اندرونی خودمختاری کی بحالی کاعزم

بھاجپاسے برطرف گگن بھگت کی نیشنل کانفرنس میں شمولیت
اندرونی خودمختاری کی بحالی کاعزم
اقتدارملا توپہلے ہی ماہ اٹانومی قرار داد اسمبلی میں منظورکریں گے: فاروق عبداللہ
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹرفاروق نے جموں وکشمیرکی اندرونی خودمختاری بحال کرانے کاعزم ظاہرکرتے ہوئے اعلان کیاہے کہ اگراسمبلی انتخابات میں اُنکی پارٹی کوکامیابی ملی تواین سی سرکارپہلی فرصت میں اٹانومی قراردادکواسمبلی میں منظورکروائے گی ۔پارٹی صوبائی دفتر شیر کشمیر بھون جموں میں منعقدہ تقریب، جس میں بھاجپا سے وابستہ سابقہ رکن اسمبلی ڈاکٹر گگن بھگت نے شمولیت اختیار کی، سے خطاب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہاکہ آنے والے انتخابات میں اگر ا±ن کی پارٹی کو اقتدار ملا تو وہ پہلے ہی مہینے کے اندر ریاست کی اٹانومی کے سلسلے میں قرار داد اسمبلی کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ا±ن کی پارٹی کا ’بنیادی ایجنڈا‘ ہے۔انہوں نے کہا‘میری صحت اللہ تعالیٰ کے فضل سے کافی اچھی ہے ،مجھے امید ہے کہ ہم جموں و کشمیر اور لداخ کو ایک مضبوط ریاست بنا کر رہیں گے اور ہندو مسلمان اور سکھ سب اس ریاست کو مضبوط بنائیں گے،ایک وعدہ میں یہ بھی کرتا ہوں کہ ریاست میں حکومت بننے کے تیس دن کے اندر اندر ہم علاقائی خود مختیار دیں گے جو کہ لوگوں کے دلوں کو چھو لے گی، لوگ جو ذمہ داری ہمیں سونپیں گے ہم اس کو پوری طرح سے نبھائیں گے اور لوگوں کے دلوں پر مرہم لگائیں گے‘۔یاد رہے کہ سال1996میں کرائے گئے اسمبلی انتخابات میں دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کے بعدجب نیشنل کانفرنس برسراقتدارآئی اورڈاکٹرفاروق نے وزیراعلیٰ کاعہدہ سنبھالاتوسال2000میں این سی سرکارنے بحالی اندرونی خودمختاری سے متعلق ایک قرارداداسمبلی میں پیش کی اوریہ قراردادبھاری اکثریت سے اسمبلی میں منظورکی گئی ۔فاروق سرکارنے ریاستی اسمبلی کی منظورکردہ قراردادکوجب زیرغورلانے کیلئے اُسوقت مرکزمیں برسراقتداربھاجپاکی سربراہی واالی این ڈی اے سرکارکوبھیج دی تواتل بہارہ واجپائی کی سربراہی والی مرکزی سرکارنے اسمبلی کی منظورکردہ اٹانومی قراردادکوکسی خاطرمیں لاتے ہوئے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیاتھا۔سیاسی مبصرین اٹانومی کی قرار داد پاس کرنے کو این سی کی بڑی غلطی سے بھی تعبیر کرتے ہیں کیونکہ اس کے بعد سے این سی اکثریت کے ساتھ اقتدار میں نہ آسکی اور بکھرتی ہی گئی۔تقریب کے بعد نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کسی کا نام لئے بغیر انکشاف کیا کہ مزید لوگ نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کرنے والے ہیں، تاہم انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا۔ انہوں نے کشمیر سے شائع ہونے والے اردو روزنامہ میں شامل ہونے والے ایک چھپے کارٹون(جس میں فاروق عبداللہ کوایک بوری اٹھائے دکھایاگیاہے اورکشمیری زبان میں لکھاگیاہے کہ’ردی کاغذ ،ڈبہ ٹین،پُرون ایم ایل اے،ماکنن) کامسکراتے ہوئے حوالہ دیااورکہاکہ آنے والے دنوں میں مزیدلوگ بھی این سی میں شامل ہوجائیں گے۔اس سے قبل اسمبلی حلقہ انتخاب سے ممبر اسمبلی رہے، ڈاکٹر گگن بھگت جنہیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے برطرف کیاتھا، نے جمعرات کو یہاں سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی موجودگی میں نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس سلسلے میں پارٹی صوبائی دفتر شیر کشمیر بھون میں منعقدہ تقریب میں سینکڑوں کی تعدد میں پارٹی کے سنیئرلیڈران موجود تھے ۔فاروق عبداللہ اور پارٹی کے دیگرسینئر لیڈران نے ڈاکٹرگگن بھگت کو پھولوں کے ہار پہنا کر ان کا پارٹی میں استقبال کیا۔ گگن بھگت کی نیشنل کانفرنس میں شمولیت سے محض ایک روز قبل پی ڈی پی کے دو سینئر ترین لیڈران اور سابق وزراءسید بشارت بخاری اور پیر محمد حسین نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی ہے۔ واضح رہے کہ بی جے پی نے گگن بھگت کو گزشتہ ہفتے پارٹی سے بے دخل کردیا تھا۔ گگن بھگت باغی ہوگئے تھے اور گزشتہ کچھ ماہ سے مسلسل بی جے پی کی پالیسیوں کے خلاف بیانات دے رہے تھے۔گگن بھگت کو 10 دسمبر کو ،اُس دن پارٹی سے بے دخل کیا گیا جب عدالت عظمیٰ نے ریاستی اسمبلی کو اچانک تحلیل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ عرضی خارج کی تھی جس کو گگن بھگت نے ہی دائر کیاتھا۔ گگن بھگت بی جے پی کی پالیسی کے برعکس جموں میں دفعہ 35 اے کے حق میں مہم چلارہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ دفعہ 35 اے کی منسوخی کا سب سے زیادہ اثر جموں پر پڑے گا۔ پارٹی سے برطرف کئے جانے کے بعدڈاکٹر گگن بھگت نے بھاجپا کے خلاف ’پول کھول‘مہم چھیڑ رکھی ہے جس کے تحت وہ بھاجپا لیڈران سے متعلق کئی سنسنی خیز انکشافات کرتے آرہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کرنے والے گگن بھگت نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ‘پارٹی نے مجھے جموں و کشمیر کے ان لوگوں کی خدمت کرنے کا موقع دیا ہے جن کے پاس کوئی نہیں پہنچتا، جو غریب ہیں، جو سرحدوں علاقوں میں رہتے ہیں، میں پارٹی اور لوگوں کے لئے بڑھ چڑھ کر کام کروں گا’۔ گگن بھگت نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہ ‘ایک پارٹی کو ایسا مینڈیٹ ملا تھا لیکن عوام کو کیا ملا صدارتی راج‘۔ نیشنل کانفرنس صوبائی صدر دیو یندر سنگھ رانا نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہاکہ ‘یہ وقت کا تقاضا ہے کہ اگر جموں و کشمیر کو اس بھنور سے کوئی آدمی نکال سکتا ہے، کوئی جماعت نکال سکتی ہے تو وہ نیشنل کانفرنس ہے، آج جموں و کشمیر کا ہر آدمی یہ ماننا ہے کہ صرف اور صرف نیشنل کانفرنس ہی جموں و کشمیر کی باگ ڈور سنبھال سکتی ہے اور اس گلدستے کو اکٹھا رکھ سکتی ہے’۔ دیویندر رانا نے کہا ‘آپ نے دیکھا ہو گا کہ گزشتہ روز بھی سری نگر میں کچھ ساتھیوں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی ہے اور الگ الگ جماعتوں کے بہت سے ساتھی ہمارے رابطے میں ہیں، چونکہ ایسی سوچ بن رہی ہے کہ آنے والی حکومت نیشنل کانفرنس کی ہی ہوگی‘۔