جموں وکشمیر میں پناہ گزین روہنگیا تارکین وطن ملک بدر کرنے کاعمل شروع

جموں وکشمیر میں پناہ گزین روہنگیا تارکین وطن
ملک بدر کرنے کاعمل شروع
155مرد وخواتین کو پولیس نے حراست میں لیا،’حفاظتی مراکز ‘منتقل
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر میں مختلف مقامات پر پناہ گزین روہنگیاتارکین وطن کو واپس گھر بھیجنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔پچھلے چند روز سے جموں اور دیگر مقامات پر روہنگیائی مسلمانوں کو متعلقہ پولیس تھانوں میں بلا کر اُن کی ویری فکیشن جاری ہے۔ ہفتہ کے روز سخت ترین حفاظتی انتظامات کے بیچ مولانا آزاد اسٹیڈیم جموں میں روہنگیائی تارکین کو بلایاگیا جہاں اُن کی بائیومیٹرک کے علاوہ دیگر تفصیلات کی جانچ پڑتال کی گئی۔ ذرائع کے مطابق روہنگیا کو ایک فارم دیاگیا تھا جس میں وہ جموں وکشمیر میں کہاں رہتے ہیں، کتنے عرصہ سے رہ رہے ہیں، آیا اُن کے پاس UNHCRکارڈ ہے یا نہیں، میانمار میں وہ کس جگہ رہتے ہیں، شہر، قصبہ، گاو¿ں کا نام، وہاں پر رہائش پذیر عزیز واقارب ورشتہ داروں وغیرہ متعلق معلومات بھرنی تھیں۔ ذرائع نے بتایاکہ ہفتہ کی صبح سے یہ عمل جاری رہا جس میں ، ان کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی کراس ویری فکیشن کی گئی، اسکریننگ کی گئی، اُنگلیوں کے نشانات لئے گئے، کوروانا ٹسٹ بھی کئے گئے۔ اس دوران پایاگیاکہ 155کے قریب مرد وخواتین جن کے پاس مطلوبہ سفری دستاویزات نہ تھے، کو پکڑا۔اس عمل کے دوران دو افراد کورونا مثبت بھی پائے گئے جنہیں اعلیحدہ رکھاگیاہے۔ حکام کے مطابق ان میں سے بہت سارے ایسے جن کے پاس یو این سی آر ایچ کارڈ نہ تھا، نقلی دستیاویزات بنائے تھے اور غیر قانونی طور جموں وکشمیر میں آئے ہیں۔ انہیں پاسپورٹ ایکٹ کی دفعہ3کی خلاف ورزی نہ مرتکب پایاگیا جنہیں سخت سیکورٹی حصار کے بیچ سب جیل ہیرا نگر میں محکمہ داخلہ کی نوٹیفکیشن کے تحت قائم ’حفاظتی مرکز‘یعنی ہولڈنگ سینٹر بھیج دیاگیاہے۔البتہ سرکاری سطح پر اِس کی تصدیق کی گئی ہے ۔شام کو جس وقت مولانا آزاد اسٹیڈیم سے ہائی اسیکورٹی گاڑیوں کے بیچ155افراد کو پکڑ کر لے جایاجارہاتھا، تو اُس وقت اُن کے دیگر رشتہ دار اور بچے چیخ وپکار کرتے رہے اور یہ مناظر کرب ناک تھے۔ ذرائع نے بتایاکہ ایسے مزید تارکین وطن کی شناخت کی مشق جاری ہے۔اِنہیں ہولڈنگ سینٹر بھیجنے کے بعد ، قومیت کی تصدیق کا عمل طے شدہ عمل کے مطابق کیا جائے گا۔ قومیت کی توثیق کی تکمیل کے بعد ، ان غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کا عمل شروع کیا جائے گا۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جموں میں39مقامات پر روہنگیا تارکین وطن رہتے ہیں جن میں نزدیک میریڈین پیلس ،بھگوتی نگر ،تالاب تلو سچا سنگھ پلاٹ، نٹکو لین، تالاب تلو،چھنی ہمت،بھٹنڈی،پولیس لائن چھنی ہمت،بیرو نروال پلاٹ،ملک مارکیٹ،پپو نروال پلاٹ،قبرستان پلاٹ نروال،رحیم نگر،راجیو نگر،عمر کالونی،کبیر کالونی ،ملک مارکیٹ،سنجواں،مراٹھا محلہ،گوجر بستی،پانامہ چوک،خانپور نگروٹہ،اسرار آباد سدھڑہ،برجینی بڑئی برہمناں،ریلوے اسٹیشن بڑی برہمناں،مانسر موڑ ڈگری کالج،بیلی چرانہ،گڑھا برہمناں بن تالاب ،ڈوڈہ، حویلی ،پونچھ اور اننت ناگ میں قریب 1517کنبہ جات رہ رہے ہیں جن میں 3196مرداور2916خواتین شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق ان میں 180مرد اور 233ایسی ہیں جن کے پاس رفیوجیوں کے حقوق کے لئے بنائی گئی ایجنسیUNHCRکی طرف سے جاری کارڈ نہیں ہیں۔ مجموعی طور جموں وکشمیر میں رہنے والے روہنگیا تارکین وطن کی تعداد8523بتائی جاتی ہے۔ایک اندازہ میں ان کی تعداد13,700سے زائد بتاجاتی ہے۔ یاد رہے کہ روہنگیا میانمار (برما)ملک کے رہنے والی مسلم اقلیت ہیں جو وہاں پر قتل وغارت کی وجہ سے بھاگ کر ہندوستان میں براستہ بنگلہ دیش آئے اور ہندوستان کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ جموں میں پناہ لی۔اس ضمن میں صوبائی کمشنر جموں، آئی جی جیل خانہ جات، ضلع ترقیاتی کمشنر جموں اور ایس ایس پی جموں سے فون پر رابطہ کیا تاہم انہوں نے اِس متعلق کچھ بھی بتانے سے معذرت ظاہر کی ۔خیال رہے کہ ایک طویل عرصہ سے جموں میں متعدد تنظیموں کی طرف سے روہنگیا کو یہاں سے نکالنے کی مانگ کی جارہی تھی، جس میں نیشنل پینتھرز پارٹی، اک جٹ جموں ، ویشو ہندو پریشدکے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی شامل ہے جس نے اس کو اپنے الیکشن منشور میں بھی شامل کیاتھا۔ یہ معاملہ عدالت عالیہ تک بھی زیر سماعت ہے جس میں حالیہ دنوں کورٹ نے حکومت سے پوچھا تھاکہ روہنگیا کی واپسی کے لئے کیا اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔