں نے اب تک 20 تا 25 ملازمین کو برطرف کیا ہے۔ انکوائری فیصلہ نہیں، انکوائری جاری ہے لیکن جرم ثابت نہیں ہوا ہے ایسے میں آپ کیسے یہ فیصلہ لے سکتے ہیں کہ فلاں مجرم ہے“۔انہوں نے کہاکہ میں بارہاکہہ چکی ہوں کہ کوئی بھی حکومت کسی بھی شخص کوپکڑ سکتی ہے لیکن وہ اس شخص کے خیالات کوقید نہیں کرسکتی ہے
دفعہ370
محبوبہ مفتی نے کہاکہ ۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کسی دوسرے ملک نے جموں وکشمیر کو نہیں دیے تھے بلکہ ان قوانین کو مہاراجہ ہری سنگھ نے جموں و کشمیر کے تمام لوگوں کی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے لایا تھا اور نے مرکزی حکومت کی طرف سے اِس دفعہ کو ختم کرنے کا مقصد جموں و کشمیر کو لوٹنا تھا۔موصوفہ نے کہاکہ ” دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد سے جموں و کشمیر میں لوگوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں اور دودھ و شہد کی ندیاں کہیں بہتی نظر نہیں آ رہی ہیں،میں گذشتہ کچھ روز سے یہاں کئی وفود سے ملی تو معلوم ہوا کہ جو مرکزی حکومت نے بتایا تھا کہ دفعہ 370 ہٹانے کے بعد جموں وکشمیر میں دودھ کی ندیاں بہیں گی، ہر طرف شہد ہی شہد ہوگا لیکن اس کے مقابلے میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے مشکلات مزید بڑھ گئے ہیں“۔ایک سوال کے جواب میں سابقہ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ”جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت سنہ 1947 سے پہلے حاصل تھی ‘ہمار خصوصی حقوق 1947 سے پہلے حاصل تھے۔ ہمارا بھارت کے ساتھ مشروط الحاق ہوا ہے۔ اگر آپ کے گھر سے کوئی چیز لوٹی جاتی ہے تو کیا آپ وہ چیز واپس لانے کی کوشش نہیں کریں گے؟انہوں نے کہاکہ الحاق کے بعدیہ دونوں قوانین برقرار رکھے گئے لیکن اب اُن کو نکودوسال قبل غیرآئینی طورپرختم کیاگیا ،تاکہ جموں وکشمیر کے وسائل اوریہاںکے لوگوں کے مفادات پرکاری ضرب لگائی جائے ۔محبوبہ مفتی کاکہناتھاکہ مرکزی سرکارکی پالیسی کامقصد جموں وکشمیر کے عوام کی شناخت ،اُنکے حقوق کوختم کرنے کیساتھ ساتھ اُنھیں دہائیوں سے حاصل مفادات کوختم کرناہے اورآج اسی پالیسی پرمرکزی سرکار پرعمل پیراہے ۔’محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو دفعہ 370 کسی دوسرے ملک نے نہیں دیا تھا،’جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور 35 اے کسی دوسرے ملک نے نہیں دیا تھا بلکہ ان قوانین کو مہاراجہ ہری سنگھ نے یہاں کے تمام لوگوں، مسلمانوں، ڈوگروں، گوجروں، قبائیلوں کی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے لایا تھا“۔انہوں نے مزید کہاکہ ان دفعات کے خاتمے کا مقصد جموں و کشمیر کو لوٹنا تھا اور آج باجری جیسی معمولی چیز کو لوٹا جا رہا ہے۔موصوفہ نے کہا کہ ان دفعات کی تنسیخ کے بعد کہا جا رہا تھا کہ اب جموں و کشمیر ملک کے ساتھ مل گیا جیسے یہ پہلے ملک کے ساتھ ملا ہوا نہیں تھا۔محبوبہ مفتی نے اپنے سابقہ حکومتی اتحادی بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ محمد علی جناح نے ایک بار ملک کا بٹوارہ کیا لیکن بی جے پی روز لوگوں کا بٹوارہ کرتی ہے۔انہوں نے کہا ‘یہ لوگ توڑنے کا کام کرتے ہیں اور ہم جوڑنے کا کریں گے۔ محمد علی جناح نے ایک بار زمین کا بٹوارہ کیا اور ہم جموں و کشمیر کے لوگ آج تک بھگت رہے ہیں۔ یہ جماعت زمین کا نہیں بلکہ لوگوں کا بٹوارہ کر رہی ہے۔ ہر گلی کوچے کا بٹوارہ کر رہی ہے۔ اگر ہم ان کو روکیں گے نہیں تو اس کا خمیازہ ہماری آنے والی سات نسلوں کو بھگتنا پڑے گا“۔
دربار مﺅ
سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ دربار مﺅ روایت ختم کرنا غلط فیصلہ ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی اقتصادی حالت روز بروز کمزور ہو رہی ہے اور ہماری سماجی ساخت پر حملے ہو رہے ہیں۔سابقہ وزیرا علیٰ نے کہاکہ ”ہماری مالی پوزیشن کمزور ہو رہی ہے اور ہماری سماجی ساخت پر حملے ہو رہے ہیں روز بر روز نئے فرامین جاری کئے جا رہے ہیں”دربار مو کی روایت کا خاتمہ تازہ فرمان ہے یہ مہاراجہ ہری سنگھ کے وقت میں تھا اس میں اقتصادیات کی بات نہیں تھی بلکہ وہ چاہتے تھے کہ سردیوں میں لوگ جموں جائیں تاکہ لوگوں کی آپس میں بات چیت ہو، یہ بھائی چارے کی ایک بنیاد تھی، جموں ایک ایسا خطہ ہے جہاں مختلف مذہبوں اور ذاتوں کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ یہ سب لوگ مل جل کر بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں لیکن ان میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
جموں میں میخانے
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ جموں مندروں کا شہر ہے اس کو شراب کا شہر بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جس کا فائدہ یہاں کے دکانداروں کو نہیں بلکہ دوسرے علاقوں کے دکانداروں کو مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے کہا جا رہا تھا کہ جموں وکشمیر پسماندہ ہے جبکہ ہم کئی علاقوں سے بہت آگے ہیں لیکن اگر ہمارے اقتصادیات پر اسی طرح حملے جاری رہے تو ہماری حالت بدتر ہوسکتی ہے۔سابق وزیراعلیٰ نے مہنگائی اوربے روزگاری کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی سرکارکی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں یہ صورتحال پیداہوئی ہے کہ عام آدمی کی زندگی اجیرن بن چکی ہے ۔بازاروں میں مہنگائی کاراج اورکروڑوں نوجوان بے روزگاری کی چکی میں پسے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیرکی حالت ایسی بنادی گئی ہے کہ غربت کے معاملے میں بہت جلد یہاں گجرات سے زیادہ تباہ کن صورتحال پیداہوجائیگی ۔پریس کانفرنس میں سابقہ ایم ایل سی اور سنیئرلیڈرفردوس احمد ٹاک، نائب صدرچوہدری عبدالحمید اور دیگر سنیئرلیڈران بھی موجود تھے۔