کویڈ ویکسین: دیہی علاقوں میں عومی خدشات وتحفظات

صحت عملہ پر لوگوں کو اعتبار کیوںنہیں….؟
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جنوری2020کو چین کے وہان شہر میں کورونا وائرس سے متاثرہ پہلے مریض کی تصدیق ہوئی تھی اور آج اِس وباءنے دنیا بھر کے سبھی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔کوئی شہر، قصبہ، گاو¿ں اور محلہ خالی نہیں نہیں جہاں سے کوئی اِس مہلک وباءسے متاثر نہ ہوا ہو، یا موت نہ ہوئی ہو۔ حکومت کی طرف سے بڑے پیمانے پر مختلف ذرائع سے وائرس متعلق بیداری مہم شروع کرنے کے باوجود جموں وکشمیر کے دیہی علاقہ جات میں آج بھی لوگوں میں خدشات وتحفظات دور نہ ہوسکے ہیں، جس وجہ سے وہاں پر کورونا ٹسٹ کرانے اور ویکسین لینے والوں کی شرح بہت کم ہے۔لوگوں میں خوف اتنا ہے کہ وہ ویکسین لگانے جانے والے عملہ پر سنگ باری، گالی گلوچ کرنے پر بھی اُتر آتے ہیں اور کئی مقامات پر تو لوگ گھروں سے بھاگنا شروع کر دیتے ہیں۔ پچھلے چند روز سے سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز بھی وائرل ہورہی ہیں۔ 45سال سے زائد عمر کے افراد کے لئے جوکویڈ ویکسین مہم شروع کی گئی تھی ، اُس میں بھی بہت کم لوگوں نے حصہ لیا اور متعدد مقامات سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ صرف اندراج کرایاگیا اور دکھانے کے لئے انجکشن کندھے پر رکھ کر فوٹو لیاگیا لیکن ویکسین نہ لی گئی۔ذرائع کے مطابق گاو¿ں میں زمینی سطح پر کورونا وباءسے متعلق وہ بیداری نہیں جوہونی چاہئے تھی، سرپنچ، پنچ، چوکیدار، نمبردار اور دیگر ذمہ دارافراد کا بھی اس حوالے سے رول اتنا مثبت نہیں رہا جس وجہ سے عام لوگوں میں اعتماد اعتبار نہیں۔گاو¿ں میں متعدد ایسے افراد کی اموات بھی ہوئی ہیں اور ہورہی ہیں جنہوں نے حال ہی میں کورونا کی پہلی ویکسین لی یا اور ایسے بھی ہیں جن کی دوسری ویکسین خوراک لینے کے چند روز بعد ہی موت واقع ہوگئی۔اب موت کی وجوہات کچھ اور بھی ہوسکتی ہیں لیکن زیادہ تر گاو¿ں میں اِس کے لئے کویڈ ویکسین کو ہی وجہ بتایاجارہاہے۔ کسی کی تجہیز وتدفین کے وقت جمع لوگوں سے یہ بات پر گھر گھر اور گاو¿ں گاو¿ں پھیلتی ہے۔ندیم رفیق خان کا کہنا تھاکہ گاو¿ں میں خوف کی بڑی وجہ ویکسین کے بعد موت کا ڈر ہے اور اِس میں تعلیم یافتہ طبقہ بھی شامل ہے، خطہ پیر پنچال کے اندر گاو¿ں دیہات میں ٹسٹنگ اور ویکسین کا عمل سست ہونے کی بڑی وجہ یہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہیلتھ ورکروں کی طرف سے جبری ٹیکہ کاری کے وہ سخت خلاف ہیں۔ پہلے لوگوں میں اعتماد واعتبار قائم کرنے کی ضرورت ہے۔محمد حفیظ بجاڑ نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت لوگوں کو آگاہ کرنے میں مکمل طور ناکام رہا ہے۔ کورونا ویکسین لینے کے بعد لوگوں کو کیا کیا احتیاط کرنی چاہئے، کھانے پینے میں کیا پرہیز کرنی چاہئے، کون کون سے ایسے افراد ہیں جن پر ویکسین کے سائڈ ایفیکٹ ہوسکتے ہیں اور ایسی صورت میں کیا کیاجاسکتا ہے، اس بارے جانکاری دینے کی ضرورت ہے۔گاو¿ں سطح پر کورونا ٹسٹ یا پھر ویکسین کے حوالے پنچایتی ممبران کے رول سے بھی لوگ مایوس ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ پنچایت ممبراں سرپنچ وغیرہ صرف وہاں دلچسپی لیتے ہیںجہاں فنڈز کی ہیرپھیرکرنے کا موقع ملے۔مصنف اور سماجی کارکن لیاقت چوہدری کہتے ہیں کہ گاو¿ں کے ذمہ داران افراد جن میں سرپنچ، پنچ، نمبردار، چوکیدار ہیں، اُن کا اہم رول ہے کہ وہ ذہنی طور لوگوں کو ویکسین کے لئے تیار کرنے میں اپنا مثبت کردار کریں، اُنہیں اچھے طریقہ سے سمجھائیں بجھائیں۔گاو¿ں میں کثیر تعداد میں ایسے لوگوں کی ہے، جن میں کویڈ متاثر ہونے کی تمام علامتیں پائی جاتی ہیںلیکن وہ ٹسٹ نہیں کرواتے اور زیادہ تر گھریلو ٹوٹکے ہی استعمال کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بعد میں حالت جب نازک ہوجاتی ہے تو پھر صحت یابی کے امکانات کم رہتے ہیں۔ویکسین کو لیکر سب سے بڑا ڈریہ ہے کہ اِس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔ اب18سے44سال کی عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جارہی ہے، اور یہ بھی بات بھی عام ہے کہ اس سے مردانہ طاقت متاثر ہوگی، ویکسین اندر سے انسان کو توڑ دیتی ہے اور آہستہ آہستہ مارنے کا کام کرتی ہے۔آئے روز وہ افراد جنہوں نے ویکسین کروائی ہے، کی گاو¿ں میں ہونے والی اموات سے لوگوں میں بہت زیادہ خوف ہے جس کو دور کرنے کے لئے صحت محکمہ کو موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی اِن وجوہات کا بھی پتہ لگانا چاہئے کہ وہ افراد جن کی ویکسین کے بعد موت ہوئی، کی وجوہات کیا تھیں، کیا وہ پہلے سے کسی موزی مرض کا شکار تھے یاپھر اِس کے سائیڈ ایفکیٹ۔ویکسین مہم گاو¿ں میں اُسی صورت میں کامیاب ہوسکتی ہے جب لوگوں کے کھوئے ہوئے یقین کو بحال کیاجائے گا اور اُن میں پائے جارہے خوف کو دور کیاجائےگا۔