جے کے بنک میں250پی او اور1200بینکنگ ایسو سی ایٹوں کی تقرریاں منسوخ

جے کے بنک میں250پی او اور1200بینکنگ ایسو سی ایٹوں کی تقرریاں منسوخ
سرنوبھرتی عمل شروع کرنے ہدایت
گورنر انتظامیہ نے ایس آر اوہ202پر نظرثانی کے لئے کمیٹی تشکیل دی
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر گورنر انتظامیہ نے جموں وکشمیر بنک میں پی او اور بینکنگ ایسو سی ایٹوں کے بھرتی عمل کو منسوخ کر دیا ہے جبکہ ایس آر او 202کی نظرثانی کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جموں وکشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران جموں وکشمیربینک میں بھرتی کے عمل کے بارے بتایا کہ یہ معاملات 2018 سے جاری ہیں اور جاری عمل میں مختلف قانونی کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔موصوف نے بتایاکہ ریاستی انتظامی کونسل نے محکمہ خزانہ کو ہدایت دی کہ وہ جے اینڈ کے بینک کو آئی بی پی ایس کے ذریعہ جموں وکشمیر بینک میں 250 پروبیشنری افسروں اور 1200 بینکنگ ایسوسی ایٹوں کے لئے ایک منصفانہ اور شفاف بھرتی عمل کا آغاز کرے۔انہوں نے کہا کہ بھرتی کا پورا عمل تین ماہ کے اندر فاسٹ ٹریک بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ بینک اگلی بورڈ میٹنگ میں اس سلسلے میں تفصیلی طریقہ¿ کار اور اعلانات کو حتمی شکل دے گا۔ اس کے نتیجے میں اس بینک کے ذریعہ ان اسامیوں کے لئے بھرتی کے جاری عمل کو ختم کردیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بینک کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی جارہی ہے کہ حتمی بھرتی عمل میں مستحق تمام درخواست دہندگان کو تازہ ترین بھرتی کا اہل بنایا جائے۔ بتادیں کہ پی او اور بینکنگ ایسو سی ایٹوں کے تحریری امتحانات کے بعد ہی کئی اُمیدواروں نے اِس میں بے ضابطگیوں اور دھاندلیوں کے الزامات لگائے تھے۔ادھرلیفٹیننٹ گورنر سربراہی والی انتظامیہ نے سال 2015کو پی ڈی پی۔ بھاجپا مخلوط حکومت کی طرف سے جاری جموں وکشمیر خصوصی بھرتی قواعد یعنی ایس آر او202کے مختلف امور کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس سلسلہ میں ایک آرڈر زیر نمبر293-JK(GAD)2020جاری کیاگیاہے ۔ حکم نامہ کے مطابق چار رکنی کمیٹی کے چیف سیکریٹری چیئرمین جبکہ فائنانشل کمشنر محکمہ خزانہ، سیکریٹری عمومی انتظامی محکمہ اور سیکریٹری قانون وانصاف اور پارلیمانی امور اِس کے ممبر ہوں گے۔کمیٹی کو 30جون2015کو ایس آر او202کے تحت جاری جموں وکشمیر خصوصی ریکروٹمنٹ رولز اور اُس کے حکومتی ڈھانچہ اور مالی مضمرات کا جائزہ لینے کے بعد جامع رپورٹ پیش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔یاد رہے کہ عرصہ دراز سے تعلیم یافتہ نوجوان اور ایس آر او 202کے تحت تعینات ملازمین، مذکورہ ایس آر او کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔جموں وکشمیر انتظامیہ نے مختلف محکمہ جات میں خالی پڑی آسامیوں کو پُر کرنے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے پہلے سے جاری بھرتی عمل کو منسوخ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔یکم نومبر2019کے بعد اب تک درجنوں مختلف محکمہ جات کی طرف سے جاری بھرتی نوٹیفکیشن واپس لئے گئے ہیں کیونکہ جموں وکشمیر کو ریاست سے مرکزی زیر انتظام علاقہ بنائے جانے کے بعد یہاں پر ابھی تک روزگار پالیسی مرتب نہیں کی جاسکی ہے۔ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں نے مذکورہ ایس آر او کے خلاف دستخطی مہم شروع کرتے ہوئے حکومت کو سات دنوں کا الٹی میٹم بھی جاری کیاتھا۔اسٹوڈنٹ لیڈر اور جموں یونیورسٹی کے اسکالر سوہل ملک نے پی او اور بینکنگ ایسوسی ایٹوں کی بھرتی منسوخی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا”یہ انتہائی افسوس ناک فیصلہ ہے، ساڑے تین سال نوجوانوں کے ضائع کئے گئے، پی ڈی پی۔ بی جے پی دورِ حکومت میں منظم لوٹ کھسوٹ شروع کی گئی، پکوان پکتے رہے اور افسران کا بھی غلط استعمال کیاگیا، نوجوانوں کے گلے گونٹے گئے“۔ انہوں نے تین سال تک حکومت سوئی رہی، کہ اب یہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، کہ معاملہ انٹی کرپشن بیرو کو دیاگیاہے، اپنے گناہوں کو چھپانے کے لئے ہربار طلبا کوبلی کا بکرا نہیں بنایاجاسکتا، نوجوانوں کا گولہ نہیں گھونٹا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ اگر سلیکشن منسوخ کر دی گئی ہے تو باقاعدہ حکومت کلینڈر جاری کرے کہ چھ ماہ کے اندر فاسٹ ٹریک بنیادوں پر تقرری عمل مکمل ہوگا، ایک کمیشن مقرر کی جانی چاہئے جس کی مانیٹرنگ میں بھرتی عمل ہو۔