خطہ چناب میں زیر تعمیر پن بجلی پروجیکٹوںمیں مقامی نوجوانوں کیلئے ملازمتیں شجرممنوع!

مقامی بھرتی ادارے نظر انداز، سلیکشن کا ٹھیکہ کلکتہ کی کمپنی کو دیاگیا
خطہ چناب میں زیر تعمیر پن بجلی پروجیکٹوںمیں مقامی نوجوانوں کیلئے ملازمتیں شجرممنوع!
حالیہ 99آفیسران کی تقرریوں میں دھاندلیوں کا الزام، متاثرہ امیدواروں نے اعلیٰ سطحی انکوائری کا مطالبہ کیا
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//ریاست جموں وکشمیر کا خطہ چناب جوکہ ’پن بجلی پیداوار ‘کے لئے ملک بھر میں سرفہرست مقام رکھتا ہے، کے مقامی لوگ طرح طرح کی مشکلات ومصائب کا شکار ہیں۔درجنوں بھر چھوٹے بڑے پن بجلی پروجیکٹوں سے کشتواڑ، ڈوڈہ اور رام بن اضلاع میںلاکھوں کی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں جن کی مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے حکومتی وانتظامی سطح پر کوئی موثر لائحہ عمل اختیار نہیں کیاجارہا۔ہربرس اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں یہ معاملہ کئی بار اجاگر کیاجاتاہے مگر اس پر کارروائی نہ کے برابر ہوتی ہے۔ اکثر لوگوں کی شکایت رہی ہے کہ خطہ میں ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے اور ان کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے مختص فنڈز کو ریاست کے دوسرے اضلاع میں منتقل کر کے جارہا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بھرتی عمل میں بھی مقامی تعلیم یافتہ ،ہنریافتہ اور غیرہنریافتہ نوجوانوں کے ساتھ بہت بڑی نا انصافی ہورہی ہے۔قواعد وضوابط کے تحت ملازمتوں میں زیادہ حق مقامی افراد کو دیاجاناہے لیکن یہ صرف کاغذوں تک محدود ہے،عملی طور چناب خطہ میں زیر تعمیر وتعمیر شدہ پن بجلی پروجیکٹوں پر زیادہ بیرون ریاست کے انجان چہرے ہی ہرعہدوں پر نظر آتے ہیں۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 17دسمبر2017کو چناب ویلی پاور پروجیکٹ کمپنی(CVPP)نے ایڈورٹائزمنٹ نمبرCVPP/HR/Rectt/2017/01کے تحت آفیسر سطح کی 99آسامیاں مشتہر کیں جس کے تحت انجینئرز اور متعدد دیگر افسران کی تقرریاں عمل میں لانیں تھیں۔ذرائع کے مطابق مقامی ریکروٹمنٹ اتھارٹی کو نظر انداز کر کے بھرتی عمل کلکتہ کی ایک کمپنی کو دیاگیا جس کو تحریری ٹسٹ لینے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ 50فیصد آسامیاں بیرون ریاست سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے لئے مختص کی گئیں، 99آسامیوں کے لئے قریب23ہزار امیدواروں نے فارم بھرے۔وادی کشمیر کے اندر کوئی امتحان مرکز نہیں بنایاگیاتھا جس وجہ سے وادی کے 30تا40فیصد امیدوار جموں میں منعقد تحریری امتحان میں حصہ نہیں لے سکے۔امیدواروں کی شکایت ہے کہ جوابی سکرپٹ اور او ایم آر شیٹ کی کاپیاں امیدواروں نہ دی گئیں اور انہ ہی ’Answer Key‘کو منظر عام پر لایاگیا۔ذرائع کے مطابق تحریری امتحان کے بعد اکتوبر2018کو450امیدواروں کا انٹروویو لیا گیا اور سلیکشن لسٹ حالیہ دنوں منظر عام پر لائی گئی ہے جس میں جارکھنڈ، اتر پردیش، ہریانہ اور ہماچل پردیش ریاستوں سے تعلق رکھنے والے زیادہ افسران ہیں۔ حیران کن امر ہے کہ 99آفیسر آسامیوں میں جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والی ایک بھی لڑکی نہیں۔مقامی متاثرہ امیدواروں کی شکایت ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے، میرٹ ہونے کے باوجود انہیں فہرست میں شامل نہ کیاگیاہے۔ انہوں نے مانگ کی ہے کہ اس بھرتی عمل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئے۔ میرٹ لسٹ، او ایم آر شیٹ اور Answer Keyکو منظر عام پر لایاجائے۔مدثراحمد نامی ایک متاثرہ نے بتایاکہ چناب ویلی پاور پروجیکٹ کی طرف سے ماضی میں تحریری امتحان ماتا ویشنودیوی یونیورسٹی کٹرہ لیتی تھی لیکن اس مرتبہ کلکتہ کی کمپنی کو بھرتی کا ٹھیکہ دیاگیا۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ یہاں پر سروس سلیکشن ریکروٹمنٹ بورڈ، پبلک سروس کمیشن، جموں یونیورسٹی، آئی آئی ایم جموں ،جموں یونیورسٹی،کشمیر یونیورسٹی، سینٹرل یونیورسٹی کشمیر اور جموں کے کئی دیگر ادارے ہیں جوتحریری امتحان لے سکتے تھے لیکن انہیں بائی پاس کر کے بیرون ریاست کو ٹھیکہ دیاگیا۔انہوں نے کہاکہ آفیسر پوزیشن کیلئے جوافراد منتخب کئے گئے ہیں وہ کل کمپنی میں منیجنگ ڈائریکٹر، جنرل منیجر، ڈپٹی جنرل منیجر کے عہدوں پر فائض ہوں گے جبکہ مقامی نوجوانوں کو صرف پن بجلی پروجیکٹوں میں مزدوری تک محدود رکھاگیاہے۔ یاد رہے کہ وادی چناب میں جموں وکشمیر پاور ڈولپمنٹ کارپوریشن، نیشنل ہائیڈرو الیکٹریک پاور کارپوریشن اور پاورٹریڈنگ کارپوریشن مشترکہ طور پر پن بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر،نگہداشت اور چلارہی ہیں۔ اسی مقصد سے اسپیشل پرپرز ویکل(ایس پی وی)کے تحت چناب ویلی پاور پروجیکٹ کمپنی بنائی گئی ہے جس کے پاس جے کے پی ڈی سی اور این ایچ پی سی کا 49/49فیصد شیئر ہے اور 2فیصد شیئر پاور ٹریڈنگ کارپوریشن کا ہے۔