ستمبرماہ کے آخیر تک جموں میں147، کشمیر میں136اور لداخ میں31بلاک ڈولپمنٹ کونسلوں کا انتخابی عمل مکمل کرنے کا ہدف

انتظامی سطح پر بی ڈی سی الیکشن کے لئے تیاریاں زوروں پر!
ستمبرماہ کے آخیر تک جموں میں147، کشمیر میں136اور لداخ میں31بلاک ڈولپمنٹ کونسلوں کا انتخابی عمل مکمل کرنے کا ہدف
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے ریاست کے316بلاک ڈولپمنٹ کونسلوں میں انتخابات کرانے کے لئے تیاریاں زوروں پر ہیں۔یہ انتخابات آئندہ ماہ ستمبر کے آخیر میں ہونے متوقع ہیں۔ کُل316میں سے صوبہ جموں میں147، کشمیر میں 136اور لداخ میں 31بلاک ڈولپمنٹ کونسلیں ہیں۔ذرائع کے مطابق مرکزی سرکارکی پوری کوشش ہے کہ جموں وکشمیر میں ’تھری ٹائر پنچایتی نظام ‘کو فعال بنایاجائے تاکہ زمینی سطح پر تعمیر وترقی کا عمل جاری وساری رہ سکے۔جموں وکشمیر جس کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیاگیا ہے، میں جموں وکشمیر یونین ٹیراٹری میں آئندہ دو برس تک اسمبلی انتخابات ہونے متوقع نہیں۔31اکتوبر 2019کو عملی طور جموں وکشمیر اسمبلی کے ساتھ یونین ٹیراٹری اور لداخ بغیر اسمبلی مرکزی زیر انتظام علاقہ ہوگا ، اس کے بعد جموں وکشمیر مرکزی زیر انتظام علاقہ کے لئے حدبندی کمیشن بنائی جائے گی اور90اسمبلی حلقوں کی حدبندی طے ہوگی، اِس عمل کے لئے کافی وقت درکار ہے۔اس لئے فی الفور مرکز کی کوشش ہے کہ پنچایتوں کو فعال بنایاجائے اور تعمیر وترقی کے حوالہ سے انہیں زیادہ سے زیادہ بااختیار بنایاجائے تاکہ منصوبہ سازی اور فیصلہ سازی کا عمل بلاخلل جاری رہے۔ بی ڈی سی انتخابات ’تھری ٹائر پنچایتی نظام‘کا دوسرا مرحلہ ہے، جس کے بعد ضلع ترقیاتی بورڈچیئرمین چنے جائیں گے۔ یاد رہے کہ جموں وکشمیر میں پہلے چونکہ تھری ٹائرپنچایتی راج رائج نہیں تھا، اس لئے وزراءہی ضلع ترقیاتی بورڈ چیئرمین ہوتے تھے۔ اب ایم ایل اے نہیں بلکہ پنچایتی ممبران میں سے ہی کوئی ضلع چیئرمین ہوگا یا جس کو حکومت چاہئے گی۔ یہ کہاجارہاتھاکہ ریاست میں حالات کے پیش نظر انتخابات نہ ہوں لیکن انتظامیہ ہر ممکن اقدامات اُٹھارہی ہے کہ الیکشن ستمبر ماہ میں منعقد ہوجائیں۔ گذشتہ دنوں ان تمام قیاس آرائیوں پر روک لگاتے ہوئے سیکریٹری دیہی ترقی شیتل نندا نے کہاکہ انتظامیہ کا ہدف ہے کہ ریاست بھر میں 316بلاک ڈولپمنٹ کونسل انتخابات کا عمل ستمبر ماہ کے آخیر تک مکمل کر لیاجائے۔ موصوفہ کے مطابق وادی کشمیر میں ریزرویشن عمل مکمل کر لیاگیا ہے جبکہ صوبہ جموں میں یہ آخری مراحل میں ہے، جس کے لئے مرحلہ وار نوٹیفکیشن جاری کر کے لوگوں سے اعتراضات طلب کئے جائیں گے۔ خیال رہے کہ 2011میں بھی بی ڈی سی انتخابات کرانے کے لئے تیاریاں کی گئیں لیکن آخری مرحلہ پر یہ عمل روک دیاگیاتھا۔ پرنسپل سیکریٹری منصوبہ بندی وترقی روہت کنسل کے مطابق ریاست میں اگلہ مرحلہ ہی بی ڈی سی انتخابات کرانا ہے جس کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں۔محکمہ دیہی ترقی وپنچایتی راج حکومت جموں وکشمیر نے نوٹس نمبر02/2019کے تحت31جولائی 2019کو صوبہ جموں میں ایس سی /ایس ٹی/خواتین کے لئے بلاک ڈولپمنٹ کونسل کی ریزرویشن کا ڈرافٹ پرپوزل پبلک ڈومین میں رکھا ہے جس پر عوام سے اعتراضات بھی طلب کئے گئے۔ یہ پورے جموں صوبہ کی فہرست تھی جبکہ اب ضلع وار فہرست نکالنے کا عمل شروع کیاگیاہے۔27اگست 2019کو جاری نوٹس نمبر04کے تحت محکمہ نے ضلع راجوری کے ریزرو بی ڈی سی حلقوں کا ڈرافٹ جاری کیا ہے جس میں عوام سے کہاگیا ہے کہ اگر انہیں کسی قسم کا کوئی اعتراض ہوتو وہ ضلع پنچایت افسر راجوری کے پاس نوٹیفکیشن جاری ہونے کے 7دنوں کے اندر اپنے اعتراضات جمع کرائیں۔ ضلع پنچایتی افسر کو کہاگیا ہے کہ تمام اعتراضات کا جموں وکشمیر پنچایتی قانون اور رولز کے مطابق جائزہ لیکر مکمل رپورٹ سفارشات کے ساتھ ناظم دیہی ترقی جموں بھیجی جائے۔پانچ 5اگست آرٹیکل 370کی منسوخی اور جموں وکشمیر کی تشکیل نوکے فیصلہ کے بعد ریاست بھر میں نظام زندگی کافی حد تک متاثر ہے جبکہ سیاسی سرگرمیاں مکمل طور بند ہیں۔ وادی کشمیر میں کانگریس، نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، پیپلز کانفرنس سمیت بیشتر مین اسٹریم سیاسی قائدین اور لیڈران خانہ نظر بندیا گرفتار ہیں جبکہ جموں میں بھی سبھی اپوزیشن جماعتوں کی سیاسی سرگرمیوں پر قدغن لگائی گئی ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں ۔بی جے پی تنظیمی الیکشن سے قبل ممبرشپ آخری مراحل میں ہے جبکہ بلاک صدر، ضلع صدر اور ریاستی عہدیدیداران کے انتخابات کے لئے سرگرمیاں زوروں پر ہیں، ساتھ ہی بلاک ڈولپمنٹ کونسل (BDC)انتخابات میں زیادہ سے زیادہ بی جے پی امیدواروں کی جیت یقینی بنانے کے لئے بھی ہر طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ 22اگست 2019کو بی جے پی صدر دفتر تریکوٹہ نگر جموں میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس جس میں پارٹی سے وابستہ سبھی ریاستی عہدیداران، ضلع صدور، بلاک صدور، ضلع انچارج، سابقہ ایم ایل اے، ممبران پارلیمان اور ایم ایل سی نے شرکت کی، میں جنرل سیکریٹری(آرگنائزیشن)اشوک کول نے سبھی ممبران پر واضح کیاتھاکہ بی ڈی سی انتخابات ستمبر ماہ میں ہرحال میں ہونے ہیں، اس لئے اپنے اپنے علاقوں میں اس کے لئے تیاریاں شروع کر دیں۔انہوں نے کہاتھاکہ جہاں جہاں پارٹی کے سرپنچوں کی تعداد زیادہ ہے ، وہاں تو کوئی فکر نہیں لیکن جہاں پر تعداد کم ہے، وہاں پر باقی سرپنچوں کو پارٹی کے ساتھ جوڑنے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے ہر طرح کے امکانات کو تلاش کریں اور یہ کوشش رہنی چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ بی ڈی سی چیئرمین بی جے پی کے ہی ہوں ۔ اسی اجلاس میں ممبر پارلیمنٹ اور سنیئرلیڈرونود سونکر نے کہاتھاکہ ایم پی، ایم ایل اے کے ہاتھ میں سب کچھ نہیں ہوتا۔ بہت سارے مسائل پنچایت، بلاک اور ضلع سطح پر ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے سسٹم کے اندر ہونا ضروری ہے اور یہ تبھی ممکن ہوگا جب پنچایت میں بھی ہماری پارٹی کے ہی لوگ ہوں گے۔اگر چہ 23تاریخ کوایک موقر انگریزی روزنامہ میں خبر آئی تھی کہ ناسازگار حالات کی وجہ سے بی ڈی سی انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے لیکن اسی کے ٹھیک دو روز بھی سیکریٹری دیہی ترقی نے واضح کیاکہ ستمبر ماہ کے آخر تک انتخابی عمل ہر حال میں مکمل کرنا ہے۔یاد رہے کہ صوبہ کشمیر کی 1057پنچایتیں ایسی ہیں جہاں پر بائیکاٹ کی وجہ سے سرپنچ یا پنچ چنے ہی نہ گئے تھے۔ ریاست میں کل 4483پنچایتیں ہیں جن میں سے کشمیر کے اندر2135، جن میں سے 1057ایسی ہیں جن میں ’Quorum‘پورا نہیں کیونکہ کسی پنچایت میں سرپنچ نہیں تو کسی میں پنچوں کی تعداد کم ہے۔