جموں وکشمیر میں آئین ہند کی 73ویں اور74ویں ترامیم لاگو کی جائیں وادی میں بھی 20اکتوبر کو کنول کھلے گا عوام نے الیکشن بائیکاٹ کال اور دھمکیوں کو مسترد کر کے جمہوریت کو چنا:راویندر رینہ

الطاف حسین جنجوعہ
جموں//بلدیاتی انتخابات جن کے حتمی نتائج 20اکتوبر کو آنے ہیں، کے دوران خاص طور سے وادی کشمیر کے اندر تاریخ رقم کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی جموں وکشمیر اکائی نے ریاست میں آئین ِ ہند کی 73ویں اور 74ویں ترامیم کو لاگو کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ پارٹی ریاستی صدر رویندر رینہ نے دعویٰ کیا کہ وادی کشمیر میں بھاجپا کے اراکین کی تعداد ساڑھے تین لاکھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والا 20 اکتوبر کا دن بھاجپا کے لئے خاص ہے کیونکہ بقول ان کے اس دن ریاست کے تینوں خطوں میں کنول کا پھول کھلے گا۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر بالخصوص سری نگر میونسپل کارپوریشن میں پہلی بار بھاجپا کی جئے جئے کار ہوگی۔یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں پارٹی ریاستی صدر راویندر رینہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کی عوام نے الیکشن بائیکاٹ کال اور دھمکیوں کو نظر انداز کر کے بنیادی سطح پر جمہوریت کو مضبوط بنانے کو ترجیحی دی۔ سابقہ نائب وزیر اعلیٰ کاویندر گپتا، سابقہ وزیر شیام چوہدری ، جنرل سیکریٹری یودویر سیٹھی اور ضلع جنرل سیکریٹری ونے گپتا بھی پریس کانفرنس کے دوران موجود تھے۔راویندر رینہ نے کہاکہ کشمیری نشین سیاسی جماعتوں کی طرف سے الیکشن بائیکاٹ کال ، عسکریت پسندوں کی لگاتار دھمکیوں اور اعلیحدگی پسندوں کی طرف سے دی گئی ’بندھ‘کال کے باوجود اربن لوکل باڈیز الیکشن میں بھاری تعداد میں لوگوں نے حق درائے دہی کا استعمال کر کے جمہوری عمل میں رکاوٹ حائل کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں نے ترقی، امن اور خوشحالی کو ترجیحی دی ہے۔انہوں نے پر امن اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ، ریاستی گورنر ستیہ پال ملک، چیف الیکشن افسر، الیکشن کمیشن آف اندیا، جموں وکشمیر کی سیکورٹی ایجنسیوں، جموں وکشمیر پولیس، سی آر پی ایف ، سی آئی ایس ایف، ایس ایس بی، فوج ، بی ایس ایف اور دیگر تمام ایجنسیوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے شفافیت اور جوابدہی کے ساتھ کام کرنے کے لئے انتظامیہ کے رول کی بھی تعریف کی ۔ راویندر رینہ نے 13برس بعد ہوئے انتخابات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہ یہ عوامی توقعات کا ازالہ کرنے کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی رضاکاروں ، کارکنان نے ریاست کے تینوں خطوں کے اندر انتخابی عمل میں سخت مشکلات کے باوجود اہم رول ادا کیا۔ رینہ نے کہاکہ بی جے پی پنچایتی انتخابات کے لئے مکمل طور تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر چہ پنچایتی انتخابات غیر پارٹی بنیادی پر لڑے جائیں گے لیکن بھاجپا اس عمل میں اپنابھرپورتعاون دے گی۔ بی جے پی حمایت یافتہ امیدوار پنچایتی انتخابات اور اربن لوکل باڈیز چناؤ میں بھاری جیت درج کریں گے۔ رویندر رینہ نے بدھ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع پارٹی دفتر پر ایک نیوز کانفرنس میں کہا ’بھاجپا نے بلدیاتی انتخابات میں پورے دم خم کے ساتھ حصہ لیا۔ جب ممبر شپ مہم چلائی گئی تو کشمیر میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد لوگوں نے بی جے پی کی ممبر شپ حاصل کی‘۔ انہوں نے کہا ’جہاں دوسری جماعتوں کے پاس انتخابات لڑنے کے لئے امیدوار ہی نہیں تھے، وہیں بی جے پی پوری وادی چاہے جنوبی ، وسطی یا شمالی کشمیر ہو، ہر جگہ اپنے امیدوار کھڑے کئے۔ بڑھ چڑھ کر انتخابی مہم چلائی‘۔ رویندر رینہ نے بلدیاتی انتخابی میں بھاری کامیاب حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ’20 تاریخ (اکتوبر) کو جب ووٹ گنے جائیں گے، تو بی جے پی بھاری اکثریت سے جیت جائے گی۔ تینوں خطوں میں بی جے پی کو شاندار کامیاب ملے گی۔ وادی کشمیر میں قریب 15 میونسپل کمیٹیوں میں بھاجپا کے چیئرمین بنیں گے‘۔ انہوں نے کہا ’بلدیاتی انتخابات میں سری نگر کے لوگوں نے بھی ہمارا ساتھ دیا۔ وادی کشمیر بالخصوص سری نگر میں اب کی بار کنول کا پھول ضرور کھلے گا اور بھاجپا کی جئے جئے کار ہوگی‘۔ رویندر رینہ نے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک سے مطالبہ کیا کہ پنچایتی اداروں سے متعلق 73 ویں اور 74 ویں آئینی ترمیم کو ریاست میں لاگو کرائیں۔ انہوں نے کہا ’بی جے پی جموں وکشمیر کی عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ پنچایتی انتخابات میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیں۔ ساتھ ہی ساتھ ریاستی گورنر سے اپیل کرتی ہے کہ انتخابی عمل کے بعد ریاست میں پنچایتی راج کو مضبوط کیا جائے۔ پنچایتی راج ایکٹ میں ترمیم کی جائے۔ بھارتی آئین کی 73 ویں اور 74 ویں آئینی ترمیم کو جموں وکشمیر میں لاگو کیا جائے‘۔ بی جے پی ریاستی صدر نے کسی جماعت کا نام لئے بغیر کہا کہ کچھ جماعتیں ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات ٹالنا چاہتی تھیں۔ انہوں نے کہا ’ 13 سال کے بعد ریا ست میں بلدیاتی انتخابات ہوئے ہیں لیکن علیحدگی پسند،ملک دشمن طاقتیں اورکچھ سیاسی جماعتیں نتخابات کو ٹالنا چاہتی تھیں۔ لیکن اس کے برعکس ریاستی عوام نے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا‘۔ رویندر رینہ نے کہا کہ پنچایتی نمائندوں کو انصاف دلانے کے لئے 73 ویں اور 74 ویں آئینی ترمیم کو لاگو کرنا ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا ’بی جے پی ہمیشہ بنیادی جمہوری اکائیوں کو مضبوط کرنے اور جمہور ت کو مضبوط کرنے کے حق میں رہی ہے۔ جن لوگوں نے جنگجوؤ ں کی دھمکیوں کے باوجود اور بند کی کالوں کا پرواہ کئے بغیر انتخابات لڑے ہیں ان کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے۔ ان کو اختیارات ملنے چاہیے۔ ریاست میں 73 ویں اور74 ویں آئینی ترمیم لاگو ہوجانے سے ریاست کی تعمیرو ترقی کے لئے مرکز کروڑوں روپے کا فنڈس مہیا کرے گا‘۔ بھاجپا ریاستی صدر نے کہا کہ آنے والا 20 اکتوبر کا دن بھاجپا کے لئے خاص ہے کیونکہ بقول ان کے اس دن ریاست کے تینوں خطوں میں کمل کھلے گا۔ ان کا کہنا تھا ’وادی میں 558 بلدیاتی حلقے ہیں جن میںسے 400حلقوں کے لئے بی جے پی نے اپنے امید وار کھڑے کئے تھے۔ کچھ آزاد امیدواروں کی حمایت کی گئی تھی۔ وادی میںتقریباً 15 چیئرمین بی جے پی کے ہوں گے ۔ بلدیاتی انتخابات میںرائے دہندگان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ان میں سے اکثر ووٹ بی جے پی کے حق میں پڑے ہیں۔ جموں کا میئر تو بی جے پی کا ہی ہوگا لیکن واد ی کشمیر میں بھی کنول کا پھول کھلے گا ‘۔ انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی نے ہر نشست پر ریاست کے اندر اپنے انتخابات اُتارے جبکہ دیگر جماعتوں کو موزوں امیدار تک نہ ملے۔