وادی چناب کی سڑکیں

از قلم و کاوش یاسرعرفات طلبگار

مری وادی میں سڑکیں ہیں چلو جی مان لیتے ہیں
مگر اِن پر ہتھیلی میں مسافر جان لیتے ہیں

انہی سڑکوں سے ہوتا ہے گزر دن رات لوگوں کا
انہی سڑکوں سے جینے کا سبھی سامان لیتے ہیں

یہ سڑکیں جان لیوا ہیں مسافر خوف کھاتے ہیں
مگر پھر بھی سفر کرنے کی آخر ٹھان لیتے ہیں

یہ ظالم راستے ہیں ترجماں ظالم سیاست کے
یہاں کے راستے ہر دن کسی کی جان لیتے ہیں

کبھی جب حادثے ہوتے ہیں ان سڑکوں پہ مت پوچھو
پلک کی ایک جھپکی میں کئی انسان لیتے ہیں

خدا کا رحم ہو شامل ہمارے حال میں یاسر
پریشانی میں ہم اس کا سدا احسان لیتے ہیں