حدبندی کمیشن کا 4روزہ دورہ جموں وکشمیر اختتام

شفاف رپورٹ کی یقین دہانی
حدود کاتعین ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ،سفارشات پر مبنی مسودے کو ‘پبلک ڈومین’ میں رکھا جائے گا:رنجنا پرکاش دیسائی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر تنظیم نوقانون2019کے تحت اسمبلی حلقوں کی تشکیل ِ نو کے سلسلہ میں تشکیل دی گئی جسٹس (ریٹائرڈ)رنجناپرکاش دیسائی کی قیادت میں سہ رکنی ٹیم نے اپنا چار روزہ دورہ اختتام پذیر ہوا۔آخری روزجموں میں سات اضلاع پونچھ، راجوری، اودھم پور، کٹھوعہ، سانبہ، ریاسی اور جموں اضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنروں کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس کر کے اُن سے حد بندی متعلق مکمل فیڈ بیک حاصل کی۔ نئی دہلی واپسی سے قبل جموں میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حدبندی کمیشن کی خاتون چیئرپرسن رنجنا پرکاش ڈیسائی اورچیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرا نے کہاکہ وہ یقین دہانی کراتی ہیں کہ اسمبلی حلقوں کی سرنوحدبندی کاعمل فطرت کے لحاظ سے شفاف ہوگا اور اس میں کسی قسم کے خدشات اور شبہات نہیں ہونے چاہیں۔حد بندی2011 کی مردم شماری کے مطابق ہو گی اور ہر طبقے کا خیال رکھا جائے گا۔ عمل انتہائی شفاف انداز میں مکمل کیا جائے گا اور اس کے تیار کردہ مسودہ کو اعتراضات اور سوالات کےلئے پبلک ڈومین میں رکھا جائے گا جس کے بعد حتمی مسودہ تیار کرنے کےلئے کمیشن کے ساتھی ارکان سے بھی مشاورت کی جائے گی۔جسٹس دیسائی نے کہاکہ جموں وکشمیرمیں چاردنوں تک قیام کے دوران کمیشن کے اراکین نے پہلگام، سرینگر،کشتواڑ اورجموں میں 290سے زائد سیاسی وغیرسیاسی گروپوں اوروفودکیساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔انہوں نے کہا”ہمیں اسبات کااطمینان ہے کہ یہاں کادورہ کرنے کے دوران ہمیں اچھا عوامی وسیاسی تعاون ملا،اورلوگ دوردورعلاقوں سے ہمیں ملنے آئے اورہمارے سامنے اپنا نقطہ نظررکھا ،ہم نے سیاسی وغیرسیاسی وفودکی باتوں،نقطہ نظر ،اعتراضات ،خدشات اورمطالبات کوخندہ پیشانی کیساتھ سنا“ ۔رنجنا پرکاش ڈیسائی اورسوشیل چندرانے واضح کیاکہ جموں وکشمیرمیں اسمبلی حلقوں کی سرنو حدبندی کاعمل محض حساب وکتاب کامعاملہ نہیں بلکہ ایک انتہائی پیچیدہ مسئلہ ہے ۔چیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرا نے کہاکہ جموں وکشمیرکے 20ضلعی الیکشن افسروں نے ہمیں مردم شماری2011کے تحت اسمبلی حلقوں سے متعلق تمام ضروری اوردستیاب تفصیلات ومعلومات فراہم کیں ،جن میں اضلاع کی کل آبادی ،پٹوارحلقوں کی تعداداوردیگرمتعلقہ جانکاری بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایاکہ مردم شماری 2001کے تحت جموں وکشمیرمیں کل12اضلاع تھے ،جن کی تعدادمردم شماری 2011کے تحت 20ہوگئی ۔2001کی مردم شماری کے مطابق تحاصیل کی تعداد58تھی جومردم شماری2011کے تحت270تک پہنچ گئی ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ مشاہدہ اورمحسوس کیاکہ یہاں پٹوارحلقوں کی تعدادزیادہ ہونے سے لوگوں کوبڑی تکالیف کاسامنا کرناپڑتا ہے۔چیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرا نے کہاکہ وہ صرف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے نہیں ملے ، بلکہ سیول سوسائٹی کے گروپوں ، وکلاء، افراد ، قبائلیوں ، بلدیاتی نمائندوں اور این جی اوﺅزکے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔انہوں نے کہا کہ ہم اس عمل میں بڑی شرکت دیکھ کر بہت خوش ہیں۔سوشیل چندراکاکہناتھا”میں یہ کہوں گا کہ1995 میں ہونے والی پہلے کی حد بندی میں مشکل علاقوں کا اعتراف نہیں کیا گیا تھا،حدبندی کیلئے آبادی بنیادی پیمانہ یامعیارہوگالیکن سارے عمل کے دوران مختلف علاقوں کی جغرافیہ،ٹوپو گرافی اورمواصلاتی سہولیات کوترجیح دی جائیگی“۔ انہوں نے کہا یہ پہلی بار ہو رہا ہے جب قبائلی طبقہ کے لیے نشستیں مختص رکھی گئی ہوں۔سشیل چندرا نے یقین دہانی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ حدبندی غیر جانبدار اور شفاف طریقہ سے ہو گی۔جموں وکشمیر میں اسمبلی کی نشستیں 1963 ، 1973 اور 1995 میں محدود کردی گئیں۔ آخری مرتبہ حدبندی جسٹس (ریٹائرڈ) کے کے گپتا کمیشن نے اس وقت کی تھی جب جموں وکشمیرمیں صدراج تھا۔اوروہ حدبندی1981 کی مردم شماری پر مبنی تھی ، جس نے 1996میںریاستی انتخابات کی بنیاد تشکیل دی تھی۔ ریاست میں1991 میں کوئی مردم شماری نہیں ہوئی تھی اور2001 کی مردم شماری کے بعد اس وقت کی ریاستی حکومت کی طرف سے کوئی حد بندی کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا تھا کیونکہ جموں و کشمیر اسمبلی نے2020 تک اسمبلی نشستوں کی تازہ حد بندی کو منجمد کرنے کا قانون منظور کیا تھا۔چیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرا نے کہاکہ ہم 2011 کی مردم شماری کو ذہن میں رکھیں گے۔ حد بندی ایکٹ کے مطابق ، ہمیں دستیاب تازہ ترین مردم شماری کرنی ہوگی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایکٹ ایس سی اور ایس ٹی زمرے میں مناسب نمائندگی کی ضمانت دیتا ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ پی ڈی پی کے سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ حد بندی پہلے سے ہی ایک منصوبہ بند مشق تھی اور حتمی رپورٹ پہلے ہی تیار تھی ،حدبندی کمیشن کی خاتون سربراہ رنجنا پرکاش ڈیسائی نے کہا کہ وہ یقین دہانی کراتی ہیں کہ اسمبلی حلقوں کی سرنوحدبندی کاعمل فطرت کے لحاظ سے شفاف ہوگا اور اس میں کسی قسم کے خدشات اور شبہات نہیں ہونے چاہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ وہ کمیشن کے ساتھ میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کے پی ڈی پی صدر کے فیصلے پر کس طرح غورہوگا ، کمیشن کی سربراہ نے کہاکہ ہم صرف ان لوگوں سے بات کر سکتے ہیں جو اس عمل میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔اورجو کمیشن سے نہیں ملناچاہتے ہیں ، وہ ا اپنی مرضی کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ اس بارے میں کہ کمیشن حتمی رپورٹ کب تیار کر سکے گا ، اس بارے میں چیف الیکشن کمیشنرسوشیل چندر نے کہا کہ انہیں رائے ملی ہے اور اس کا مسودہ تیار کیا جائے گا اور اس کو عوامی ڈومین میں ڈال دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم کمیشن کے ساتھی ارکان سے بھی ان کے خیالات کے بارے میں صلاح مشورہ کریں گے جس کے بعد حتمی مسودہ بھی تیار کیا جائے گا اور اعتراضات اور سوالات کے لئے بھی عوامی ڈومین میں یہی ڈالا جائے گا۔