روہنگیا رفیو کمیٹی جموں وکشمیر کا یو این ایچ سی آر کو مکتوب ارسال، باعزت وطن واپسی وبازآبادکاری کی اپیل

FILE PHOTO - A family, who says they belong to the Burmese Rohingya Community from Myanmar, eats their breakfast at a makeshift shelter in a camp in New Delhi, India, May 14, 2012. REUTERS/Adnan Abidi/File Photo

جموں میں مقیم روہنگیا پناہ گزین جبری نقل مکانے کرنے پرمجبور
پولیس وسول انتظامیہ کی طرف سے گھر واپسی کیلئے ناموں کے اندراج کا عمل تیز
روہنگیا رفیو کمیٹی جموں وکشمیر کا یو این ایچ سی آر کو مکتوب ارسال، باعزت وطن واپسی وبازآبادکاری کی اپیل
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ضلع انتظامیہ جموں اور مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے برتی جارہی سختی کی وجہ سے سرمائی راجدھانی جموں میں رہائش پذیر رہنگیاپناہ گزین سخت پریشان حال ہیں۔ روہنگیاپنا گزیوںکی شکایت ہے کہ انہیں غیر ضروری طور پر ہراساں کیاجارہاہے جس کی وجہ سے وہ ذہنی تناو¿ کا شکار ہیں۔جموں میں فرقہ پرست تنظیموں بھارتیہ جنتا پارٹی اور جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو ریاست بدر کرنے کی مانگ کو دیکھتے ہوئے صوبائی انتظامیہ نے روہنگیا مسلمانوں کی رجسٹریشن کرنے کا کام ہاتھ میں لیا ہے تاکہ فہرست تیار کرکے انہیں ریاست بدر کیا جاسکے مگر پولیس کی اس جانچ پڑتال نے جموں میں روہنگیا مسلمانوں کی راتوں کی نیند حرام کردی ہے اور وہ راتیں جنگلوں میں گزارنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ متعدد روہنگیاپناہ گزینوں نے بتایاکہ خفیہ پولیس کے افسران رات کے وقت روہنگیا مسلمانوں کے عارضی گھروں کے دروازوں کو کھٹکھٹاتے ہیں اور گھر واپسی کیلئے ناموں کے اندراج سے بچنے کیلئے روہنگیا مسلمان راتیں جنگلوں میں گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔جموں میں پولیس نے روہنگیا مسلمانوں کی ویری فکیشن کا کام شروع کیا ہے اورجموں آنے والے ہر روہنگیا مسلمان کی جانکاری پولیس کو دینی ہوتی ہے۔جموں کے متعدد علاقوں سے روہنگیا آہستہ آہستہ یہاں سے مجبوراًنکل مکانی کرتے جارہے ہیں۔شہر جموں کے مضافات میں کئی مقامات پر روہنگیا پناہ گزینوں کو روز مرہ استعمال کی چیزوں جن میں کولر، فریج، پنکھے، برتن وغیرہ نیلام کرتے دیکھاجارہاہے۔روہنگیارفیوجی کمیٹی نے یونائٹیڈنیشن ہائی کمشنر فار رفیوجی(UNHCR) وسنت ویہار نئی دہلی کے چیف آف مشن کے نام ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کو ہراساں کرنے کی شکایت کرتے ہوئے انہیں تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ روہنگیارفیوجی کمیٹی جموں وکشمیر کے انچارج عامر حسین نے بتایاکہ پچھلے ایک ماہ سے ضلع انتظامیہ کی طرف سے جموں شہر اور اس کے مضافات میں رہائش پذیر روہنگیا پناہ گزینوں کابائیومیٹریک کا عمل جاری ہے جس سے وہ سخت پریشان حال ہیں کیونکہ یہ بغیر کسی حکم نامہ کے کیاجارہاہے۔انہوں نے بتایاکہ وہ یہاں پر UNHCRکے تحت رہ رہے ہیں، یو این ایچ سی آر کے پروٹیکشن افسر کیری اتری سے بھی انہوں نے اس بارے دریافت کیا جنہوں نے واضح کیا ہے کہ ایسا کوئی حکم نامہ ان کی طرف سے جاری نہیں کیاگیا۔ انہوں نے بتایاکہ پچھلے ایک ماہ سے پولیس اور سی آئی ڈی جموں نے زبردستی روہنگیا پناہ گزینوں سے بائیوڈاٹا، برما سے باہر رہائش ، رشتہ داری، فیملی بیک گراو¿نڈ اور رہائش سے متعلق 7فارم بھرائے گئے۔ انہوں نے کہاکہ کئی فارموں پر ان سے جبری دستخط کروائے جارہے ہیں جس سے وہ کئی شکوک وشبہات کا شکار ہیں۔ روہنگیا رفیوجی کمیٹی کے مطابق حکومت جموں وکشمیر نے ضلع ترقیاتی کمشنر کے ذریعہ بہمراہ مقامی پولیس کے تمام نوجوانوں اور رفیویوں کی بغیرکسی آرڈر کے بائیومیٹرک کی جارہی ہے ۔کمیٹی نے نئی دہلی میں مقیم یو این ایچ سی آر کے حکام سے استدعا کی ہے کہ ان کی شہریت کی بحالی کیلئے میانمار حکومت سے رجوع کی جائے۔ وہاں پر انہیں جانی ومالی تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ضبط شدہ جائیدادیں واپس لوٹا کر ان کی بازآبادکاری کرائی جائے۔ انہوں نے مانگ کی کہ جموں کی مختلف جیلوں میں مقید 15کے قریب روہنگیا پناہ گزینوں کو رہاجائے، کمیٹی نے اپنے مکتوب میں بھی اپیل کی ہے کہ جموں میں رہائش پذیر روہنگیا پناہ گزینوں کو تب تک جموں بدر نہ کیا جائے جب تلک بنگلہ دیش اور ہندوستان کی دیگر ریاستوں سے رفیوجیوں کی میانمار میں بحالی ممکن نہیں ہوتی اور یہ سارا عمل یونائٹیڈنیشن ہائی کمشنر فار رفیوجی(UNHCR) کی نگرانی میں بلاکسی جبر وشدد کیاجائے۔ایک اندازے کے مطابق جموں میں روہنگیا مسلمانوں کے 1500 کنبے قیام پذیر تھے مگر فرقہ پرست عناصر کی دھمکیوںاور حملوں کی وجہ سے 150کنبوں نے حیدر آباد اور بھارت کے دیگر شہروں کا رخ کیا ہے اور اسوقت جموں و کشمیر میں روہنگیا مسلمانوں 6500نفوس پر مشتمل 1350کنبے قیام پذیر ہیں۔ جموں میں سب سے زیادہ روہنگیا مسلمان نروال اوربٹھنڈی میں رہتے ہیں اور یہاں زمین کا مالک ہم سے فی کنبہ 300روپے سے لیکر 400روپے تک لیتا ہے۔ایک کنال زمین پر 50سے 70عارضی ٹینٹ نصب ہیں جن میں رہنے کیلئے ہمیں کرایہ کے علاوہ بجلی کیلئے 200روپے جبکہ پانی کیلئے ہر ماہ 400روپے ادا کرنے روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ نہ بچوں کیلئے سکول کا کوئی انتظام ہے اور نہ ہی بیمار کیلئے علاج و معالجہ کا کوئی بندو بست۔جموں میں جان بوجھ کر ہمیں حادثات کا شکار بنایا جارہا ہے جسکی وجہ سے 7افراد ابتک معذور ہوچکے ہیں جن کے علاج و معالجہ کا کوئی انتظام نہیں ہے۔