پاکستان نے کارروائی شروع کرنے کا دعویٰ کیا جیش پر’’ طیش‘‘ مسعود اظہر کے بیٹے حماد اظہرسمیت 44افراد گرفتار

نیوزڈیسک
اسلام آباد//پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے اعلان کیا کہ حکومت نے کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے 44 افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن میں جیش محمد کے بانی مولانا مسعود اظہر کے بیٹے حماد اظہر اور رشتے دار مفتی عبدالرؤف شامل ہیں۔منگل کے روز میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ ان دونوں افراد کے نام بھارت کی طرف سے پاکستان کو بھیجے گئے ڈوزئیر میں شامل ہیں۔شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر 14 فروری کو ہونے والے پلوامہ حملے میں ملوث ہونے سے متعلق بھارت نے ان دونوں افراد کے ملوث ہونے کے بارے شواہد پیش کیے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ورنہ اْنھیں رہا کردیا جائے گا۔شہریار آفریدی نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان پر باہر سے الزام تراشیاں ہوتی رہیں، پاک سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، کوئی دوسرا ملک بھی دخل اندازی نہیں کر سکے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی، نئے پاکستان میں قانون کی بالا دستی کا عزم کیا ہوا ہے۔قبل ازیں پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد اور ضبط کرنے کے قانون 2019ء کا بھی اطلاق کر دیا ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے کالعدم قرار دی جانے والی تنظیموں کو حکومتی کنٹرول میں لے لیا گیا ہے اور ان کے تمام اثاثے حکومتی تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔اس سلسلہ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حکم نامہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل ایکٹ 1948ء کے تحت جاری کیا گیا ۔ اس اقدام کا مقصد زیر پابندی جماعتوں اور افراد کیخلاف اقدامات یقینی بنانا ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کا باب 7 سلامتی کونسل کو اقدامات کا اختیار دیتا ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے اقدامات عالمی امن و سلامتی کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان میں سلامتی کونسل کے فیصلوں کا اطلاق 1948ء کے قانون کے تحت ہوتا ہے۔جاری کردہ ایس آر او کے مطابق کالعدم تنظیموں اور افراد پر عائد پابندی کی توثیق کی جاتی ہے۔پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف قائم ادارے نیکٹا کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی لسٹ میں شامل تنظیموں میں لشکر جھنگوی، جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاونڈیشن، القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان اور لشکر طیبہ سمیت دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔ اب یہ تمام کالعدم تنظیمیں حکومتی کنٹرول میں لے لی گئی ہیں۔نئے قانون کے مطابق تمام تنظیموں کے ہر قسم کے اثاثہ جات اور پراپرٹیز حکومتی کنٹرول میں ہونگی اور ان کالعدم تنظیموں کے فلاحی ادارے اور ایمبولینس بھی حکومتی کنٹرول میں ہوں گے۔واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 14 فروری کو پلوامہ کے مقام پر ایک خود کش حملہ میں تقریباً 50 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سخت کشیدگی ہو گئی ہے شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی ملک بھر میں جاری ہے اور یہ کارروائیاں دو ہفتوں تک جاری رہیں گی۔اْنھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کسی بھی شخص کو پاکستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔سیکریٹری داخلہ میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان خان نے برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت اپنی جانب سے شفافیت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔’جن افراد کے نام ڈوزئیر میں شامل ہیں ہم ان کے خلاف تفتیش کریں گے اور اگر کسی کے خلاف شواہد ملتے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور شواہد نہ ملنے کی صورت میں انھیں چھوڑ دیا جائے گا۔’واضح رہے کہ حماد اظہر کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے بیٹے ہیں اور وہ ان دنوں پاکستان میں ہیں جبکہ مولانا عبدالرؤف مولانا مسعود اظہر کے بھائی ہیں۔پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چند روز قبل بیان دیا تھا کہ مولانا مسعود اظہر اتنے بیمار ہیں کہ وہ گھر سے باہر بھی نہیں نکل سکتے۔یاد رہے کہ ماضی میں اس سے پاکستان نے نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے نتیجے میں بھارت کی طرف سے بھیجے گئے ڈوزئیر کے نتیجے میں لشکر طیبہ کے رہنما ذکی الرحمن لکھوی سمیت آٹھ افراد کو حراست میں لیا تھا۔بعد ازاں ذکی الرحمن لکھوی ضمانت پر رہا کردیے گئے جبکہ باقی افراد گذشتہ 10 سال سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہیں۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں میں بھارت کی طرف سے بھیجے گئے ڈوزئیر اور بھارت میں ان کے اہلکاروں کے بیانات پاکستان کی عدالتوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔