مسافروں کیلئے مغل شاہراہ مسلسل بند، نوجوانوں نے ساز ش قرار دیا، سوشل میڈیا پر مہم

Mughal Road
Mughal Road

مسافروں کیلئے مغل شاہراہ مسلسل بند، اہلیانِ خطہ پیر پنچال پریشان
نوجوانوں نے ساز ش قرار دیا، سوشل میڈیا پر مہم
احتیاطی اقدام کے طور بند ہے، جزوی طور بھی کھول کر خطرہ مول نہیں لے سکتے: ڈپٹی کمشنر
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری کو براہ راست وادی کشمیر سے جوڑنے والی تاریخی مغل شاہراہ پر مسافر بردار گاڑیوں کی آمدورت امسال مسلسل بند ہے۔ عمومی طور اپریل ۔ مئی ماہ میں اِس شاہراہ کو برف ہٹانے کے بعد آمدورفت کے لئے کھول دیاجاتاتھا لیکن کشمیر میں کویڈ19کے تیزی کے ساتھ پھیلاو¿ کے مد نظرِ اِس شاہراہ کو رواں برس نہیں مسافربرداروگاڑیوں کے لئے کھولاگیا البتہ میوہ جات سے لدھی گاڑیوں کو اِس شاہراہ پر چلنے کی اجازت دی گئی ہے۔مسافروں کو اِ س شاہراہ پر آنے جانے کی اجازت نہ دینے پر راجوری پونچھ کی عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ کینسر مریض جوکہ صورہ اسپتال سرینگر علاج کے لئے جاتے ہیں، کو محض چار گھنٹوں کے بجائے دو دن کا جموں سے ہوتے ہوئے براستہ جموں سرینگر شاہراہ جموں مشکل ترین سفر طے کر کے کشمیر جانا پڑتا ہے۔ اِس شاہراہ کے کھلنے سے کشمیر اور پیر پنچال میں آپسی رشتے گہرے ہوئے ہیں اور کئی لوگ باہمی شادیاں بھی کر رہے ہیں۔ اس مرتبہ شادی تقریبات بھی تعطل کا شکار ہیں، وادی میں ملازمت کرنے والے ملازمین کے علاوہ طلبا طبقہ بھی پریشان ہے۔ راجوری پونچھ کے نوجوانوں نے اس کو خطہ پیر پنچال کو اقتصادی طور مزید کمزور کرنے کے لئے ایک دانستہ سازش قرار دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کورونا کے نام پر یہ بظاہر ایک سازش دکھائی دے رہی ہے۔شاہراہ کے مسلسل بند رہنے سے خطہ کی اقتصادیات پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔نوجوان سوشل میڈیا پر اِس کے خلاف سخت رد عمل ظاہر کر رہے ہیں۔ ایک نوجوان نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھاکہ بیرون ریاست کے شہریوں کو لگاتار جموں وکشمیر میں آنے کی اجازت دی جارہی ہے لیکن اندرون جموں وکشمیر نقل وحمل پر پابندی لگاکر عوام کی مشکلات میں اضافہ کیاگیاہے۔ نوجوان لیڈر سوہل ملک نے کہاکہ مغل شاہراہ کو بدستور بند رکھے جانے سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے، راجوری پونچھ کی عوام کو جموں سے ہوتے ہوئے کشمیر سے قیمتی سامان لانا پڑتا ہے، بمشکل تین ماہ شاہراہ کو دوبارہ برف باری کی وجہ سے بند ہونے کو بچے ہیں، انتظامیہ کو چاہئے کہ پوشانہ کے مقام پر ریپڈ کویڈ ٹسٹ کئے جائیں اور رپورٹ منفی آنے پر لوگوں کو مغل شاہراہ پر سفر کی اجازت دی جائے۔اس سلسلہ میں جب ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ راہل یادو سے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے اُڑان کو بتایا”احتیاطی اقدام کے طور شاہراہ کو بند رکھاگیاہے، کشمیر میں تیزی کے ساتھ کورونا معاملات مثبت آرہے ہیں،سرنکوٹ میں بھی جوزیادہ ترمعاملات مثبت پائے گئے ہیں، اُن کی ٹریول ہسٹری کشمیر کی ہے،ایسی صورتحال میں اگرشاہراہ کو مسافرگاڑیوںکی آمدورفت کے لئے کھول دیاجاتاہے تو صورتحال سنگین رُخ اختیار کر سکتی ہے“۔انہوں نے اعتراف کیاکہ مریضوں کو کافی مشکلات پیش آرہے ہیں جنہیں وادی میں علاج کے لئے جانا ہے، مگر شاہراہ کو بند ہی رکھنا وسیع ترعوامی مفاد میں ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کیاکہ شاہراہ پر ریپڈ کویڈ ٹیسٹنگ مرکز قائم نہیں کیاجاسکتا ، کے جواب میں ڈی سی نے بتایاکہ ”ریپڈ کویڈ ٹسٹ کی قیمت 1500فی کس ہے، اِس سے بہت زیادہ خرچہ آئے گا ، اگر شاہراہ کو صرف مریضوں یا ملازمین کی آمدورفت کے لئے کھولنے کی اجازت دے دی جاتی ہے تو اِس کو عملی جامہ پہنانا بہت مشکل ہوگا۔ کئی نئے مسائل جنم لیں گے، عوامی حلقوں میں ناراضگی بڑھے گی نیز صرف یہ بات یقینی بنانا کہ مریض ہی شاہراہ پر سفر کیں، بہت مشکل ہے، اس لئے بہتر یہی سمجھاگیاکہ شاہراہ کو بند ہی رکھاجائے۔