جموں میں 90سے زائد وفود کمیشن ملاقی

تفصیلی بریفنگ دی، مطالبات پر مبنی تفصیلی یادداشتیں پیش
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//چارہ روزہ دور پر آئی حد بندی کمیشن سے سرمائی راجدھانی جموں کے ایک نجی ہوٹل میں 7اضلاع جموں، سانبہ، کٹھوعہ، اودھم ، راجوری اور پونچھ سے 90سے زائد وفود نے ملاقاتیں کیں۔دو گھنٹے کا پروگرام تھا لیکن ملاقاتوں کا یہ سلسلہ سات بجے سے شروع ہوکر شام 11:30بجے تک جاری رہاجس دوران کمیشن ممبران نے بغور وفود کو سنا اور سبھی کی تحریری یادداشتیں لیں۔ کل 96سیاسی جماعتوں، تنظیموں ، پنچایتی راج اداروں کے منتخب نمائندگان کے وفود کو ملنے کے لئے وقت دیاگیاتھا۔ جسٹس ریٹائرڈ رنجنا پرکاش دیسائی ، چیف الیکشن کمشنر سشیل چندرا اور ریاستی الیکشن کمشنر کے کے شرما پر مشتمل سہ رکنی کمیشن نے پی ڈی پی کو چھوڑ کر سبھی اہم سیاسی جماعتوں کے وفود ملے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی

بی جے پی جموں وکشمیر اکائی صدر راویند ر رینہ کی صدارت میں ملاقی وفد نے کمیشن سے مانگ کی کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے لئے مخصوص نشستوں کو ڈی فریز کر کے جموں میں رہ رہے کہ پاک رفیوجیوں کو دیاجائے۔ انہوں نے کمیشن کو بتایاکہ پہلے POJkکےک لئے 25نشستیں مخصوص تھیں جن میں سے ایک ڈی فریز کر کے مینڈھر کو الاٹ کی گئی تھی، کم سے کم آٹھ نشستیں پاک رفیوجیوں کو دی جانی چاہئے۔ بھاجپا نے کشمیر ی پنڈتوں کے لئے وادی میں تین نشستیں ایک شمال، جنوب اور وسطی کمیشن میں ریزرو کرنے کے علاوہ درج فہرست قبائل اور درج فہرست ذاتوں کو آبادی کے تناسب کے حساب سے ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا۔ وفد میں سابقہ نائب وزرا اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ،کاویندر گپتا ، ایڈووکیٹ سنیل سیٹھی اور آر ایس پٹھانیہ شامل تھے۔
نیشنل کانفرنس

صوبائی صدر دویندر سنگھ رانا کی قیادت میں ملاقی نیشنل کانفرنس وفد نے مانگ کی کہ جموں کے سبھی حصوں کو یکساں حصہ دیاجائے۔ وفد نے اپنے میمورنڈم میں کہاکہ جموں چاہئے وہ میدانی علاقہ جات ہوں یا پہاڑی اضلاع پونچھ راجوری اور وادی چناب ، یہاں پر لوگوں میں احساس محرومی ہے ، اِس لئے اُن کی شکایات کا ازالہ کیاجانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اُنہیں کمیشن سے امید ہے کہ جموں کے ساتھ انصاف ہوگا۔ وفد میں سرجیت سنگھ سلاتھیا، اجے سدھوترہ، سجاد احمد کچلو اور جاوید احمد رانا شامل تھے ۔
کانگریس

سنیئر کانگریس لیڈران نے کمیشن سے ایک معنی خیز حدبندی اور جمہوریت کی بحالی کے لئے جموں وکشمیر کا مکمل طور ریاستی درجہ بحال کرنے کی مانگ کی۔ پردیش کانگریس کمیٹی ترجمان اعلیٰ راوندر شرما نے کمیشن سے گذارش کی کہ اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا عمل شفاف طریقہ سے کیاجائے اور اُس کے بعد مسودے کو پبلک ڈومین میں رکھاجائے۔ انہوں نے ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، پہاڑیوں، سکھ، پاکستانی زیر انتظام کشمیر رفیوجیوں اور کشمیری پنڈتوں کو بھی جائز حصہ دینے پرزور دیا۔ وفد میں ملہ رام، رمن بھلہ، راویندر شرما، اروند سنگھ مکی، ٹھاکر بلبیر سنگھ اور چوہدری محمد اکرم شامل تھے۔
نیشنل پینتھرز پارٹی

پروفیسر بھیم سنگھ کی سربراہی میں ملاقی نیشنل پینتھرز پارٹی وفد نے حد بندی کمیشن سے مانگ کی کہ سیاسی امتیاز کو ختم کرنے کے لئے جموں اور کشمیر صوبوں کے درمیان نشستوں کو برابربرابریعنی45/45تقسیم کیاجائے۔ انہوں نے بتایاکہ اسمبلی نشستوں کی الاٹمنٹ میں امتیاز کی وجہ سے جموں اور کشمیر صوبوں کے درمیان ہمیشہ سیاسی تناو¿ رہا ہے اور اِس کے خاتمہ کے لئے ففٹی ففٹی والا فارمولہ اپنایاجائے۔ ہرشدیو سنگھ نے کہاکہ اسمبلی حلقوں کی حد بندی جلد سے جلد ہونی چاہئے اور درج فہرست قبائل اور درج فہرست ذاتوں کو ریزرویشن دی جائے۔پی کے گنجو، انیتا ٹھاکر، محمد اقبال چوہدری اور پرمجیت سنگھ مارشل بھی وفد کا حصہ تھے۔
بہوجن سماج پارٹی
بہوجن سماج پارٹی صدر سوم ناتھ مجوترہ کی قیادت میں ملاقی وفد نے حد بندی کمیشن سے مانگ کی کہ درج فہرست ذات(SCs)جن کے پہلے سات نشستیں مخصوص ہیں، میں دو کا اضافہ کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ دیگر پسماندہ طبقہ جات کو ملک کی دیگر ریاستیوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں 27فیصد ریزریشن ہے لیکن یہاں پر اُنہیں کوئی سیاسی ریزرویشن نہیں، صرف نوکریوں میں چا ر فیصد ریزرویشن دی جارہی ہے۔ بی ایس پی نے ایم ایل اے اور ایم پی انتخابات لڑنے کے لئے ایس سی اُمیدواروں کی تعلیمی قابلیت بھی فکس کرنے کو کہا تاکہ نا اہل لوگ نہ آئیں۔
اپنی پارٹی

اپنی پارٹی وفد نائب صدر چوہدری ذوالفقار علی کی قیادت میں جسٹس (ریٹائرڈ)رنجنا دیسائی کیس ربراہی والی حدبندی کمیشن سے ملاقی ہوا۔ وفد میں جنرل سیکریٹری وکرم ملہوترہ، صوبائی صدر جموں منجیت سنگھ، نائب صدر جموں صوبہ سید اصغر علی اور سابقہ ایم ایل اے حاجی ممتاز احمد خان شامل تھے۔ انہوں نے ایک تفصیلی میمورنڈم بھی کمیشن کو پیش کیا جس میں اِس بات پرزور دیاگیاکہ یوٹی جموں میں وکشمیر میں بلا تاخیر سیاسی عمل شروع کیاجائے اور انتخابات کرائے جائیں۔ سال2018سے یہاں پر لوگوں کو اپنے حق رائے دہی سے محروم رکھاگیاہے جوکہ ہندوستانی جمہوریت پر بدنما داغ ہے۔ وفد نے کمیشن ممبران کو بتایا”جموں وکشمیر کو بیروکریٹس اور بیروکریسی چلارہی ہے۔ بیروکریسی شائید اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر بھی رہو لیکن یہ جمہوریت کا متبادل نہیں ہوسکتی“۔ وفد نے مزید کہاکہ سابقہ ریاست کی اسمبلی حلقوں کی حد بندی کے عمل میں تیزی لائی جائے اور اِس میں زیادہ سے زیادہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ صلاح ومشورہ کیاجائے۔ حلقوں کی حد بندی سے متعلق حتمی فیصلہ لینے سے قبل کمیشن دور دراز علاقوں، تحصیل صدور مقامات اور ضلع صدور مقامات کا دورہ کیاجائے تاکہ ٹوپوگرافی، جغرافیائی حدو حال اور آبادی کا پتہ چل سکے ۔ وفد نے کہاکہ یہ ضرور ی ہے کہ دور دراز علاقہ جات پیر پنجال (راجوری پونچھ)، رام بن، ریاسی، رام نگر، اودھمپور اور کٹھوعہ ضلع کے بنی، بلاور ، بسوہلی اور صوبہ کشمیر کے دیگر دور دراز علاقہ جات کا دورہ کیاجائے۔ انہوں نے حدبندی کمیشن پر تنظیم نو قانون2019کے منڈیٹ کے مطابق آباد ی کے مطابق نشستیں بڑھانے پرزور دیا ۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی حلقوں کی سرنو حدبندی کے لئے ضلع کو انتظامی یونٹ منایاجائے اورجہاں پر کہیں پیچیدگی کا مجبوری ہے تو کم سے کم یونٹ پٹوار سرکل ہونا چاہئے ۔وفد نے پیر پنجال خطہ کو اعلیحدہ پارلیمانی نشست دینے کی مانگ کرتے ہوئے کہاکہ سرحد ی اضلاع پونچھ وراجوری کی کل آبادی10لاکھ ہے اور جموں سانبہ ضلع کی 18.5لاکھ آبادی۔ وفد نے کمیشن سے اسمبلی حلقوں کی سرنو حد بندی عمل میں تیزی لانے کی گذارش کی۔ اپنی پارٹی ممبران نے کمیشن سے کہاکہ لارڈ ہیوارڈ نے 1924میں مشہور بات کہی تھی کہ انصاف کا مطلب صرف یہ نہیں کہ انصاف کیاجائے بلکہ یہ دیکھنا بھی چاہئے۔ انصاف میں تاخیر بھی نا انصافی کے مترادف ہے، لہٰذا صاف وشفاف اور غیر جانبدار طریقہ سے حد بندی عمل مکمل کیاجائے۔ وفد نے یہ بھی بتایاکہ آخری مرتبہ 2019میں الیکشن کمیشن نے جموں وکشمیر کا لوک سبھا انتخابات سے قبل دورہ کیاتھا۔ اُس وقت بھی سبھی سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور گذارش کی تھی کہ لوک سبھا انتخابات کرائے جائیں مگر اُن کی بات نظر انداز کر دی گئی بعدا زاں جموں وکشمیر یونین ٹیراٹری میں اسمبلی انتخابات کو چھوڑ کر باقی سارے الیکشن کروائے گئے۔ کمیشن نے یقین دلایاکہ اُن کی تجاویز پر غور کیاجائے گا۔