سری نگر کے فتح کدل میں مسلح تصادم لشکر طیبہ کے 2 جنگجو ، ان کا مبینہ ساتھی اور پولیس اہلکار ہلاک

یو این آئی
سرینگر//جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر کے علاقہ سید علی اکبر فتح کدل میں بدھ کی صبح سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان ہونے والے ایک مسلح تصادم میں لشکر طیبہ کے اعلیٰ جنگجو معراج الدین بانگرو سمیت 2 جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔ مسلح تصادم کے دوران جنگجوؤں کا ایک مبینہ ساتھی اور ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ جبکہ ریاستی پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔ ریاستی پولیس نے مارے گئے جنگجوؤں کی شناخت لشکر طیبہ کے اعلیٰ جنگجو معراج الدین بانگرو عرف آصف ولد ثناء اللہ بانگرو ساکنہ نرپرستان فتح کدل اور فید مشتاق وازہ ولد مشتاق احمد وازہ ساکنہ خانیار کے بطور کی۔ جنگجوؤں کے مبینہ ساتھی کی شناخت رئیس احمد کے بطور کی گئی۔ جنگجوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے پولیس کانسٹیبل کی شناخت کمل کشور کے طور پر کی گئی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق لشکر طیبہ جنگجوؤں اور ان کے مبینہ ساتھی رئیس احمد کو سری نگر کے تاریخی عیدگاہ میں واقع مزار شہداء میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ ریاستی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے جنگجوؤں کی ہلاکت کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ معراج الدین بانگرو ہلاکتوں، ہتھیار چھیننے کی وارداتوں اور دیگر جنگجویانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ پولیس لائنز سری نگر میں مہلوک پولیس اہلکار کمل کشور کی میت پر پھول مالائیں رکھنے کی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا ’مصدقہ اطلاع کی بناء پر پولیس اور سی آر پی ایف کی مشترکہ پارٹی نے فتح کدل علاقہ کا محاصرہ کیا۔ ہمیں مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ ایک گھر میں جنگجوؤں نے پناہ لے رکھی ہے۔ سیکورٹی فورسز نے مذکورہ گھر کو محاصرے میں لیا۔ جوں ہی سیکورٹی فورسز کی پارٹی گھر کے نذدیک پہنچی تو اندر سے جنگجوؤں کی طرف سے فائرنگ کی گئی۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں ہمارے بہادر جوان کمل کشور شہادت پاگئے۔ فائرنگ کا سلسلہ رکنے کے بعد جب تلاشی لی گئی تو تین لاشیں برآمد ہوئیں‘۔ انہوں نے کہا ’تین میں سے دو کی شناخت ہوچکی ہے۔ ان میں معراج الدین بانگرو مارا گیا جو 2015 سے سرگرم تھا۔ دوسرے جنگجو کی شناخت فید مشتاق وازہ کے طور پر کی گئی ہے۔ مسلح تصادم کے مقام پر مارا گیا تیسرا شخص بھی ان کے ساتھ تھا۔ تصادم کے مقام سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے‘۔ پولیس سربراہ نے معراج الدین بانگرو کے بارے میں کہا ’معراج الدین بانگرو بہت ساری ہلاکتوں، ہتھیار چھیننے کی وارداتوں اور دیگر جنگجویانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ ان جنگجوؤں کے مارے جانے سے سری نگر کی صورتحال میں کافی بہتری آئے گی‘۔ دریں اثنا دلباغ سنگھ نے ضلع پونچھ میں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ فتح کدل کے مسلح تصادم میں فورسز کو ایک بڑی کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے کہا ’یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ ان کی ہلاکت سے سری نگر میں جنگجویانہ کاروائیوں کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جو ہمارا مشن ہے کہ وادی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہو، ان جنگجوؤں کے مارے جانے سے اس مشن میں کافی حد تک مدد ملے گی‘۔ پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ پھول مالائیں رکھنے کی تقریب میں سیکورٹی فورسز اور سول انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کرکے مہلوک پولیس اہلکار کمل کشور کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سری نگر کے تمام تعلیمی اداروں بشمول کشمیر یونیورسٹی میں بدھ کو درس وتدریس کا عمل معطل رہا۔ اس کے علاوہ ضلع سری نگر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع رہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق مسلح تصادم میں جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف پائین شہر میں مختلف جگہوں پر مقامی لوگوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران ایک پولیس ترجمان نے یہاں جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ جنگجوؤں کے ساتھ مارا جانے والا رئیس احمد ان کا سرگرم ساتھی تھا۔ انہوں نے بتایا کہ رئیس جنگجوؤں کو شلٹر اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتا تھا اور اس کے رول کا پتہ لگایا جارہا ہے۔ یو این آئی