ملی ٹینسی بندوق میں نہیں ذہن میں ہوتی ہے

کشتواڑ واقعہ جنگجوانہ کارروائی ، پنچایتی چناو¿ میں رخنہ ڈالنے کی کوشش تھی،میرا مقصد حالات کو سازگار بنانا
ملی ٹینسی بندوق میں نہیں ذہن میں ہوتی ہے
روہنگیا پناہ گزینوں کی بائیو میٹرک تفاصیل 2ماہ میں مکمل ہوگی،پی ڈی پی اور این سی ’الیکشن بائیکاٹ غلطی ‘کا احساس ہوا:گورنر
الطاف حسین جنجوعہ
جموں//جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں ریاست میں مذاکرات کے لئے حالات سازگار بنانے کا منڈیٹ دیا ہے جس پر وہ شدودمد سے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تین چار ماہ کے اندر بات چیت کے لئے پر امن ماحول تیار ہوجائے گا اور انہیں امید ہے کہ وہ ایساماحول تیار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے لوگ بات چیت کے ذریعہ ہے اپنے مسائل کا حل تلاش کریں گے۔ گورنر نے انکشاف کیا ہے کہ کشتواڑ میں حالیہ سیاسی ہلاکتیں جنگجوانہ کارروائی تھی جس میں ملزمین کی شناخت کر لی گئی ہے۔بلدیاتی چناو¿ کی طرح پنچایتی انتخابات کے بھی پر امن انعقاد کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے گورنر نے کہاکہ الیکشن بائیکاٹ نیشنل کانفرنس اور پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کی غلطی تھی جس کاانہیں احساس ہوگیا ہے اور اب وہ پنچایتی چناو¿ میں حصہ لیں گے۔انہوں نے کہاکہ ریاست میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی بائیومیٹرک تفاصیل کا عمل دو ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔گونر ستیہ پال ملک پیر کے روز سرمائی راجدھانی جموں دربار موو دفاتر کھلنے کے موقع پر سول سیکریٹریٹ احاطہ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
حالات سازگار بنانے کی ذمہ داری
گورنر ستیہ پال ملک نے کہاکہ ملی ٹینسی بندوق میں نہیں بلکہ ذہن میں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا ”ہم کشمیریوں کو یہ بتانے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ انہیں جنگجویت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ستیہ پال ملک نے کہا کہ انہیں وزیراعظم نریندر مودی نے ریاست میں مذاکرات کے لئے حالات سازگار بنانے کا منڈیٹ دیا ہے ،اگر آپ چار یا چھ ماہ تک ہم پر مہربان رہیں گے تو ہم وہ ماحول بنادیں گے جس میں یہاں بات چیت ہوگی اور کچھ نتیجے نکلیں گے“۔ انہوں نے کہا ‘سب سے بڑی چیز یہ ہے کہ ملی ٹینسی بندوق میں نہیں ہوتی بلکہ ذہن میں ہوتی ہے، ہم لوگوں تک یہ بات کامیابی کے ساتھ پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ اس سے کوئی نتیجہ نہیں نکلنے والا ہے۔ جو نتیجہ نکلے گا، بات چیت سے نکلے گا’۔ انہوں نے کہا ‘دہلی میں ایک دوستانہ سرکار ہے اور وہ ہر معاملہ پر بات چیت کرنے کو تیار ہے۔
کشتواڑ واقعہ
کشتوار میں حالیہ دنوں بھاجپالیڈران کی ہلاکتوں بارے گورنر نے کہاکہ اس کا مقصدرواں ماں سے شروع ہونے والے پنچایتی انتخابات میں رخنہ ڈالنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جنگجوﺅں نے کشتوار میں لوگوں کے اندر خوف و ڈر کا ماحول پیدا کرنے کی خاطر بی جے پی لیڈر اور ان کے بھائی پر گولیاں چلاکر انہیں ابدی نیند سلادیا۔ گورنرنے بتایا کہ امن دشمن عناصر کا اولین اور بنیادی مقصد یہاں کی ترقی میں روڑے اٹکانا ہے جس کے لیے انہوں نے پنچایتی انتخابات کے انعقاد کو متاثر کرنے کے لیے سیاسی لیڈران کو ہلاک کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ۔گورنر ستیہ پال ملک نے انکشاف کیاکہ پریہار براداران کی ہلاکت کا واقعہ ایک جنگجوانہ کاروائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جنگجووں کی طرف سے یہ کاروائی مایوسی میں انجام دی گئی۔ انہوں نے کہا ’یہاں (کشتواڑ میں) ایک بدقسمت واقعہ پیش آیا ہے۔ بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر اور ان کے بھائی کو ہلاک کیا گیا ہے۔ یہ (کشتواڑ) ایک بہت ہی حساس علاقہ ہے۔ اس سے ملحقہ تین چار قصبے ایسے ہیں جہاں لوگ رات بھر سہمے ہوئے تھے۔ انہیں ڈر تھا کہ کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے‘ لیکن اچھی بات یہ ہوئی کہ دونوں طبقہ جات ’ہندو مسلم ‘ نے ہلاکت کے اس واقعہ کی مذمت کی مل جل کر امن کو بحال کیا، میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ امن کی فضا کو بنائے رکھیں۔ وہ لوگ (ملوثین) لگ بھگ پہنچان لئے گئے ہیں اور بہت جلد آپ کے سامنے لائے جائیں گے‘۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ’کیا کشتواڑ میں بی جے پی لیڈر اور ان کے بھائی پر حملہ جنگجووں کی طرف سے انجام دیا گیا‘ تو گورنر ستیہ پال کا کہنا تھا ’یہ سو فیصدی ثابت ہوگیا ہے کہ یہ ایک جنگجوانہ کاروائی تھی ،یہ کوشش پہلے بھی ہوئی ہے، ہم اس کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ جنگجووں کی طرف سے کاروائی مایوسی میں انجام دی گئی۔ انہوں نے کہا ’یہ ایک بہت ہی بدقسمت واقعہ پیش آیا ہے۔ یہ کاروائی مایوسی میں انجام دی گئی ہے، پورے ملک میں بات چل رہی تھی کہ ریاست میں چار مرحلوں پر محیط بلدیاتی انتخابات کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے بغیر اپنے اختتام کو پہنچ گئے،ایک چڑیا کی بھی موت نہیں ہوئی ہے، چالیس چالیس لوگوں کی موت ہوجاتی تھی۔ جب سری نگر پارلیمانی نشست کے لئے انتخاب ہوئے تو 9 لوگوں کی موت ہوئی تھی‘۔ گورنر موصوف نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں بیٹھے جنگجووں کے آقا ریاست میں بلدیاتی انتخابات کے پرامن انعقاد سے بوکھلا گئے۔ انہوں نے کہا ’سرحد کے پار ان کے جو مالک لوگ بیٹھے ہیں، انہوں نے بوکھلاہٹ میں ان پر دباو ڈالا کہ کچھ کرو۔ تو جنگجو آتے تھے اور سیکورٹی فورسز کے ناکوں پر ہتھ گولہ یا کوئی دوسری چیز پھینک کر فرار ہوجاتے تھے۔ سیکورٹی فورسز ان کو ایک دو کلو میٹر کے فاصلہ طے کرنے کے بعد پکڑ لیتے تھے‘۔ یاد رہے کہ قصبہ کشتواڑ میں یکم نومبر کی شام دیر گئے نا معلوم بندوق برداروں نے بی جے پی کے ریاستی سکریٹری اور ان کے بھائی کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
الیکشن بائیکاٹ
گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ بلدیاتی چناو¿ کا بائیکاٹ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی غلطی تھی جس کا انہیں اب احساس ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے پنچایتی انتخابات میں سبھی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر نے کہاکہ ’دونوں جماعتوں (این سی اور پی ڈی پی) نے کرگل میں لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کے انتخابات لڑے، تب بھی دفعہ 35 اے تھا، اس کے بعد انہوں نے اپنا من بدل لیا اور اپنا نقصان کیا، وہ محسوس کررہی ہیں کہ ہم نے غلطی کی۔ پنچایتی انتخابات میں سب حصہ لے رہے ہیں۔ ایک سیٹ پر تین تین آرہے ہیں‘۔
پتھربازی میں کمی
گورنر ملک نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ تین مہینوں کے دوران وادی میں جنگجووں کی صفوں میں بھرتی بند ہوئی اور پتھربازی کا سلسلہ تھم گیا۔ انہوں نے کہا ‘جب سے میں نے چارج سنبھالا تب سے پتھربازی کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔ زیادہ سے زیادہ دس سے بیس بچے کہیں جمع ہوکر پتھربازی کرتے ہیں۔ اس کی یہ وجہ ہے کہ میں مسائل کو ایمانداری سے حل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ دقت یہ ہے کہ ہم غلطی مان لیتے ہیں لیکن یہ لوگ اپنی غلطی نہیں مانتے’۔ گورنر موصوف نے شاردا یونیوسٹی کے طالب علم احتشام بلال جس نے مبینہ طور پر جنگجووں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے، پر کہا ‘جو لڑکا ابھی یونیورسٹی سے واپس آیا اس کا کچھ پتہ نہیں۔ اس کو چھوڑ کر گذشتہ دو مہینوں کے دوران ایک بھی نئی بھرتی نہیں ہوئی ہے۔ پتھربازی اور جنگجویت کی وارداتیں ہوتی تھیں۔ چار مرحلوں پر محیط انتخابات کے وران تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، ایک چڑیا بھی زخمی نہیں ہوئی۔ ہماری پالیسیوں سے ہمیں لگتا ہے کہ مثبت نتیجہ نکل رہا ہے۔ لوگوں کو بھی سمجھ میں آرہا ہے’۔ ان کا مزید کہنا تھا ‘تین مہینوں کے دوران صرف ایک لڑکے نے ملی ٹینسی جوائن کی ہے’۔
روہنگیا
ریاست جموں وکشمیر میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں گورنر موصوف نے بتایا کہ جموں میں مقیم روہنگیائی پناہ گزینوں کی بائیو میٹرک تفاصیل جلد ہی مکمل کی جائے گی جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کور ٹ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ریاستی حکومت بھی آنے والے دومہینوں کے دوران جموں میں عارضی طور مقیم روہنگیائی پناہ گزیوں کی بائی میٹرک تفاصیل جمع کرے گی۔
ڈوڈہ میں حزب کے پوسٹر
خطہ چناب کے ضلع ڈوڈہ میں حزب المجاہدین کے پوسٹر جن میں آنے والے پنچایتی انتخابات سے لوگوں کو بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی گئی ہے، سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں گورنر نے کہاکہ ”ڈوڈہ میں پوسٹر کل لگ گئے ہیں، ہم نے جہاں انتخابات کرائے وہاں روز ایسے پوسٹر لگتے تھے۔ وادی میں تو روز ایسے پوسٹر لگتے تھے، کھمبوں پر لگائے جاتے تھے۔ یہ (پوسٹر لگانے والے) کہیں ملے بھی نہیں، چوہوں کی طرح بلوں میں چھپ گئے تھے۔ سیکورٹی فورسز کا حوصلہ بلند ہے،چاروں فورسزکا حوصلہ بلند ہے، سب مل کر کام کرتے ہیں، موسم ٹھیک رہنا چاہیے، جنگجویت کا انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا’۔
سرحدی عوام کے مسائل
گورنر نے جموں کے سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کے مسائل کے حوالہ سے کہاکہ سرحدی لوگوں کے مسائل کو حل کرنا ان کی ترجیحیات میں شامل ہے، اس حوالہ سے وہ وقتاًفوقتاًجائزہ لیتے رہے ہیں، ان مسائل سے متعلق انہوں نے کئی مرتبہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو بھی آگاہ کیاہے۔ اب وہ جموں آئے ہیں تو ، ان کا پہلا دورہ سرحدی علاقوں کا ہی ہوگا۔
کسانوں کو معاوضہ دیاجائے گا
ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے وادی میں ہوئی تازہ برف باری کے نتیجے میں کسانوں کو ہوئے نقصان کا معاوضہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں سرکار کسانوں کو ہوئے نقصان کا جائزہ لے رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیر میں ہوئی تازہ برف باری کی وجہ سے شعبہ بجلی کو کافی نقصان اُٹھانا پڑا تاہم اس سلسلے میں محکمہ کے اہلکار دن رات کام پر لگے ہوئے ہیں اور منگلوار کی شام تک ریاست بھر میں بجلی کو مکمل طور پر بحال کیا جائے گا۔ گورنر نے کہاکہ وادی کشمیر میں تازہ برف باری سے ہوئے کسانوں کو کافی نقصان اُٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار برف باری کی وجہ سے کسانوں کو ہوئے نقصان کا معاوضہ فراہم کرے گی اور اس سلسلے میں ریاستی حکومت کے اہلکار زمینی سطح پر ہوئے نقصانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ گورنر نے بتایا کہ آنے والے چند دنوں میں سرکار نقصانات سے متعلق جائزہ رپورٹ مکمل کرے گی اور اس کے بعد ہی کسانوں کو معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ وادی میں برف باری کے بعد شعبہ بجلی کو کافی نقصان سے دوچار ہونا پرا جس دوران جنوبی کشمیر میں 4بڑے بجلی ٹاﺅروں کو شدید نقصان پہنچا جس کی وجہ سے وادی بھر میں بجلی متاثر ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ تاحال محکمہ بجلی کے افسران اور اہلکاروں کی سخت کوششوں کے نتیجے میں سرینگر، بارہمولہ، بانڈی پورہ، کپوارہ اور گاندربل اضلاع میں 90فیصدی بجلی بحال کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع بڈگام میں بھی محکمہ کے اہلکاروں کی محنت شاقہ سے 50فیصدی بجلی کو بحال کردیا گیا۔گورنر نے بتایا کہ برف باری کے نتیجے میں جنوبی کشمیر میں 4بڑے بجلی ٹاﺅروں کو نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں جنوبی کشمیر سمیت پوری وادی میں بجلی متاثر رہی۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ بجلی کے اہلکاروں نے دن رات برف باری کے باوجود بجلی سپلائی کو بحال کرنے کی انتھک کوشش کی جس کے نتیجے میں ہم نے اننت ناگ اور پلوامہ میں بجلی کو جزوی طور پر بحال کیا تاہم ضلع کولگام اور شوپیان میں محکمہ کے اہلکار کام پر لگے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ سوموار شام یا منگلوار کی صبح تک یہاں بھی بجلی سپلائی کو جزوی طور پر بحال کیا جائے گا۔