مولانا سمیع الحق راولپنڈی میں قاتلانہ حملے میں ہلاک

اسلام آباد //مولانا سمیع الحق کو ’طالبان کا باپ‘ کہا جاتا تھا کیونکہ ان کے مدرسے میں بہت سے طالبان نے تعلیم حاصل کی تھی۔پاکستان میں اکوڑہ خٹک مدرسے کے سرپرستِ اعلیٰ مولانا سمیع الحق راولپنڈی میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔راولپنڈی پولیس نے بی بی سی اردو کے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا ہے کہ سمیع الحق راولپنڈی کے علاقے بحریہ ٹاؤن میں سفاری ون ولاز میں رہائش پذیر تھے۔پولیس حکام کے مطابق نامعلوم حملہ آور جمعے کی شام ان کے گھر میں داخل ہوئے اور ان پر قاتلانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے۔مولانا سمیع الحق کی عمر 80 برس سے زیادہ تھی اور وہ 1988 سے دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ تھے جہاں سے ہزاروں طالبان نے دینی تعلیم حاصل کی ہے۔دارالعلوم حقانیہ کو 1990 کی دہائی میں افغان جہاد کی نرسری تصور کیا جاتا تھا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی مولانا سمیع الحق کے ساتھ روحانی وابستگی ہے۔ماضی میں ایک بار مولانا سمیع الحق نے مْلا عمر کو اپنے بہترین طالبعلموں میں سے ایک قرار دیا تھا اور انہیں ایک ‘فرشتہ نما انسان’ کہا تھا۔وہ جمیعت علما اسلام کے ایک دھڑے کے سربراہ تھے اور دو مرتبہ پاکستان کے ایوانِ بالا کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔