جموں وکشمیر کی تقسیم صرف افواہ

کچھ لوگ جھوٹی افواوں کو ہوا دے رہے ہیں، فوجی اہلکاروں کی نقل وحمل نئی بات نہیں
نیشنل کانفرنس حدبندی عمل کا حصہ بن کر اپنے ذمہ داری نبھائے، جنگجوو¿ں کی صفوں میں بھرتی کم ہوئی، امرناتھ یاترا کا فیصلہ ابھی لیا جانا باقی:منوج سنہا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے واضح کیا ہے کہ جموں وکشمیر کی تقسیم محض ایک افواہ ہے اور اس سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ کچھ لوگ اپنے سیاسی حقیر مفادات کے لئے جھوٹی افواو¿ں کو پھیلا کر یوٹی کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رے ہیں۔ ایک قومی ٹیلی ویژن چینل سے بات کرتے ہوئے ایل جی نے کہاکہ کچھ لوگ اپنی سیاسی روٹیاں سیکنے کے لئے جھوٹی افواہیں پھیلا رہے ہیں، جموں وکشمیر کی تقسیم افواہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ جو کہہ رہے ہیں، پوری ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہے ہیں اور لوگوں کو یہ سمجھنا چاہئے۔ کشمیر میں فوجیوں کی نقل وحمل متعلق انہوں نے کہاکہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں، پیرا ملٹری فورسز مغربی بنگال میں الیکشن ڈیوٹی پر تھے اور وہ واپس آرہے ہیں، جموں وکشمیر کو 60کمپنیاں الاٹ کی گئی تھیں جو لوٹ رہی ہیں۔ بہت سارے فوجی جوان قرنطینہ میں تھے، وہ بھی واپس آرہے ہیں۔ فوجی جوانوں کو ایسی نقل وحمل معمول ہے اور اس سے زیادہ کچھ ہے تو وہ جموں وکشمیر میں امرناتھ یاترا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت حالات پر نظر رکھے ہوئے اور کویڈ وباءکی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ہی امرناتھ یاترا کی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ انسانی جانوں سے زیادہ کوئی چیز اہم نہیں، تفصیلی طور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہی سالانہ یاترا کے متعلق کوئی فیصلہ لیاجائے گا۔ اسمبلی انتخابات اور حد بندی عمل سے متعلق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہ لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا ہے کہ حد بندی کمیشن عمل مکمل ہونے کے بعد ہی جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوں گے، ابھی حد بندی کمیشن کو اپنی رپورٹ پیش کرنے دیں۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کی حدبندی عمل میں شمولیت سے متعلق کہاکہ اگر نیشنل کانفرنس اِس عمل میں حصہ لیتی ہے تو وہ اپنی ذمہ داری نبھائیں گے۔ جموں وکشمیر میں ملی ٹینسی متعلق پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ کشمیر میں سیاحوں کی آمد اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ کشمیر میں امن وقانون کا کوئی مسئلہ نہیں، اس میں شک نہیں کہ چند تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں لیکن مقامی لوگوں کی جنگجوو¿ں کی صفحوں میں شمولیت کم ہوگئی ہے۔ ملی ٹینسی پر ہمارا غلبہ ہے، سیکورٹی فورسز آپس میں قریبی تال میل بنائے ہوئے ہیں۔ چند ایک لوگ ہیں جوکہ امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن حکومت اِن کے ارادوں کو ناکام بنانے کے لئے قانون کے مطابق کارروائی کی وعدہ بند ہے۔ جموں کے ساتھ مبینہ امتیاز متعلق چندلوگوں کے الزامات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں منوج سنہا نے کہاکہ جمہوریت میں اظہار ِ رائے کی آزادی ہے، لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ جو بھی کہیں گے وہ حکومت کی پالیسی بن جائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ ”میری مدت کے دوران ، میری سربراہی میں انتظامیہ کی طرف سے واحد فیصلہ بھی ایسا نہیں لیاگیا جس سے امتیاز کی کوئی شکایت ہو، امتیاز کے دن چلے گئے۔ جموں اور کشمیر حکومت کی دو آنکھیں ہیں اور دونوں کے ساتھ انصاف ہورہاہے۔