جموں میں دوسرے روز بھی دفعہ144، تعلیمی ادارے بند

وادی چناب اور خطہ پیر پنچال میں کرفیو، سخت ترین بندشیں جاری
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//انتظامیہ کی طرف سے دفعہ144کے تحت عائد پابندیوں اور بندوشوں کی وجہ سے دوسرے روز بھی صوبہ جموں میں معمولات زندگی درہم برہم رہی۔ مجموعی طور صورتحال پر امن رہی، کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقع کی خبر موصول نہ ہوئی ہے۔خطہ چناب اور پیر پنچال میں کرفیو نافذ ہے، انٹرنیٹ سروسز اور موبائل فون مکمل طور بند رکھے گئے ہیں۔کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن ، راجوری، پونچھ اور ریاسی کے قصبہ جات میں سخت ترین بندشیں ہیں۔ خاص طور سے قصبہ جات میں بیشتر خارجی وداخلی پوائنٹس کو خاردار تاروں سے بند کیاگیاہے۔ سرمائی راجدھانی جموں میں تمام تعلیمی ادارے، کالجز وغیرہ بند رہے۔ گوجر نگر، استاد محلہ، تالاب کھٹیکاں وغیرہ میں سخت ترین بندشیں رہیں تاہم تالاب کھٹیکاں میں چند دکانیں کھلی رہیں۔ گجرنگر پل، بکرم چوک، وویکا نند چوک، استاد محلہ، سٹی چوک، شالیمار چوک ، امپھلا چوک، نیوپلاٹ، جانی پور، رمضان پورہ، نصیب پورہ، حیدرپورہ وغیرہ میں خارجی وداخلی پوائنٹس پر خار دار تاریں بچھانے کے علاوہ وہاں پر سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رہی۔جن گاڑیوں میں مریض تھے، انہیں بھی جانے کی اجازت دی جارہی تھی۔ جموں شہر میں امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے فوج کی بھی تعیناتی رہی۔احتیاطی اقدامات کے طور شہر کے حساس مقامات پر فوجی اہلکار موجود رہے۔ سڑکیں سنسان رہیں جبکہ کاروباری وتجارتی مراکز بند رہے۔ رگھوناتھ مندر بھی بند ہے۔ ضلع مجسٹریٹ جموں نے محکمہ صحت عامہ، بجلی اور تعمیرات عامہ کے حکام،عملہ اور معاون سٹاف کو جموں میونسپل کارپوریشن حدود میں دفعہ144کی پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا ہے۔ اسی طرح جموں میونسپل کارپوریشن کے صفائی کرمچاریوں، صحت وطبی تعلیم، ریلوے اسٹیشن، جموں ائرپورٹ، ائرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا، مسافروں جن کے پاس فضائی/ریل یا بس ٹکٹیں ہیں، کے علاوہ اخبارات فروشوں ، دودھ فروشوں، خوراک ترسیل سے جڑے سرکاری ونجی سیکٹر اور تیل کمپنیوں کو بھی رعایت دی جارہی ہے۔بٹھنڈی، سنجواں، ملک مارکیٹ وغیرہ کے اندرونی علاقہ جات میں دکانیں وغیرہ کھلی رہیں کمرشیل ٹریفک قومی شاہراہ اور دیگر اہم شاہراؤں پر مکمل معطل رہی جبکہ شہر کی سڑکوں پر چند نجی گاڑیاں اور موٹرسائیکل دوڑتے دکھائی دیئے۔ کئی کئی جگہوں پر آٹو رکشا بھی چل رہے تھے لیکن زیاد ہ بس اڈہ، ریلوے اسٹیشن، ائرپورٹ اور دیگر مقامات پر پہنچنے کے لئے لوگ پیدل ہی چلتے دکھائی دیئے۔اطلاعات کے مطابق پونچھ قصبہ میں بھی چنددکانیں کھلی رہیں اور لوگوں کی نقل وحمل بھی رہی تاہم ریپڈ ایکشن فورس، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس تعینات رہی۔ فون اور انٹرنیٹ سروسز بند ہونے کی وجہ سے مینڈھر، سرنکوٹ، درہال، منجاکوٹ، تھنہ منڈی، کالاکوٹ، نوشہرہ وغیرہ سے کوئی اطلاعات موصول نہ ہورہی ہیں۔خطہ جموں کے سبھی 10اضلاع میں آر اے ایف، پیر ملٹری فورسز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ اجوری میں بھی سخت ترین کرفیو نافذ ہے۔نامہ نگار جمشید ملک کی اطلاع کے مطابق قصبہ کے اندر سبھی داخلی وخارجی پوائنٹس کو خار دار تاروں سے بند کیاگیاہے، کسی بھی شہر ی کو گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں دی جارہی، تاہم کرفیو پاس پر کچھ کوچھوڑا بھی جارہاہے۔ انٹرنیٹ سروسز اور فون مکمل طور بند ہے۔ ہنگامی حالات میں لوگوں کو مناسب تلاشی اور پوچھ تاچھ پر جونے کی اجازت دی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ اتوار کی شب کو ہی حکام نے مرکزی سرکار کی طرف سے جموں وکشمیر سے متعلق ممکنہ بڑے اعلان کے پیش نظر انٹرنیٹ سروسز پورے جموں میں بند کر دیں تھیں۔یا در ہے کہ پولیس کنٹرول روم جموں میں پیر کی شب گورنر کے صلاحکار وجے کمار، فاروق خان، کے سکھ نندن اور آئی جی پی مکیش سنگھ، صوبائی کمشنر جموں سنجیو ورما اور دیگر سنیئر پولیس اور سول انتظامیہ کے افسران نے دونوں طبقہ جات کے نمائندگان کے ساتھ میٹنگ منعقد کی۔ اس دوران دونوں طبقہ جات نے یقین دلایاتھاکہ شہر میں امن وامان اور آپسی بھائی چارہ بنائے رکھاجائے گا۔ انہوں نے صلاحکاروں اور انتظامیہ کو بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔ اس میٹنگ کا واضح اثر منگلوار کو دیکھنے کو ملا، جس دوران شہر کے بعض علاقہ جات میں لوگوں کی آواجاہی اور گاڑیوں کی نقل وحمل کی تھوڑی چھوٹ دی گئی۔جموں،کٹھوعہ، سانبہ،پونچھ،ڈوڈا،راجوری اور ادھم پور سمیت مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو حکم جاری کرکے کہا گیا ہے کہ سبھی پرائیویٹ اور سرکاری اسکول سکیورٹی وجوہات سے اگلی ہدایت تک بند رہیں گے۔جموں کی ڈپٹی کمشنر سشما چوہان نے کہا کہ جموں ضلع میں اگلے حکم تک دفعہ 144 نافذ رہے گی اور پابندیوں کے پیش ن?ظر سبھی اسکول اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی۔ایک افسر نے بتایا کہ جموں علاقے کے سبھی اضلاع میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)کی 40کمپنیاں تعینات ہیں۔ادھم پور ضلع میں چار،ریاستی ضلع میں ایک،راجوری ضلع میں آٹھ،پونچھ ضلع میں چھ اور ڈوڈا ضلع میں سی آر پی ایف کی 11 کمپنیاں تعینات ہیں۔ساتھ ہی مختلف حصوں میں فوج کو بھی تعینات کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا،’’جموں علاقے میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو ملتوی کردیاگیا ہے اور احتیاط کے طورپر پورے علاقے میں پابندیاں لگادی گئی ہیں۔مختلف اسکولوں اور جموں یونیورسٹی کے امتحانات اگلے حکم تک ملوتی کردئے گئے ہیں۔ان امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائیگا۔