عام انتخابات:چوہدری لال سنگھ کانگریس اوربھاجپاکیلئے ’رنگ میں بھنگ‘ کیاسیکولرووٹ متحد رکھنے کیلئے این سی ۔پی ڈی پی کی قربانی کارگرثابت ہوگی؟

سید جاذب علی
جموں//سیکولرووٹ تقسیم نہ ہو…اسلئے ریاست جموں وکشمیرکی دوبڑی علاقائی جماعتوںنیشنل کانفرنس اور پیپلزڈیموکریٹک پارٹی نے کانگریس اُمیدواروں کی حمایت میں میدان چھوڑدیاہے، کانگریس نے دونوں نشستوں سے نئے چہروں کوآزمانے کافیصلہ کرتے ہوئے رمن بھلہ اور وکرم ادتیہ سنگھ کواُمیدواربنایا، خطہ چناب سے کانگریس کی جانب سے کسی سینئرلیڈرکوموقع نہ دینے کولیکر کہیں نہ کہیں مایوسی ضرور ہے لیکن پیرپنجال کے عوام پارٹی کی جانب سے نیاچہرہ سامنے لانے پرمطمئن ہے کیونکہ سابقہ اُمیدوار مدن لال شرماکی نسبت رمن بھلہ کی مقبولیت قدرے بہترہے، تاہم صوبے کی ان دونشستوں کی اہم دعویدار بھاجپااورکانگریس کے لاکھ سیاسی دائوپیچ کے باوجوددونوں جماعتوں کے مشترکہ باغی چوہدری لال سنگھ نے ’رنگ میں بھنگ‘ڈالی دی ہے یعنی ان کے چناوی مقابلے ،ان کی اُمیدوں میں بے لطفی پیداکردی ہے، کبھی کانگریس کے سینئرترین رہنماوایم پی رہ چکے چوہدری لال سنگھ بھاجپا۔پی ڈی پی مخلوط سرکارمیں وزیررہنے کے بعد بغاوت پراُترآئے اور اپنی نئی جماعت ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی کاقیام عمل میں لایا، اور دونوں نشستوں سے خود میدان میں کودگئے ہیں، چوہدری لال سنگھ کے میدان میں آنے سے کانگریس اس خوش فہمی میں ہے کہ وہ بھاجپاکاووٹ کتریں گے اور کانگریس کو فائدہ ہوگا لیکن کانگریس یہاں یہ بھول رہی ہے کہ چوہدری لال سنگھ کانگریس گھرانے میں بھاجپاکے آشیانے سے زیادہ قیام کرچکے ہیں،انہیں دونوں جماعتوں کے خزانے سے ووٹ برسیں گے ۔ ایسے میں کانگریس کیلئے چوہدری لال سنگھ کامیدا ن میں آناخاص طورپرڈوڈہ۔اودھمپور۔کٹھوعہ نشست سے خطرے کی گھنٹی بتایاجارہاہے۔تاہم جموں۔پونچھ نشست پرچوہدری لال سنگھ کانگریس سے زیادہ بھاجپاکونقصان پہنچاسکتے ہیں، ایسے میں دونوں جماعتوں کیلئے لال سنگھ یقینا’لال‘ثابت ہونے والے ہیں۔ایسی صورتحال میں آزاداُمیدواروں کامیدان میں کودنااہمیت کاحامل ہے، بھاجپااپناروایتی فارمولہ اپناتے ہوئے مختلف اضلاع میں سرگرم نوجوانوں کومیدان میں ڈٹے رہنا دیکھناچاہتی ہے اوربھاجپاکی اس تمناکوپوری کرتے ہوئے کئی نوجوان میدان میں آگئے ہیں، خاص طورپر سرحدی اضلاع راجوری پونچھ سے سیاست میں قسمت آزمائی کاجنون رکھنے والے کئی نوجوانوں نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کروائے ہیں جواگراپنے نام واپس نہیں لیتے ہیں تو انہیں ملنے والاہر ایک ووٹ بھاجپاکیلئے اس ٹی ٹوئنٹی میں سنگل سنگل رن بٹورنے کے مترادف ہوگاجواُسے جیت کے ہدف کاتعاقب کرنے میں آسانیاں پیداکریگا۔بلاشبہ پی ڈی پی اورنیشنل کانفرنس نے صوبہ جموں کے سیکولر ووٹ کوتقسیم سے بچانے کیلئے کانگریس کی حمایت میں میدان چھوڑ دیاہے لیکن خطہ پیرپنجال کے متعددنوجوانوں نے چناوی میدان میں کود کر سیکولرووٹ بنک پہ ڈاکہ ڈالنے کامن بنایاہے جوعام لوگ سمجھ نہیں پائیں گے لیکن ہرووٹ کی اہمیت ہے، کرکٹ کے کسی ٹی ٹوئنٹی ،ون ڈے یاٹیسٹ میچ میں جیسے ایک ایک رن کی اہمیت ہے ویسے سیاست وچنائو میں ایک ایک ووٹ کی اہمیت ہے اور جتنے زیادہ آزاد اُمیدوار میدان میں ہونگے بھاجپاکیلئے یہ میچ جیت پاناآسان ہوگاتاہم جس طرح پارٹی نے اپنے موجودہ ممبران پارلیمنٹ کوصوبہ جموں کی دونوں نشستوں سے اُمیدواربنایایعنی انہیں ہی دہرایااس سے عوام ہی نہیں بلکہ بھاجپاکارکنان میں بھی ایک مایوسی ہے، کیونکہ عوامی حلقوں کے مطابق جگل کشور شرماجموں شہرتک ہی محدود رہے، جموں کے سرحدی علاقوں کے عوام نے ان کاچہرہ کبھی نہیں دیکھاجبکہ خطہ پیرپنجال کے عوام کو بھی ان سے یہی شکوہ ہے کہ وہ چناوی مہم کیلئے ہی اس خطے میں آتے ہیں، سرحدی عوام کے مسائل کی جانب ان کی کوئی توجہ نہ رہی، حد متارکہ کے قریبی علاقوں میں بنکروں کی تعمیر، محفوظ مقامات پر کالونیوں کی تعمیر جیسے مرکزی سرکارکے وعدے وفانہ ہونے سے بھی پارٹی کیلئے عوام میں غصے وناراضگی پائی جارہی ہے،دوسری جانب ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے بھی اپنی شناخت صرف کٹھوعہ کے ایم پی والی بنارکھی ہے یابمشکل وہ اودھم پور شہر میں اپنی موجودگی درج کراپائے ہیں ، خطہ چناب کے دیگر اسمبلی حلقوں تک رسائی میں وہ ناکام رہے ہیں، ایسے میں بھاجپاکی جانب سے انہیں دہرانابھاجپاووزیراعظم مودی کے حمایتیوں کیلئے ایک کشمکش والی صورتحال پیداکررہا ہے، بھاجپاکے زمینی سطح کے پکے کارکنان اس بات کابرملااِظہار کرچکے ہیں کہ وہ وزیراعظم مودی کوووٹ دینے کیلئے مجبورہیں اگر اُمیدواروں کاچہرہ اوران کے اعمال کی بنیاد پرووٹ دیناہوتاتووہ ہرگز ووٹ نہیں دیں گے، اب دیکھنایہ ہوگاکہ وزیراعظم مودی کے نام پرملنے والے ووٹ کیاجگل کشور شرما اورڈاکٹر جتیندرسنگھ کی نیاپار لگائیں گے کیونکہ2014والی مودی لہر2019میں دیکھنے کونہیں مل رہی۔جموں۔پونچھ پارلیمانی نشست کیلئے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرانے کی آخری تاریخ کوگذشتہ روز 35اُمیدواروں نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے، یعنی آخری روز اُمیدواروں کی خوب برسات ہوئی ان سے قبل محض 4اُمیدواروں نے اپنے کاغذات ِ نامزدگی داخل کرائے تھے۔ان میںبی ایس پی سے بدری ناتھ، جے کے پیرپنجال عوامی پارٹی سے محمد یونس، نرمان دل کے سشیل کمار ہندوستان، آل انڈیافارورڈ بلاک کے جاوید احمد، جئے پرکاش جنتا دل نیشنل پارٹی کے نریش کمار تلا،آئی این سی کے رمن بھلہ، نورنگ کانگریس پارٹی کے گورساگر سنگھ، راشٹریہ لوک دل کے طالب حسین، جے کے نیشنل پینتھرس پارٹی کے پروفیسر بھیم سنگھ، ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن پارٹی کے چوہدری لال سنگھ، جنتادل یونائیٹڈکے وکی کمار ڈوگرہ اور شاہزادشبنم، پرسین سنگھ، غلام مصطفی چوہدری، ستیش پونچھی، تیج رام ڈوگرہ، بہادر، منیش سا ہنی، سکندر احمد نورانی، ترسیم لال کھولر، منصور احمد خان، بلوان سنگھ، کبیر حسین، سید ذیشان حیدر، انیل سنگھ، سرجیت سنگھ، اجے کمار، سریش کمار، جسویر سنگھ، لبھارام اور محمد روئوف نے بحیثیت آزاداُمیدوار اپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے۔اس سے قبل جگل کشور شرمابھاجپااور سید عاقب شاہ انڈپنڈنٹ پیپلز پارٹی نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے تھے۔ان کے علاوہ راجیو چونی اور سبھا ش چندر نے بھی اپنے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرائے تھے۔کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال منگل کے روز ہوئی جبکہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ28مارچ بعد دوپہرتین بجے تک مقرر کی گئی ہے۔جموں۔ پونچھ پارلیمانی حلقے کی اس اہم نشست پرپولنگ11اپریل2019کو ہونی ہے۔