ہندو برادری کیخلاف نازیبا بیان بازی پنجاب کے وزیر اطلاعات سے استعفیٰ لے لیا گیا

نیوزڈیسک
لاہور// ہندو برادری کیخلاف بیان بازی اور ان کی دل آزاری کرنے پر وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ لے لیا گیا ہے.وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے فیاض الحسن چوہان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندو برادری کے بارے متنازع بیان سے حکومت کو سبکی ہو رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے فیاض الحسن چوہان کے بیان پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا تھا۔ انہوں نے دو ٹوک ہدایت جاری کی تھی کہ کسی اقلیت کے خلاف مذہبی بنیاد پر بیان برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیر اطلاعات پنجاب کے نازیبا ریمارکس پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور وفاقی وزرا نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا پاکستان میں رہنے والے ہندو بھی اتنا ہی پاکستان کے حصہ ہیں جتنا ہر شہری ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بھی فیاض الحسن چوہان کے بیان پر اپنا ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے پرچم کے سفید حصے پر بھی سبز جتنا فخر ہے۔ پاکستان ہندو برادری کی اقدار اور ملک کیلئے خدمات کو تسلیم کرتا ہے۔ پاکستانی، پاکستانی ہے خواہ وہ مسلمان، ہندو، عیسائی یا کسی اور مذہب سے ہو۔فیاض الحسن چوہان نے بھی استعفیٰ دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری وزارت عمران خان کی امانت تھی۔ میری وجہ سے اگر پارٹی کو مشکل آئی ہے تو وزارت چھوڑتا ہوں۔ عمران خان زندہ باد ،پاکستان زندہ باد۔ادھر وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا ہے کہ فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ مانگا گیا تھا۔ پنجاب میں صوبائی وزیر اطلاعات کس کو بنایا جائے گا؟ یہ فیصلہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کریں گے۔ ایک دو دن میں پنجاب کے وزیر اطلاعات کا فیصلہ ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق فیاض الحسن چوہان کی جگہ اب صمصام بخاری کو پنجاب کا وزیر اطلاعات بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ فیاض الحسن چوہان ماضی میں بھی متعدد بار غیر ذمہ دارانہ بیانات کی وجہ سے مشکل میں آتے رہے۔ صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی کے واقعے کے بعد بھی ان کو سخت تنبیہ کی گئی تھی۔ اس مرتبہ غیر ذمہ دارانہ بیان ان کی وزارت کو ہی لے ڈوبا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سید صمصام بخاری کو وزیر اطلاعات بنانے کی منظوری دیدی ہے، وہ کل قلمدان سنبھالیں گے۔ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کیبنٹ ونگ کو کل کی تقریب سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کے خصوصی معاون حق نے ٹویٹ کیا، ’’یہ بکواس برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ فیاض چوہان کی طرف ہندو کمیونٹی کی توہین اور ذلت آمیز تبصرے کے سلسلے میں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ پی ٹی آئی حکومت اپنے کسی سینئر ممبران یا کسی کی بھی توہین آمیز تبصرہ برداشت نہیں کرے گی۔ وزیر اعلی کے ساتھ بات چیت کے بعد، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘‘۔