پہاڑی قبیلہ کے وفود تین رکنی حد بندی کمیشن سے ملاقی
تفصیلی میمورنڈم پیش، سیاسی ریزویشن دینے کا مطالبہ
اُڑان نیوز
جموں//تنظیم نوقانون 2019کے تحت جموں وکشمیر میں اسمبلی حلقوں کی توسیع کے سلسلہ میں تشکیل شدہ حدبندی کمیشن جوکہ 4 روزہ دورہ پر ہے، سے جمعرات کے روز سرمائی راجدھانی جموں میں پونچھ ضلع پہاڑی قبیلہ کے وفد ملاقات کی۔پہاڑی قبیلہ کی نمائندہ تنظیم جموں وکشمیر پہاڑی کلچر اینڈ ویلفیئر فورم کے بینر تلے ملاقی وفد نے جسٹس (ریٹائرڈ)رنجنا پرکاش دیسائی، چیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرہ اور ریاستی الیکشن کمشنر کے کے شرما پر مشتمل کمیشن کو تفصیلی میمورنڈم پیش کرنے کے علاوہ دس منٹ بریفنگ بھی دی۔ انہوں نے جہاں پونچھ میں نئے اسمبلی حلقے قائم کرنے پر تفصیلی جانکاری کمیشن کو دی وہیں پہاڑی قبیلہ کو سیاسی ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا جس کا معاملہ حکومت ِ ہند کے زیر غور ہے۔ وفد نے کہاکہ ایس ٹی کو ریزرویشن دیتے وقت پہاڑی قبیلہ کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایاجائے جنہیں حدشہ ہے کہ موجودہ انتظامی اکائیوں کی حدود میں جغرافیائی حدو خالی اور زمینی حقائق کو درکار رکھ کر پہاڑی قبیلہ کی مجموعہ آبادی کو تقسیم کیاجائے گا ۔ انہوں نے اِس خدشہ کو منصفانہ طور حل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایاکہ سال 2011کی مردم شماری کے مطابق جموں کشمیر میں پہاڑی قبلہ کی آبادی 9.1فیصد ہے اور یہ زیادہ تر پونچھ، راجوری، کپواڑہ اور وادی کشمیر کے دیگر اضلاع میں رہتے ہیں جبکہ ایل او سی کے نزدیک سندربنی، نوشہرہ، جھنگڑ، بالاکوٹ، تیتری نوٹ، عباس پور، اُڑی، ٹنگڈار، کیرن اور کرناہ تک اِن میں گھنی اور اچھی خاصی آبادی ہے۔ انہوں نے گذارش کی کہ ایس ٹی آبادی کو ریزرویشن دیتے وقت پہاڑی قبیلہ کی یکجا آبادی میں کوئی چھیڑچھاڑ نہ کی جائے اور اُنہیں جس طرح موجودہ اسمبلی حلقوں میں ہیں، اُسی طرح رکھاجائے ۔ وفد نے سرحدی ضلع پونچھ جہاں اِس وقت تین اسمبلی حلقے ہیں، میں مزید تین حلقے بنائے جانے کی مانگ کرتے ہوئے کہاکہ مینڈھر حلقہ سے بالاکوٹ، حویلی پونچھ حلقہ سے منڈی اور سرنکوٹ حلقہ سے بفلیاز اسمبلی حلقے بنائے جانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے منڈی کی کچھ پنچایتیں جوسرنکوٹ اسمبلی حلقہ کے ساتھ ہیں، کو سرنکوٹ سے الگ کر کے حویلی یا منڈی حلقہ کے ساتھ لگانے کو کہا۔وفود نے یہ بھی کہاکہ جموں وکشمیر بالعموم اور بالخصوص خطہ پیر پنجال میں اسمبلی حلقوں کی حدبندی کرتے وقت طے شدہ قواعد وضوابط پر سختی سے عملدرآمد کیاجائے۔ مذہب، ذات پات کی بنیاد پر نئی حدبندی میں جوڑ توڑ کرنے سے اجتناب برتاجائے تاکہ صدیوں پرانا آپسی بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی یہاں قائم ودائم رہے ۔وفد میں پہاڑی مشاورتی بورڈ کے سابقہ وائس چیئرمین اور سابقہ ایم ایل اے سید مشتاق احمد بخاری، سابقہ ایم ایل سی محمد رشید قریشی، گردواراپربندھک کمیٹی ضلع پونچھ کے لیڈرہرچرن سنگھ بوبی، بی ڈی سی چیئرمین منڈی شمیم احمد گنائی، یوتھ لیڈر ایڈووکیٹ ندیم احمد خان اور ایڈووکیٹ الطاف حسین جنجوعہ شامل تھے۔

دریں اثناءجموں وکشمیر پہاڑی کلچر اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے بینر تلے پہاڑی طبقہ کا ایک وفد حد بندی کمیشن سے ملاقی ہوا اور کمیشن کو پہاڑی طبقہ کی مشکلات سے آگاہ کیا۔ وفد نے کمیشن کو زمینی حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کے جموں کشمیر کی آبادی کا 10% فیصد پرمشتمل پہاڑی طبقہ سرحدی اور دور افتادہ علاقہ جات میں آباد ہونے کے باعث بے پناہ مشکلات کا شکار ہے لیکن ان کی مشکلات کا ازالہ کرنے کے بجائے ہر سطح پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ وفد نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ باختیار اداروں میں انہیں متناسب نمائندگی سے ہمیشہ سے محروم رکھا گیا جبکہ باوجود نا مساعد حالات کے یہ طبقہ ہر مشکل میں ثابت قدم رہا۔ وفد نے کمیشن پر یہ حقیقت بھی آشکار کی کہ سیاسی ریزرویشن کے قانون پر بنا سوچے عملدرآمد کرنے کے باعث اس طبقہ کے ساتھ مزید ناانصافی کا شدید احتمال ہے جس کو اس مرحلہ پر سنجیدگی کے ساتھ ملحوظ نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ وفد نے کمیشن سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جغرافیائی پیچیدگیوں، علاقائی مشکلات ، رسل و رسائل کے فقدان اور بنیادی سہولتوں ک کی عدم دستیابی کو ملحوظ رکھتے ہوئے حلقہ بندی کہ ذریعہ اس خطہ میں اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ ان کی مشکلات کا تدارک کرکے انہیں قومی دھارے میں باہم شامل کیا جا سکے۔ وفد کی سربراہی سابقہ ممبر قانون سازیہ ایڈووکیٹ مرتضی خان نے کی جبکہ درہال کے ڈی ڈی سی ممبر ملک محمد اقبال، ایڈووکیٹ راجہ محمود خان، ریٹائرڈ چیف ایجوکیشن آفیسر محمد عارف ملک اور نوجوان لیڈر اعجاز احمد شامل تھے۔ اس سے قبل ملک محمد اقبال کی زیر صدارت بھی ایک وفد کمیشن سے ملا اور راجوری ضلع سے متعلقہ حلقہ بندی کی نسبت میمورینڈیم پیش کیا۔